رُوت 3 : 1 (URV)
پھر اسکی ساس نعومی نے اس سے کہا میری بیٹی کیا میں تیرے آرام کی طالب نہ بنوں جس سے تیری بھلائی ہو ؟ ۔
رُوت 3 : 2 (URV)
اور کیا بوعز ہمارا رشتہ دار نہیں جسکی چھوکریوں کے ساتھ تو تھی ؟ دیکھ وہ آج کی رات کھلیہان میں جو پھٹکیگا ۔
رُوت 3 : 3 (URV)
سو تو نہا دھو کر خوشبو لگا اور اپنی پوشاک پہن اور کھلیہان کو جا اور جب تک وہ مرد کھا پی نہ چکے تب تک تو اپنی تئیں اس پر ظاہر نہ کرنا۔
رُوت 3 : 4 (URV)
جب وہ لیٹ جائے تو اسکے لیٹنے کی جگہ کو دیکھ لینا تب تو اندر جا کر اسکے پاؤں کھول کر لیٹ جانا اور جو کچھ تجھ کو کرنا مناسب ہے وہ تجھ کو بتائیگا۔
رُوت 3 : 5 (URV)
اس نے اپنی ساس سے کہا جو کچھ تو مجھ سے کہتی ہے میں کرونگی ۔
رُوت 3 : 6 (URV)
سو وہ کھلیہان کو گئی اور جو کچھ اسکی ساس نے حکم دیا تھا وہ سب کیا۔
رُوت 3 : 7 (URV)
اور جب بوعز کھا پی چکا اور اسکا دل خوش ہوا تو وہ غلے کے ڈھیر کے ایک طرف جا کر لیٹ گیا۔ تب وہ چپکے چپکے آئی اور اسکے پاؤں کھولکر لیٹ گئی ۔
رُوت 3 : 8 (URV)
اور آدھی رات کو ایسا ہوا کہ وہ مرد ڈر گیا اور اس نے کروٹ لی اور دیکھا کہ ایک عورت اسکے پاؤں کے پاس پڑی ہے۔
رُوت 3 : 9 (URV)
تب اس نے پوچھا تو کون ہے؟ اس نے کہا میں تیری لونڈی روت ہوں ۔ سو تو اپنی لونڈی پر اپنا دامن پھیلا دے کیونکہ تو نزدیک کا قرابتی ہے۔
رُوت 3 : 10 (URV)
اس نے کہا تو خداوند کی طرف سے مبارک ہو اے میری بیٹی تو نے شروع کی نسبت آخر میں زیادہ مہربانی کر دکھائی اس لیے کہ تو نے جوانوں کا خواہ امیر ہوں یا غریب پیچھا نہ کیا۔
رُوت 3 : 11 (URV)
اب اے میری بیٹی مت ڈر ۔ میں سب کچھ جو تو کہتی ہے تجھ سے کرونگا کیونکہ میری قوم کا تمام شہر جانتا ہے کہ تو پاک دامن عورت ہے۔
رُوت 3 : 12 (URV)
اور یہ سچ ہے کہ میں نزدیک کا قرابتی ہوں لیکن ایک اور بھی ہے جو قرابت میں مجھ سے زیادہ نزدیک ہے ۔
رُوت 3 : 13 (URV)
اس رات تو ٹھہری رہ اور صبح کو اگر وہ قرابت کا حق ادا کرنا چاہے تو خیر وہ قرابت کا حق ادا کرے اور اگر وہ تیرے ساتھ قرابت کا حق ادا کرنا نہ چاہے تو زندہ خدا کی قسم میں تیرے ساتھ قرابت کا حق ادا کرونگا ۔ صبح تک تو تو لیٹی رہ۔
رُوت 3 : 14 (URV)
سو وہ صبح تک اسکے پاؤں کے پاس لیٹی رہی اور پیشتر اس سے کہ کوئی ایک دوسرے کو پہچان سکے اٹھ کھڑی ہوئی کیونکہ اس نے کہہ دیا تھا کہ یہ ظاہر نہ ہونے پائے کہ کھلیہان میں یہ عورت آئی تھی۔
رُوت 3 : 15 (URV)
پھر اس نے کہا اس چادر کو جو تیرے اوپر ہے لا اور تھامے رہ ۔ جب اس نے تھاما تو اس نے جو کے چھ پیمانہ ناپ کر اس پر لاد دئیے پھر وہ شہر کو چلا گیا۔
رُوت 3 : 16 (URV)
جب وہ اپنی ساس کے پاس آئی تو اس نے کہا اے میری بیٹی تو کون ہے ؟ تب اس نے سب کچھ جو اس مرد نے اس کے ساتھ کیا تھا اسے بتایا ۔
رُوت 3 : 17 (URV)
اور کہنے لگی کہ مجھ کو اس نے یہ چھ پیمانہ جو کے دئیے کیونکہ اس نے کہا کہ تو اپنی ساس کے پاس خالی ہاتھ نہ جا۔
رُوت 3 : 18 (URV)
تب اس نے کہا اے میری بیٹی جب تک اس بات کے انجام کا تجھے پتا نہ لگے تو چپ چاپ بیٹھی رہ اس لیے کہ اس شخص کو چین نہ ملے گا جب تک وہ اس کام کو آج ہی تمام نہ کر لے۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18