رُوت 1 : 1 (URV)
اور ان ہی ایّام میں جب قاضی انصاف کیا کرتےتھے ایسا ہوا کہ اس سر زمین میں کال پڑا اور یہوادہ کے بیت لحم کا ایک مرد اپنی بیوی اور دو بیٹوںکو لیکر چلا کہ موآب کے ملک میں جا کر بسے۔
رُوت 1 : 2 (URV)
اس مرد کا نام الیملک اور اسکی بیوی کا نام نعومی تھا اور اسکے دونوں بیٹوں کےنام محلون اور کلیون تھے ۔ یہ یہوداہ کے بیت لحم کے افراتی تھے ۔ سو وہ موآب کے ملک میں آ کر رہنے لگے ۔
رُوت 1 : 3 (URV)
اورنعومی کا شوہر الیملک مر گیا ۔ پس وہ اور اسکے دونوں بیٹے باقی رہ گئے۔
رُوت 1 : 4 (URV)
ان دونوں نے ایک ایک موآبی عورت بیاہ لی ۔ ان میں سے ایک کا نام عرفہ اوردوسری کا نام روت تھا۔ اور وہ دس برس کے قریب وہاں رہے۔
رُوت 1 : 5 (URV)
اورمحلون اور کلیون دونوں مر گئے۔ سو وہ عورت اپنے دونوں بیٹوں اور خاوند سے چھوٹ گئی۔
رُوت 1 : 6 (URV)
تب وہ اپنی دونوں بہووں کو لیکر اٹھی کہ موآب کے ملک سے لوٹ جائے اس لیے کہ اس نے موآب کے ملک میں یہ حال سنا کہ خداوند نے اپنے لوگوں کو روٹی دی اور یوں انکی خبر لی۔
رُوت 1 : 7 (URV)
سو وہ اس جگہ سے جہاں وہ تھی دونوں بہووں کو ساتھ لیکر چل نکلی اور وہ سب یہوداہ کی سر زمین کو لوٹنے کے لئے راستہ پر ہو لیں۔
رُوت 1 : 8 (URV)
اور نعومی نے اپنی دونوں بہووں سے کہا کہ تم دونوں اپنے اپنے اپنے میکے کو جاؤ جیسا تم نے مرحوموں کے ساتھ اور جیسا میرے ساتھ کیا ویسا ہی خداوند تمہارے ساتھ مہر سے پیش آئے۔
رُوت 1 : 9 (URV)
خداوند یہ کرے کہ تم کو اپنے اپنے شوہر کے گھر میں آرام ملے ۔ تب اس نے انکو چوما اور وہ چلا چلا کر رونے لگیں۔
رُوت 1 : 10 (URV)
پھر ان دونوں نے اس سے کہا کہ نہیں بلکہ ہم تیرے ساتھ لوٹ کر تیرے لوگوں میں جائینگی۔
رُوت 1 : 11 (URV)
نعومی نے کہا اے میری بیٹیو لوٹ جاؤ تم میرے ساتھ کیوں چلو؟ کیا میرے رَحِم میں اور بیٹے ہیں جو تمہارے شوہر ہوں ؟۔
رُوت 1 : 12 (URV)
اے میری بیٹیو لوٹ جاؤ اور اپنا راستہ لو کیونکہ میں زیادہ بڑھیا ہوں اور شوہر کرنے کے لائق نہیں ۔ اگر میں کہتی کہ مجھے اُمید ہے بلکہ اگر آج کی رات میرے پاس شوہر بھی ہوتا اور میرے لڑکے پیدا ہوتے۔
رُوت 1 : 13 (URV)
تو بھی کیا تم انکے بڑے ہونے تک انتظار کر تیں اورشوہر کر لینے سے باز رہیتیں ؟ نہیں میری بیٹیو میں تمہارے سبب سے زیادہ دلگیر ہوں اس لیے کہ خداوند کا ہاتھ میرے خلاف بڑھا ہوا ہے۔
رُوت 1 : 14 (URV)
تب وہ پھر چلا چلا کر روئیں اورعرفہ نے اپنی ساس ہو چوما پر روت اس سے لپٹی رہی۔
رُوت 1 : 15 (URV)
تب اس نے کہا کہ دیکھ تیری جٹھانی اپنے کنبے اور اپنے دیوتا کے پاس لوٹ گئی ۔ تو بھی اپنی جٹھانی کے پیچھے چلی جا۔
رُوت 1 : 16 (URV)
روت نے کہا تو منت نہ کر کہ میں تجھے چھوڑوں اورتیرے پیچھے سے لوٹ جاؤں کیونکہ جہاں تو جائیگی میں جاؤنگی اور جہاں تو رہیگی میں رہونگی تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا۔
رُوت 1 : 17 (URV)
جہاں تو مریگی میں مرونگی اور وہیں دفن بھی ہونگی خداوند مجھ سے ایسا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ کرے اگر موت کے سوا کوئی چیز مجھ کو تجھ سے جدا کر دے ۔
رُوت 1 : 18 (URV)
جب اس نے دیکھا کہ اس نے اسکے ساتھ چلنے کی ٹھان لی ہے تو اس سے اور کچھ نہ کہا ۔
رُوت 1 : 19 (URV)
سو وہ دونوں چلتے چلتےبیت لحم میں آئیں۔ جب وہ بیت لحم میں آئیں تو سارے شہر میں دھوم مچی اور عورتیں کہنے لگی کی کیا یہ نعومی ہے؟ ۔
رُوت 1 : 20 (URV)
اس نے ان سے کہا کہ مجھ کو نعومی نہیں بلکہ ماراہ کہا اس لیے کہ قادر مطلق میرے ساتھ نہایت تلخی سے پیش آیا ہے۔
رُوت 1 : 21 (URV)
میں بھری پوری گئی تھی اور خداوند مجھ کو خالی پھیر لایا ہے۔ پس تم کیوں مجھے نعومی کہتی ہو حالانکہ خداوند میرے خلاف مدعی ہوا اورقادر مطلق نے مجھے دکھ دیا ؟ ۔
رُوت 1 : 22 (URV)
غرض نعومی لوٹی اور اس کے ساتھ اس کی بہو موآبی روت تھی جو موآب کے ملک سے یہاں آئی اور وہ دونوں جَو کاٹنے کے موسم میں بیت لحم میں داخل ہوئیں۔
❮
❯