زبُور 137 : 1 (URV)
ہم بابل کی ندیوں پر بیٹھے اور صیِؔوُن کو یاد کر کے روئے۔
زبُور 137 : 2 (URV)
وہاں بَید کے درختوں پر اُنکے وسط میں ہم نے اپنی سِتاروں کو ٹانگ دیا۔
زبُور 137 : 3 (URV)
کیونکہ وہاں ہمکو اسیر کرنے والوں نے گیت گانے کا حُکم دیا۔ اور تباہ کرنے والوں نے خُوشی کا اور کہا صیِوُؔن کے گیتوں میں سے ہمکو کوئی گیت سُناؤ ۔
زبُور 137 : 4 (URV)
ہم پردیس میں خُداوند کو گیت کیَسے گائیں؟
زبُور 137 : 5 (URV)
اَے یروشؔلیم ! اگر میں تجھے بھُولوُں تو میرا دہنا ہاتھ اپنا ہُنر بھوُل جائے۔
زبُور 137 : 6 (URV)
اگر میَں تجھے یاد نہ رکھوں اگر میَں یروشؔلیم کو اپنی بڑی سے بڑی خُوشی پر ترجیح نہ دوں تو میری زُبان میرے تالو سے چپ جائے۔
زبُور 137 : 7 (URV)
اَے خُداوند! یروشؔلیم کے دِن کو بنی ادوؔم کے خلاف یاد کر جو کہتے تھے اِسے ڈھادو۔ اِسے بنیاد تک ڈھا دو۔
زبُور 137 : 8 (URV)
اَے بابل کی بیٹی! جو ہلاک ہونے والی ہے۔ وہ مُبارِک ہو گا جو تجھے اُس سُلوُک کا جو تُو نے ہم سے کیا بدلہ دے۔
زبُور 137 : 9 (URV)
وہ مُبارک ہو گا جو تیرے بچوں کو لے کر چٹان پر پٹک دے۔
❮
❯