گنتی 9 : 1 (URV)
بنی اسرائیل کے ملک مصر سے نکلنے کے دوسرے برس کے پہلے مہینے میں خداوند نے دشت سینا میں موسیٰ سے کہا کہ
گنتی 9 : 2 (URV)
بنی اسرائیل عید فسح اس کے میعن وقت پر منائیں
گنتی 9 : 3 (URV)
اسی مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام کو تم معین وقت پر عید منانا اور جتنےاس کے آئین اور رسوم ہیں ان سبھو ں کے مطابق اسے منانا
گنتی 9 : 4 (URV)
سو موسیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم کیا کہ عید فسح کریں
گنتی 9 : 5 (URV)
اور انہوں نے پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام کو دشت سینا میں عید فسح کی اور بنی اسرائیل نے سب پر جو خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا عمل کیا
گنتی 9 : 6 (URV)
اور کئی آدمی ایسے تھے جو کسی لاش کے سبب سے ناپاک ہو گئے تھے وہ اس روز فسح نہ کر سکے سو وہ اسی دن مو سیٰ اور ہارون کے پاس آئے
گنتی 9 : 7 (URV)
اور موسیٰ سے کہنے لگے کہ ہم ایک لاش کے سبب سے ناپاک ہو رہے ہیں پھر بھی ہم اور اسرائیلیوں کے ساتھ وقتِ معین پر خداوند کی قربانی گذراننے سے کیوں روکے جائیں؟
گنتی 9 : 8 (URV)
(8-9) موسیٰ نے ان سے کہا کہ ٹھہر جاؤ میں ذرا سن لوں کہ خداوند تہارے حق میں کی حکم کرتا ہے اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ
گنتی 9 : 9 (URV)
گنتی 9 : 10 (URV)
بنی اسرائیل سے کہہ کہ اگر کوئی تم میں سے یا تمہاری نسل میں سے کسی لاش کے سبب سے ناپاک ہو جائے یا وہ کہیں دور سفر میں ہو تو بھی خداوند کے لیے عید فسح کرے
گنتی 9 : 11 (URV)
اور دوسرے مہینے کی چودھویں تاریخ کی شام کو یہ عید منائیں اور قربانی کے گوشت کو نے خمیری روٹیوں اور کڑوی ترکاریوں کے ساتھ کھایں
گنتی 9 : 12 (URV)
اور وہ اس میں سے کچھ بھی صبح کے لیے باقی نہ چھوڑیں اور نہ اسکی کوئی ہڈی توڑیں اور فسح کو اس کے سارے آئین کے مطابق مانیں
گنتی 9 : 13 (URV)
لیکن جو آدمی پاک ہو اور سفر میں بھی نہ ہو اگر وہ فسح کرنے سے باز رہے تو وہ آدمی اپنی قوم سے کاٹ ڈالا جائیگا کیونکہ اس نے معین وقت پر خداوند کی قربانی نہیں گذرانی سو اس آدمی کا گناہ اسی کے سر لگے گا
گنتی 9 : 14 (URV)
(14-16) اور اگر کوئی پردیسی تم میں بودوباش کرتاہو اور خداوند کے لیے فسح کرنا چاہے تو وہ فسح کے آئین اور رسوم کے مطابق اسے مانے تم دیسی اور پردیسی دونوں کے لیے ایک ہی آئین رکھنا اور جس دن مسکن یعنی خیمہ شہادت نصب ہوا اسی دن ابر اس پر چھا گیا اور شام کو مسکن پر آگ دکھائی دیتی تھی
گنتی 9 : 15 (URV)
گنتی 9 : 16 (URV)
گنتی 9 : 17 (URV)
اور جب مسکن سے وہ ابر اٹھ جاتا تو بنی اسرائیل کوچ کرتے تھے اور جس جگہ وہ ابر جا کع ٹھہر جاتا وہیں بنی اسرائیل خیمے لگاتے تھے
گنتی 9 : 18 (URV)
خداوند کے حکم سے بنی اسرائیل کوچ کرتے اور خداوند ہی کے حکم سے وہ خیمے لگاتے تھے اور جب تک ابر مسکن ٹھہرا رہتا وہ اپنے ڈیرے ڈالے پڑے رہتے تھے
گنتی 9 : 19 (URV)
اور جب ابر مکسن پر بہت دنوں تک ٹھہرا رہتا تو بنی اسرائیل خداوند کے حکم کو مانتے اور کوچ نہیں کرتے تھے۔
گنتی 9 : 20 (URV)
اور کبھی کبھی وہ ابر چند دنوں تک مسکن پر رہتا اور تب بھی وہ خداوند کے حکم سے ڈیرے ڈالے رہتے اور خداوند ہی کے حکم سے وہ کوچ کرتے تھے
گنتی 9 : 21 (URV)
پھر کبھی کبھی وہ ابر صبح سے شام تک ہی رہتا تو جب وہ صبح کو اٹھ جا تا تب وہ کوچ کرتے تھے
گنتی 9 : 22 (URV)
اور جب تک وہ ابر ٹھہرا رہتا خواہ وہ دو دن یا ایک مہینہ یا ایک برس ہو تب تک بنی اسرائیل اپنے خیموں میں تقسیم رہتے اور کوچ نہیں کرتے تھے پر جب وہ اٹھ جاتا تو وہ کوچ کرتے تھے
گنتی 9 : 23 (URV)
غرض خداوند کے حکم سے مقام کرتے اور خداوند ہی کے حکم سے کوچ کرتے تھے اور جو حکم خداوند کی معرفت موسیٰ دیتا وہ خداوند کے اس حکم کو مانا کرتے تھے۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23