گنتی 31 : 1 (URV)
پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا
گنتی 31 : 2 (URV)
مدیانیوں سے بنی اسرائیل کا انتقام لے اسکے بعد تو اپنے لوگوں میں جا ملے گا
گنتی 31 : 3 (URV)
تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا کہ اپنے میں سے جنگ کے لیے آدمیوں کو مسلح کرو تاکہ وہ مدیانیوں پر حملہ کریں اور مدیانیوں سے خداوند کا انتقام لیں ۔
گنتی 31 : 4 (URV)
اور اسرائیل کے سب قبیلوں میںسےفی قبیلہ ایک ہزار آدمی لے جنگ کے لیے بھیجنا
گنتی 31 : 5 (URV)
سو ہزاروں ہزار بنی اسرائیل میں سے فی قبیلہ ایک ہزار کے حساب سے بارہ ہزار آدمی جنگ کے لیے چنے گئے
گنتی 31 : 6 (URV)
یوں موسیٰ نے ہر قبیلہ ایک ہزار آدمیوں کو جنگ کے لیے بھیجا اورا لیعزر کاہن کے بیٹے فنیحاس کو بھی جنگ پر روانہ کیا اور مقدس کے ظروف بلند آواز کے نرسنگے اسکے ساتھ کردئیے
گنتی 31 : 7 (URV)
اور جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی انہوں نے مدیانیوں کے ساتھ جنگ کی اور سب مردوں کو قتل کیا
گنتی 31 : 8 (URV)
اور انہوں نے ان کے مقتولوں کے سوا عوی اور رقم اور صور اور حور اور ربع کو بھی جو مدیان کے پانچ بادشاہ تھے جان سے مارا اور بعور کے بیٹے بلعام کو بھی تلوار سے قتل کیا
گنتی 31 : 9 (URV)
اور بنی اسرائیل نے مدیان کی عورتوں اور بچوں کو اسیر کیا اور ان کے چوپائے اور بھیڑ بکریاں اور مال و اسباب سب کچھ لوٹ لیا
گنتی 31 : 10 (URV)
اور ان کی سکونت گاہ کے سب شہروں کو جن میں وہ رہتے تھے اور ان کی سب چھاؤنیوں کو آگ سے پھونک دیا
گنتی 31 : 11 (URV)
اور انہوں نے سار امال غنیمت اور سب اسیر کیا ہو انسان اور کیا حیوان ساتھ لے گئے
گنتی 31 : 12 (URV)
اور ان اسیروں کو موسی ٰ اور الیعزر کاہن اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے پاس اس لشکر گاہ میں لے آئے جو یریحو کے مقابل یردن کے کنارے کنارے موآب کے میدانوں میں تھی ۔
گنتی 31 : 13 (URV)
تب موسیٰ ااور الیعزر کاہن اور جماعت کے سب سردار انکے استقبال کے لیے لشکر گاہ کے باہر گئے
گنتی 31 : 14 (URV)
اور موسیٰ ان فوجی سرداروں جو ہزاروں اور سینکڑوں کے سردار تھےاور جنگ سے لوٹے تھے جھلایا
گنتی 31 : 15 (URV)
اور ان سے کہنے لگا کیا تم نے سب عورتیں جیتی بچا رکھی ہیں؟
گنتی 31 : 16 (URV)
دیکھو ان ہی نے بلعام کی صلاح سے فغور کے معاملہ میں بنی اسرائیل سے خداوند کی حکم عدولی کرائی اوریوں خداوند کی جماعت میں وبا پھیلی
گنتی 31 : 17 (URV)
اس لیے ان بچوں میں سے جنتے لڑکے ہیں ان کو مار ڈالو اور جتنی عورتیں مرد کا منہ دیکھ چکی ہیں ان کو قتل کر ڈالو
گنتی 31 : 18 (URV)
لیکن ان لڑکیوں کو جو مرد سے واقف نہیں اور اچھوتی ہیں اپنے لیے زندہ رکھو
گنتی 31 : 19 (URV)
اور تم سات دن لشکر گاہ کے باہر ہی ڈیرے ڈالے پڑے رہو اور تم میں سے جتنوں نے بھی کسی آدمی کو جان سے مارا ہو اور جتنوں نے کسی مقتول کا چھوا ہو وہ سب اپنے آپ کو اور اپنے قیدیوں کو تیسرے دن اور ساتویں دن پاک کریں
گنتی 31 : 20 (URV)
اور تم اپنے کپڑے اور چمڑے اور بکری کے بالوں کی بنی ہوئی سب چیزوں کو اور لکڑی کے سب برتنوں کو پاک کرنا
گنتی 31 : 21 (URV)
اور الیعزر کاہن نے ان سپاہیوں سے جو جنگ پر گئے تھے کہ شریعت کا وہ آئیں جسکا حکم خداوند نے موسیٰ کو دیا وہ یہی ہے کہ
گنتی 31 : 22 (URV)
سونا چاندی اور پیتل اور لوہا اور رانگا اور سیسا
گنتی 31 : 23 (URV)
غرض جو کچھ آگ میں ٹھہر سکے وہ سب کچھ تم آگ میں ڈالنا تب وہ صا ف ہوگا اور تو بھی ناپاکی دور کرنے کےلیے اسکے پانی سے پاک کرنا پڑے گا اور جو کچھ آگ میں نہ ٹھہر سکے اسے تم پانی میں ڈالنا
گنتی 31 : 24 (URV)
اور تم ساتویں دن اپنے کپڑے دھونا تب تم پاک ٹھہرو گے اس کے بعد لشکر گاہ میں داخل ہونا ۔
گنتی 31 : 25 (URV)
اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ
گنتی 31 : 26 (URV)
الیعزر کاہن اور جماعت کے آبائی خاندانوں کے سرداروں کو ساتھ لے کر تو ان آدمیوں اور جانوروں کو شمارکر جو لوٹ میں آئے ہیں
گنتی 31 : 27 (URV)
اور لوٹ کے اس مال کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ ان مردوں کو دے جو لڑائی میں گئے تھےاور دوسرا حصہ جماعت کو دے ۔
گنتی 31 : 28 (URV)
اور ان جنگی مردوں کے لیے خواہ آدمی ہو یا گائے بیل یا گدھے یا بھیڑ بکریاں ہر پانچسو پیچھے ایک کو حصہ کے طور پر لے
گنتی 31 : 29 (URV)
ان ہی کےنصف میں سے اس حصہ کو لے کر الیعزر کاہن کو دینا تاکہ یہ خداوند کے حضور اٹھانے کی قربانی ٹھہرے
گنتی 31 : 30 (URV)
اور بنی اسرائیل کے نصف میں سے خواہ آدمی ہو یا گائے بیل یا گدھے یا بھیڑ بکریاں یعنی سب قسم کے چوپایوں میں سے پچاس پچاس پیچھے ایک ایک لے کر لاویوں کو دینا جو خداوند کے مسکن کی محافظت کرتے ہیں
گنتی 31 : 31 (URV)
چنانچہ موسیٰ اور الیعزر کاہن نے جیسا خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا ویسا ہی کیا
گنتی 31 : 32 (URV)
اور جو کچھ مال غنیمت جنگی مردوں کے ہاتھ آیا تھا اسے چھو ڑ کر لوٹ کے مال میں سے چھ لاکھ پچھتر ہزار بکریاں تھیں
گنتی 31 : 33 (URV)
اور بہتر ہزار گائے بیل
گنتی 31 : 34 (URV)
اور اکسٹھ ہزار گدھے
گنتی 31 : 35 (URV)
اور نفوس انسانی میں سے بتیس ہزار ایسی عورتیں جو مرد سے ناواقف اور اچھوتی تھیں
گنتی 31 : 36 (URV)
اور لوٹ کے مال کے اس نصف میں سے جو جنگی مردوں کا حصہ تھا تین لاکھ سنتیس ہزار پانچ سو بھیڑ بکریاں تھیں
گنتی 31 : 37 (URV)
جن میں سے چھ سے پچھتر بھیڑ بکریا ں خداوند کے حصہ کے لیے تھیں
گنتی 31 : 38 (URV)
اور چھتیس گائے بیل تھے جن میں سے بہتر خداوند کے حصہ کے تھے
گنتی 31 : 39 (URV)
اور تین ہزار پانچ سو گدھے تھے جن میں سے اکسٹھ گدھے خداوند کے تھے
گنتی 31 : 40 (URV)
اور نفوس انسانی کا شمار سولہ ہزار تھا جن میں سے بتیس جانیں خداوند کے حصہ کی تھیں
گنتی 31 : 41 (URV)
سو موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطابق اس حصہ کو جو خداوند کے اٹھانے کی قربانی تھی الیعزر کاہن کو دیا
گنتی 31 : 42 (URV)
اب رہا بنی اسرائیل کا نصف حصہ جسے موسیٰ نے جنگی مردوں کے حصہ سے الگ رکھا تھا
گنتی 31 : 43 (URV)
سو اس نصف میں سے جو جماعت کو دیا گیا تین لاکھ سینتیس ہزار پانچ سو بھیڑ بکریاں تھیں
گنتی 31 : 44 (URV)
اور چھتیس ہزار گائے بیل
گنتی 31 : 45 (URV)
اور تیس ہزار پانچ سو گدھے
گنتی 31 : 46 (URV)
اور سولہ ہزار نفوس انسانی
گنتی 31 : 47 (URV)
اور بنی اسرائیل کے اس نصف میٰں سے خداوند کے حکم کے موافق کیا انسا ن کیا حیوان ہر پچاس پیچھے ایک کو لے کر لاویوں کو دیا جو خداوند کے مسکن کی محافظت کرتے تھے
گنتی 31 : 48 (URV)
تب وہ فوجی سردار جو ہزاروں اور سینکڑوں سپاہیوں کے سردار تھے موسیٰ کے پاس آ کر
گنتی 31 : 49 (URV)
کہ تیرے خادم نے ان سب جگنی مردوں کو ہمار ے ماتحت ہیں گنا اور ان میں سے ایک جوان بی کم نہ ہوا
گنتی 31 : 50 (URV)
سو ہم میں سے جو کچھ جس کے ہاتھ لگا یعنی سونے کے زیور اور پازیب اور کنگن اور انگوٹھیا ں اور مندرے اور بازو بند اور یہ سب ہم خداوند کے ہدیہ کے طور پر لے آئے ہیں تاکہ ہماری جانوں کے لیے خداوند کے حضور کفارہ دیا جائے
گنتی 31 : 51 (URV)
چنانچہ موسیٰ اور الیعزر کاہن نے ان یہ سب سونے کے گھڑے ہوئے زیور لیے
گنتی 31 : 52 (URV)
اور اس ہدیہ کا سارا سونا جو ہزاروں اور سینکڑوں کے سرداروں نے خداوند کے حضور گذرانا وہ سولہ ہزار سات سو پچاس مثقال تھا۔
گنتی 31 : 53 (URV)
کیونکہ جنگی مردوں میں سے ہر ایک کچھ نہ کچھ لوٹ کر لے آیا تھا
گنتی 31 : 54 (URV)
سو موسیٰ اور الیعزر کاہن نے اس سونے کو جو انہوں نے ہزاروں سینکڑوں کے سرداروں سے لیا تھا خیمہ اجتماع میں لائے تاکہ وہ خداوند کے حضور بنی اسرائیل کی یاد گا ر ٹھہرے ۔
❮
❯