احبار 25 : 1 (URV)
اور خداوند نے کوہ سینا پر موسی سے کہا کہ ۔
احبار 25 : 2 (URV)
بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب تم اس ملک میں جو میں تمکو دیتا ہوں داخل ہو جاؤ تو اسکی زمین بھی خداوند کے لئے سبت کو مانے۔
احبار 25 : 3 (URV)
تو اپنے کھیت کو چھ برس بونا اور اپنے انگورستان کو چھ برس چھانٹنا اور اسکا پھل جمع کرنا۔
احبار 25 : 4 (URV)
لیکن ساتویں سال زمین کے لئے خاص آرام کا سبت ہو۔یہ سبت خداوند کے لئے ہو۔اس میں تو نہ اپنے کھیت کو بونا اور نہ اپنے انگوستان کو چھانٹنا۔
احبار 25 : 5 (URV)
اور نہ اپنی خودرد فصل کو کاٹنا اور نہ اپنی بے چھٹی تاکوں کے انگوروں کو توڑنا۔یہزمین کے لئے خاص آرام کا سال ہو۔
احبار 25 : 6 (URV)
اور زمین کا یہ سبت تیرے اور تیرے غلاموں اور تیری لونڈیوں اور مزدوروں اور ان پردیسیوں کے لئے جو تیرے ساتھ رہتے ہیں تمہاری خوراک کا باعث ہوگا۔
احبار 25 : 7 (URV)
اور اسکی ساری پیدوار تیرے چوپایوں اور تیرے ملک کے اور جانوروں کے لئے خوش ٹھہریگی۔
احبار 25 : 8 (URV)
اور تو برسوں کے سات سبتوں کو یعنی سات گنا سات سال گن لینا اور تیرے حساب سے برسوں کے سات سبتوں کی مدت کل انچاس سال ہونگے۔
احبار 25 : 9 (URV)
تب تو ساتویں مہینے کی دس کو بڑا نرسنگا سے پھنکوانا۔تم کفارہ کے روز اپنے سارے ملک میں یہ نرسنگا پھنکوانا۔
احبار 25 : 10 (URV)
اور تم پچاسویں برس مقدس جاننا اور تمام ملک میں سے باشندوں کے لئے آزادی کی منادی کرانا۔یہ تمہارے لئے یوبلی ہو۔اس میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا مالک ہو اور ہرشخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے۔
احبار 25 : 11 (URV)
وہ پچاسواںبرس تمہارے لئے یوبلی ہو۔تم اس میں کچھ نہ بونا اور نہ اسے جو اپنے آپ پیدا ہو جائےکاٹنا اور نہ بے چھڑی تاکوں کا انگورجمع کرنا۔
احبار 25 : 12 (URV)
کیونکہ وہ سال یوبلی ہوگا۔سو وہ تمہارے لئے مقدس ٹھہرے۔تم اسکی پیداوار کو کھیت سے لے لیکر کھانا۔
احبار 25 : 13 (URV)
اس سال یوبلی میں میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا پھر مالک ہو جائے۔
احبار 25 : 14 (URV)
اور اگر تو اپنے ہمسایہ کے ساتھ کچھ بیچے یا اپنے ہمسایہ سے کچھ خریدے تو تم ایک دوسرے پر اندھیرے نہ کرنا۔
احبار 25 : 15 (URV)
یوبلی کے بعد جتنے برس گذرے ہوں انکے شمار کے موافق تو اپنے ہمسایہ سے اسے خریدنا اور وہ اسے فصل کے برسوں کے شمار کے مطابق تیرے ہاتھ بیچے۔
احبار 25 : 16 (URV)
جتنے زیادہ برس ہوں اتنا ہی دام زیادہ کرنا اور جتنے کم برس ہوں اتنی ہی اسکی قیمت گھٹانا کیونکہ برسوں کے شمار کے موافق وہ انکی فصل تیرے ہاتھ بیچتا ہے۔
احبار 25 : 17 (URV)
اور تم ایک دوسرے پر اندھیرنہ کرنا بلکہ تو اپنے خدا سے ڈرتے رہنا کیونکہ میں خداوند تمہارا ہوں۔
احبار 25 : 18 (URV)
سو تم میری شریعت پر عمل کرنا اور میرے حکموں کو ماننا اور ان پر چلنا تو تم اس ملک میں امن کے ساتھ بسے ہوگے۔
احبار 25 : 19 (URV)
اور زمین پھلیگی اور تم پیٹ بھر کر کھاؤگے اور وہاں امن کے ساتھ رہا کروگے۔
احبار 25 : 20 (URV)
اور اگر تمکو خیال ہو کہ ہم ساتویں برس کیا کھائینگے؟کیونکہ دیکھو ہمکو نہ تو بونا ہے اور نہ اپنی پیداوار کو جمع کرنا ہے۔
احبار 25 : 21 (URV)
تو میں چھٹے ہی برس ایسی برکت تم پر نازل کرونگا کہ تینوں سال کے لئے کافی غلہ پیدا ہو جایئگا۔
احبار 25 : 22 (URV)
اور آٹھویںبرس پھر جوتنا بونا اور پچھلا غلہ کھاتے رہنا بلکہ جب تک نویں سال کے بوئے ہوئے کی فصل نہ کاٹ لو اس وقت تک وہی پچھلا غلہ کھاتے رہوگے۔
احبار 25 : 23 (URV)
اور زمین ہمیشہ کے لئے بیچی نہ جائے کیونکہ زمین میری ہے اور تم میرے مسافر اور مہمان ہو۔
احبار 25 : 24 (URV)
بلکہ تم اپنی ملکیت کے ملک میں ہر جگہ زمین کو چھڑا لینے دینا۔
احبار 25 : 25 (URV)
اور اگر تمہارا بھائی مفلس ہو جائے اور اپنی ملکیت کا کچھ حصہ بیچ ڈالے تو جو اسکا سب سے قریبی رشتہ دار ہے وہ آکر اسکو جسے اسکے بھائی نے بیچ ڈالا ہے چھڑا لے۔
احبار 25 : 26 (URV)
اور اگر اس آدمی کا کوئی نہ ہو جو اسے چھڑائے اور وہ خود مالدار ہو جائے اور اسکے چھڑانے کے لئے اسکے پاس کافی ہو۔
احبار 25 : 27 (URV)
تو وہ فروخت کے بعد کے برسوں کو لنگر باقی دام اسکو جسکے ہاتھ زمین بیچی ہے پھیردے۔تب وہ پھر اپنی ملکیت کا مالک ہو جائے۔
احبار 25 : 28 (URV)
لیکن اگر اس میں اتنا مقدورنہ ہو کہ اپنی زمین واپس کرالے تو جو کچھ اسس نے بیچ ڈالا ہے وہ سال یوبلی تک خریدار کے ہاتھ میں رہے اور سال یوبلی میں چھوٹ جائے۔تب یہ آدمی اپنی ملکیت کا پھر مالک ہو جائے۔
احبار 25 : 29 (URV)
اور اگر کوئی شخص رہنے کے ایسے مکان کو بیچے جو کسی فصیل دار شہر میں ہو تو وہ اسکے بک جانے کے بعد سال بھر کے اندر اندر اسے چھڑا سکیگا یعنی پورے ایک سال تک وہ اسے چھڑانے کا حقدار رہیگا۔
احبار 25 : 30 (URV)
اور اگر وہ پورا ایک سال کی میعاد کے اندر چھڑایا نہ جائے تو اس فصیل دار شہر کے مکان پر خریدار کا نسل در نسل دائمہ قبضہ ہو جائے اور وہ سال یوبلی میں بھی نہ چھوٹے۔
احبار 25 : 31 (URV)
لیکن جن دیہات کے گرد کوئی فصیل نہیں ان کے مکانوں کا حساب ملک کے کھیتوں کی طرح ہوگا۔وہ چھڑائے بھی جا سکینگے اور سال یوبلی میں وہ چھوٹ بھی جایئنگے۔
احبار 25 : 32 (URV)
تو بھی لاویوں کے جو شہر ہیں لاوی اپنی ملکیت کے شہروں کے مکانوں کو چاہے کسی وقت چھڑالیں۔
احبار 25 : 33 (URV)
اور اگر کوئی دوسرا لاوی انکو چھڑا لے تو وہ مکان جو بیچا گیا اورع اسکی ملکیت کا شہر دونوں سال یوبلی میں چھوٹ جائیں کیونکہ جو مکان لاویوں کے شہروں میں ہیں وہی بنی اسرائیل کے درمیان لاویوں کی ملکیت ہیں۔
احبار 25 : 34 (URV)
پر انکے شہروں کی نواحی کے کھیت نہیں بک سکتے کیونکہ وہ انکی دائمی ملکیت ہیں۔
احبار 25 : 35 (URV)
اور اگر تیرا کوئی بھائی مفلس ہو جائے اور وہ تیرے سامنے تنگ دست ہو تو تو اسے سنبھالنا۔وہ پردیسی اور مسافر کی طرح تیرے ساتھ رہے۔
احبار 25 : 36 (URV)
تو اس سے سود یا نفع مت لینا بلکہ اپنے خدا کا خوف رکھنا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی بسر کرسکے۔
احبار 25 : 37 (URV)
تو اپنا روپیہ اسے سود پر مت دینا اور اپنا کھانا بھی اسے نفع کے خیال سے نہ دینا۔
احبار 25 : 38 (URV)
میں خداوند تمہارا خدا ہوں جو تمکو اسی لئے ملک مصر سے نکالکر لایا کہ ملک کنعان تمکو دوں اور تمہارا خدا ٹھہروں۔
احبار 25 : 39 (URV)
اور اگر تیرا کوئی بھائی تیرے سامنے ایسا مفلس ہو جائے کہ اپنے کو تیرے ہاتھ بیچ ڈالے تو تو اس سے غلام کی مانند خدمت نہ لینا۔
احبار 25 : 40 (URV)
بلکہ وہ مزدور اور مسافر کی مانند تیرے ساتھ رہے اور سال یوبلی تک تیری خدمت کرے۔
احبار 25 : 41 (URV)
اسکے بعد وہبال بچوں سمیت تیرے پاسسے چلا جائے اور اپنے گھرانے کے پاس اور اپنے باپ دادا کی ملکیت کی جگہ کو لوٹ جائے۔
احبار 25 : 42 (URV)
اسلئے کہ وہ میرے خادم ہیں جنکو میں ملک مصر سے نکالکر لایا ہوں۔وہ غلاموں کی طرح بیچے نہ جائیں۔
احبار 25 : 43 (URV)
تو ان پر سختی سے حکمرانی نہ کرنا بلکہ اپنے خدا سے ڈرتے رہنا۔
احبار 25 : 44 (URV)
اور تیرے جو غلام اور تیری جو لونڈیاں ہوں وہ ان قوموں میں سے ہوں جو تمہارے چوگرد رہتی ہیں۔ان ہی میں سے تم غلام اور لونڈیاں خریدا کرنا۔
احبار 25 : 45 (URV)
ماسوا انکے ان پردیسیوں کے لڑکے بالوں میں سے بھی جو تم میں بودباش کرتے ہیں اور انکے گھرانوں میں سے جو تمہارے ملک میں پیدا ہوئے اور تمہارے ساتھ ہیں تم خریدا کرنا اور وہ تمہاری ہی ملکیت ہونگے۔
احبار 25 : 46 (URV)
اور تم انکو میراث کے طور پر اپنی اولاد کے نام کردینا کہ وہ انکی موروثی ملکیت ہوں۔ان میں سے تم ہمیشہ اپنے لئے غلام لیاکرنا لیکن بنی اسائیل جو تمہارے بھائی ہیں ان میں سے کسی پر تم سختی سے حکمرانی نہ کرنا۔
احبار 25 : 47 (URV)
اور اگر کوئی پردیسی یا مسافر جو تیرے ساتھ ہو دولتمند ہو جائے اور تیرا بھائی اسکے سامنے مفلس ہو کر اپنے آپ کو اس پردیسی یا مسافر یا پردیسی کے خاندان کے کسی آدمی کے ہاتھ بیچ ڈالے۔
احبار 25 : 48 (URV)
تو بک جانے کے بعد وہ چھڑایا جا سکتا ہے۔اسکے بھایئوں میں سے کوئی اسے چھڑا سکتا ہے۔
احبار 25 : 49 (URV)
یا اسکا چچا یا تاؤ یا اسکے چچا یا تاؤ کا بیٹا یا اسکے خاندان کا کوئی اور آدمی جو اسکا قریبی رشتہ دار ہو وہ اسکو چھڑا سکتا ہے یا اگر وہ مالدار ہو جائے تو وہ اپنا فدیہ دیکر چھوٹ سکتا ہے۔
احبار 25 : 50 (URV)
وہ اپنے خریدار کے ساتھ اپنے کو فروخت کردینے کے سال سے لیکر یوبلی تک حساب کرے اور اسکا حساب مزدور کے ایام کی طرح اسکے ساتھ ہوگا۔
احبار 25 : 51 (URV)
اگر یوبلی کے ابھی بہت سے برس باقی ہوں تو جتنے روپوں میں وہ خریدا گیا تھا ان میں سے اپنے چھوٹنے کی قیمت اتنے ہی برسوں کے حساب کے مطابق پھیردے۔
احبار 25 : 52 (URV)
اور اگر سال یوبلی کے تھوڑے سے برس رہگئے ہوں تو اسکے ساتھ حساب کرے اور اپنے چھوٹنے کی قیمت اتنے ہی برسوں کے مطابق اسے پھیردے۔
احبار 25 : 53 (URV)
اور وہ اس مزدور کی طرح اپنے آقا کے ساتھ رہے جسکی اجرت سال بسال ٹھہرائی جاتی ہو اور اسکا آقا اس پر تمہارے سامنے سختی سے حکومت نہ کرنے پائے۔
احبار 25 : 54 (URV)
اور اگر وہ ان طریقوں سے چھڑایا نہ جائے تو سال یوبلی میں بال بچوں سمیت چھوٹ جائے۔
احبار 25 : 55 (URV)
کیونکہ بنی اسرائیل میرے لئے خادم ہیں۔وہ میرے خادم ہیں جنکو میں ملک مصر سے نکالکر لایا ہوں ۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
❮
❯