یرمیاہ 22 : 1 (URV)
خداوند یوں فرماتا ہے کہ شاہِ یہوداہؔ کے گھر جا اور وہاں یہ کلام سُنا۔
یرمیاہ 22 : 2 (URV)
اور کہہ اَے شاہِ یہوداہؔ جو داؤدؔ کے تخت پر بیٹھا ہے ! خداوند کا کلام سن ۔تو اور تیرے ملازم اور تیرے لوگ جوان دروازوں سے داخل ہوتے ہیں ۔
یرمیاہ 22 : 3 (URV)
خداوند یوں فرماتا ہے کہ عدالت اور صداقت کے کام کرو اور مظلوم کو ظالم کے ہاتھ سے چھڑاؤ اور کسی سے بدسلوکی نہ کرو اور مسافر ویتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو اِس جگہ بے گناہ کو خون نہ بہاؤ۔
یرمیاہ 22 : 4 (URV)
کیونکہ اگر تم اِس پر عمل کرو گے تو داؤدؔ کے جانشین بادشاہ رتھوں پر اور گھوڑوں پر سوار ہو کر اس گھر کے پھاٹکوں سے داخل ہونگے ۔ بادشاہ اور اُسکے مُلازم اور اُسکے لوگ ۔
یرمیاہ 22 : 5 (URV)
پر اگر تم اِن باتوں کو نہ سُنو گے تو خداوند فرماتا ہے مجھے اپنی ذات کی قسم یہ گھر ویران ہو جائیگا ۔
یرمیاہ 22 : 6 (URV)
کیونکہ شاہِ یہوداہؔ کے گھرانے کی بابت خداوند یوں فرماتا ہے کہ اگرچہ تو میرے لئے جلعاد ؔ ہے اور لُبنانؔ کی چوٹی تو بھی میں یقیناًتجھے اُجاڑ دُونگا اور غیر آباد شہر بناؤنگا ۔
یرمیاہ 22 : 7 (URV)
اور میں تیرے خلاف غارت گروں کومقررہ کرونگا ۔ ہر ایک کو اُسکے ہتھیاروں سمیت اور وہ تیرے نفیس دیوراروں کو کا ٹینگے اور اُنکو آگ میں ڈالینگے ۔
یرمیاہ 22 : 8 (URV)
اور بہت سی قومیں اِس شہر کی طرف سے گذرینگی اور اُن میں سے ایک دوسرے سے کہیگا کہ خداوند نے اِس بڑے شہر سے ایسا کیوں کیا ہے ؟۔
یرمیاہ 22 : 9 (URV)
تب وہ جواب دینگے اِسلئے کہ اُنہوں نے خداوند اپنے خدا کے عہد کو ترک کیا اور غیر معبودوں کی عبادت اور پر ستش کی ۔
یرمیاہ 22 : 10 (URV)
مُردہ پر نہ رونہ نُوحہ کرو مگر اُس پر جو چلا جاتا ہے زار زار نالہ کرو کیونکہ وہ پھر نہ آئیگا نہ اپنے وطن کو دیکھیگا ۔
یرمیاہ 22 : 11 (URV)
کیونکہ شاہِ یہوادہؔ سلُوم بن یوسیاہؔ کی بابت جو اپنے باپ یوسیاہؔ کا جانشین ہوا اور اِس جگہ سے چلا گیا خداوند یوں فرماتا ہے کہ وہ پھر اِس طرف نہ آئیگا ۔
یرمیاہ 22 : 12 (URV)
بلکہ وہ اُسی جگہ مریگا جہاں اُسے اسیر کرکے لے گئے ہیں اور اِس ملک کو پھر نہ دیکھیگا ۔
یرمیاہ 22 : 13 (URV)
اُس پرجو افسوس جو اپنے گھر کو بے اِنصافی سے اور اپنے بالا خانوں کو ظلم سے بناتا ہے ۔ جو اپنے پڑوسی سے بیگار لیتا ہے اور اُسکی مُزدُوری اُسے نہیں دیتا ۔
یرمیاہ 22 : 14 (URV)
جو کہتا ہے میں اپنے لئے بڑا مکان اور ہوا دار بالا خانہ بناؤنگا اور وہ اپنے لئے جھنجھریاں بناتا ہے اور دیودار کی لکڑی کی چھت لگاتا ہے اور اُسے شنگر فی کرتا ہے۔
یرمیاہ 22 : 15 (URV)
کیا تو اِسی لئے سلطنت کریگا کہ تجھے دیودار کے کام کا شوق ہے؟ کیا تیرے باپ نے نہیں کھایا پیا اور عدالت وصداقت نہیں کی جِس سے اُسکا بھلا ہوا؟
یرمیاہ 22 : 16 (URV)
اس نے مسکین اور محتاج کا اِنصاف کیا۔ اِسی سے اُسکا بھلا ہوا ۔کیا یہی میرا عرفان نہ تھا ؟ خداوند فرماتا ہے۔
یرمیاہ 22 : 17 (URV)
پر تیری آنکھیں اور تیرا دِل فقط لالچ اور بے گناہ کا خون بہانے اور ظلم وستم پر لگے ہیں ۔
یرمیاہ 22 : 18 (URV)
اِسی لئے خداوند یہو یقیمؔ شاہِ یہوادہؔ بن یوسیاہؔ کی بابت یوں فرماتا ہے کہ اُس پر ہائے میرے بھائی !یا ہائے بہن !کہکر ماتم نہیں کرینگے ۔اُسکے لئے ہائے آقا!یا ہائے مالک !کہکر نَوحہ نہیں کرینگے ۔
یرمیاہ 22 : 19 (URV)
اُسکا دفن گدھے کا سا ہوگا ۔اُسکو گھسیٹ کر یروشیلم کے پھاٹکوں کے باہر پھینک دینگے۔
یرمیاہ 22 : 20 (URV)
تو لُبنان پر چڑھ جا اور چلا اور بسن ؔ میں اپنی آواز بلند کر اور عیاریم ؔ پر سے نالہ کر کیونکہ تیرے سب چاہنے والے مارے گئے ۔
یرمیاہ 22 : 21 (URV)
میں نے تیری اِقبالمندی کے ایام میں تجھ ساکلام کیا پر تو نے کہا میں نہ سنونگی ۔ تیری جوانی سے تیری یہی چال ہے کہ تو میری آواز کو نہیں سُنتی ۔
یرمیاہ 22 : 22 (URV)
ایک آندھی تیرے چرواہوں کو اُڑ لے جائیگی اور تیرے عاشق اِسیری میں جائینگے ۔تب تو اپنی ساری شرارت کے لئے شرمسار اور پشیمان ہو گی ۔
یرمیاہ 22 : 23 (URV)
اَے لبنانؔ کی بسنے والی جو اپنا آشیانہ نہ دیوداروں پر بناتی ہے تو کیسی عاجزہو گی جب تو زچہ کی مانند دردزہ میں مبتلا ہو گی ۔
یرمیاہ 22 : 24 (URV)
خداوند فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم اگرچہ تو اَے شاہِ یہوداہؔ کونیاہؔ بن یہویقیم ؔ میرے دہنے ہاتھ کی انگوٹھی ہوتا تو بھی میں تجھے نکال پھینکتا ۔
یرمیاہ 22 : 25 (URV)
اور میں تجھکو تیرے جانی دُشمنوں کے جن سے توڈرتا ہے یعنی شاہِ بابلؔ بنوکدؔ رضر اور کسدیوں کے حوالہ کرونگا ۔
یرمیاہ 22 : 26 (URV)
ہاں میں تجھے اور تیری ماں کو جس سے تو پیدا ہوا غیر ملک میں جو تمہاری زاد بوم نہیں ہے ہانک دُونگا اور تم وہیں مروگے ۔
یرمیاہ 22 : 27 (URV)
جس ملک میں وہ واپس آنا چاہتے ہیں ہرگز لوٹ کر نہ آئینگے ۔
یرمیاہ 22 : 28 (URV)
کیا یہ شخص کونیاہؔ ناچیز ٹوٹا برتن ہے یا ایسا برتن جسے کوئی نہیں پوچھتا؟ وہ اور اُسکی اَولاد کیوں نکال دِئے گئے اور اَیسے ملک میں جلا وطن کئے گئے جسے وہ نہیں جانتے؟۔
یرمیاہ 22 : 29 (URV)
(29-30) اے زمین زمین زمین !خداوند یوں فرماتا ہے کہ اِس آدمی کو بے اَولاد لکھو جو اپنے دِنوں میں اقبالمندی کامنہ نہ دیکھیگا کیونکہ اُسکی اَولاد میں سے کبھی کوئی ایسا اِقبالمند نہ وہ گا کہ داؤدؔ کے تخت پر بیٹھے اور یہوداہؔ پر سلطنت کرے۔
❮
❯