یعقُوب 1 : 1 (URV)
خُدا کے اور خُداوند یِسُوع مسِیح کے بندہ یَعقُوب کی طرف سے اُن بارہ قبِیلوں کو جو جا بجا رہتے ہیں سَلام پہُنچے۔
یعقُوب 1 : 2 (URV)
اَے میرے بھائِیو! جب تُم طرح طرح کی آزمایشوں میں پڑو۔
یعقُوب 1 : 3 (URV)
تو اِس کو یہ جان کر کمال خُوشی کی بات سَمَجھنا کہ تُمہارے اِیمان کی آزمایش صبر پَیدا کرتی ہے۔
یعقُوب 1 : 4 (URV)
اور صبر کو اپنا پُورا کام کرنے دو تاکہ تُم پُورے اور کامِل ہو جاؤ اور تُم میں کِسی بات کی کمی نہ رہے۔
یعقُوب 1 : 5 (URV)
لیکِن اگر تُم میں سے کِسی میں حِکمت کی کم ہو تو خُدا سے مانگے جو بغَیر ملامت کِئے سب کو فَیّاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُس کو دی جائے گی۔
یعقُوب 1 : 6 (URV)
مگر اِیمان سے مانگے اور کُچھ شک نہ کرے کِیُونکہ شک کرنے والا سَمَندَر کی لہر کی مانِند ہوتا ہے جو ہوا سے بہُتی اور اُچھلتی ہے۔
یعقُوب 1 : 7 (URV)
اَیسا آدمِی یہ نہ سَمَجھے کہ مُجھے خُداوند سے کُچھ مِلے گا۔
یعقُوب 1 : 8 (URV)
وہ شَخص دو دِلا ہے اور اپنی سب باتوں میں بے قیام ہے۔
یعقُوب 1 : 9 (URV)
ادنٰے بھائِی اپنے اعلٰے مرتبہ پر فخر کرے۔
یعقُوب 1 : 10 (URV)
اور دَولتمند اپنی ادنٰے حالت پر اِس لِئے کہ گھاس کے پھُول کی طرح جاتا رہے گا۔
یعقُوب 1 : 11 (URV)
کِیُونکہ سُورج نِکلتے ہی سخت دھُوپ پڑتی اور گھاس کو سُکھا دیتی ہے اور اُس کا پھُول گِر جاتا ہے اور اُس کی خُوبصُورتی جاتی رہتی ہے۔ اِسی طرح دَولتمند بھی اپنی راہ پر چلتے چلتے خاک میں مِل جائے گا۔
یعقُوب 1 : 12 (URV)
مُبارک وہ شَخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کِیُونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے محبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے۔
یعقُوب 1 : 13 (URV)
جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کِیُونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کِسی کو آزماتا ہے۔
یعقُوب 1 : 14 (URV)
ہاں ہر شَخص اپنی ہی خواہِشوں میں کھِنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔
یعقُوب 1 : 15 (URV)
پھِر خواہِش حامِلہ ہوکر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چُکا تو مَوت پَیدا کرتا ہے۔
یعقُوب 1 : 16 (URV)
اَے میرے پیارے بھائِیو! فریب نہ کھانا۔
یعقُوب 1 : 17 (URV)
ہر اچھّی بخشِش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے مِلتا ہے جِس میں نہ کوئی تبدیلی ہوسکتی ہے اور نہ گردِش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔
یعقُوب 1 : 18 (URV)
اُس نے اپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسِیلہ سے پَیدا کِیا تاکہ اُس کی مخلُوقات میں سے ہم ایک طرح کے پہلے پھَل ہوں۔
یعقُوب 1 : 19 (URV)
اَے میرے پیارے بھائِیو! یہ بات تُم جانتے ہو۔ پَس ہر آدمِی سُننے میں تیز اور بولنے میں دِھیرا اور قہر میں دھِیما ہو۔
یعقُوب 1 : 20 (URV)
کِیُونکہ اِنسان کا قہر خُدا کی راستبازی کا کام نہِیں کرتا۔
یعقُوب 1 : 21 (URV)
اِس لِئے ساری نِجاست اور بدی کے فُضلہ کو دُور کر کے اُس کلام کو حلِیمی سے قُبُول کر لو جو دِل میں بویا گیا اور تُمہاری رُوحوں کو نِجات دے سکتا ہے۔
یعقُوب 1 : 22 (URV)
لیکِن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔
یعقُوب 1 : 23 (URV)
کِیُونکہ جو کوئی کلام کا سُننے والا ہو اور اُس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شَخص کی مانِند ہے جو اپنی قُدرتی صُورت آئِینہ میں دیکھتا ہے۔
یعقُوب 1 : 24 (URV)
اِس لِئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا اور فوراً بھُول جاتا ہے کہ مَیں کَیسا تھا۔
یعقُوب 1 : 25 (URV)
لیکِن جو شَخص آزادی کی کامِل شَرِیعَت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لِئے بَرکَت پائے گا کہ سُن کر بھُولتا نہِیں بلکہ عمل کرتا ہے۔
یعقُوب 1 : 26 (URV)
اگر کوئی اپنے آپ کو دِیندار سَمَجھے اور اپنی زبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دِل کو دھوکا دے تو اُس کی دِینداری باطِل ہے۔
یعقُوب 1 : 27 (URV)
ہمارے خُدا اور باپ کے نزدِیک خالِص اور بے عَیب دِینداری یہ ہے کہ یتِیموں اور بیواؤں کی مُصِیبت کے وقت اُن کی خَبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھّیں۔
❮
❯