حزقی ایل 7 : 1 (URV)
اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
حزقی ایل 7 : 2 (URV)
کہ اے آدمزادخداوند خدا اسرائیل کے ملک سے یوں فرماتا ہے کہ تمام ہوا! ملک کے چاروں کونوں پر خاتمہ آن پہنچا ہے۔
حزقی ایل 7 : 3 (URV)
اب تیری اجل آئی اور میں تجھ پر اپنا غضب نازل کروں گااور تیری روش کے مطابق تیری عدالت کروں گا اور یرے سب گھنونے کاموں کی سزا تجھ پر لاﺅں گا۔
حزقی ایل 7 : 4 (URV)
میری آنکھ تیری رعایت نہ کرے گی اور میں تجھ پر رحم نہ کروںگا بلکہ میں تیری روش کے مطابق تجھے سزا دوں گا اور تیرے گھنونے کاموں کے انجام تیرے درمیان ہوں گے تاہ تم جانو کہ میں خداوند ہوں۔
حزقی ایل 7 : 5 (URV)
خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ ایک بلا یعنی بلایِ عظیم ! دیکھ وہ آتی ہے۔
حزقی ایل 7 : 6 (URV)
خاتمہ آیا ۔ خاتمہ آگیا۔ وہ تجھ پر آپہنچا۔ دیکھ وہ آپہنچا۔
حزقی ایل 7 : 7 (URV)
اے زمین پر بسنے والے تیری شامت آگئی ۔ وقت آ پہنچا۔ ہنگامہ کا دن قریب ہوا۔ یہ پہاڑوں پر خوشی کی للکار کا دن نہیں۔
حزقی ایل 7 : 8 (URV)
اب میں اپنا قہر جھ پر انڈیلنے کو ہوں اور اپنا غضب تجھ پر پورا کروں گا اور تیری روش کے مطابق تیری عدالت کروں گا اور تیرے گھنونے کاموں کی سزا تجھ پر لاﺅں گا۔
حزقی ایل 7 : 9 (URV)
میری آنکھ رعایت نہ کرے گی اور میں ہر گز رحم نہ کروں گا میں تجھے تیری روش کے مطابق سزا دوں گا اور تیرے گھنونے کاموں کے انجام تیرے درمیان ہوں گے اور تم جانو گے کہ میں خداوند سزا دینے والا ہوں۔
حزقی ایل 7 : 10 (URV)
دیکھ وہ دن۔ وہ دن آپہنچا ہے! تیری شامت آگئی۔ عصا میں کلیاں نکلیں۔
حزقی ایل 7 : 11 (URV)
غرور میں غنچے نکلے۔ستم گری نکلی کہ شرارت کی چھڑی ہو۔ کوئی ان میں سے نہ بچے گا۔ نہ ان کے انبوہ میں سے کوئی اور نہ ان کے مال میں سے کچھ اور تم پر ماتم نہ ہوگا۔
حزقی ایل 7 : 12 (URV)
وقت آگیا۔ دن قریب ہے۔ نہ خریدنے والا خوش ہو نہ بیچنے والا اداس کیونکہ ان کے تمام انبوہ پر غضب نازل ہونے کو ہے۔
حزقی ایل 7 : 13 (URV)
کیونکہ بیچنے والا بکی ہوئی چیز تک پھر نہ پہنچے گا اگرچہ ہنوز وہ زندوں کے درمیان ہوں کیونکہ یہ رویا انکے تما م انبوہ کےلئے ہے۔ ایک بھی نہ لوٹے گا اور نہ کوئی بدکرداری سے اپنی جان کو قائم رکھے گا۔
حزقی ایل 7 : 14 (URV)
نرسنگا پھونکا گیا اور سب کچھ تیار ہے۔ لیکن کوئی جنگ کےلئے نہیں نکلتا کیونکہ میرا غضب ان کے تمام انبوہ پر ہے۔
حزقی ایل 7 : 15 (URV)
باہر تلوار ہے اور اند وبا اور قحط ہیں۔ جو کھیت میں ہے وہ تلوار سے قتل ہوگا اور جو باہر ہے وبا اور قحط اسے نگل جائیں گے۔
حزقی ایل 7 : 16 (URV)
لیکن جو ان سے بھاگ جائیں گے وہ بچ نکلیں گے اور وادیوں کے کبوتروںکی مانند پہاڑوں پر رہیں گےاور سب کے سب نالہ کریں گے۔ ہر ایک اپنی بدکرداری کے سبب سے۔
حزقی ایل 7 : 17 (URV)
سب ہاتھ ڈھیلے ہوں گے اور سب گھٹنے پانی کی مانند کمزور ہوجائیں گے۔
حزقی ایل 7 : 18 (URV)
وہ ٹات سے کمر کسیں گے اور ہول ان پر چھا جائے گا اور سب کے منہ پر شرم ہوگی اور ان سب کے سروں پر چند لاپن ہوگا۔
حزقی ایل 7 : 19 (URV)
وہ اپنی چاندی سڑکوں پر پھینک دیں گا اور ان کا سونا ناپاک چیز کی مانند ہوگا۔ خداوند کے غضب کے دن میں ان کا سونا اور چاندی ان کو نہ بچا سکے گا۔ ان کی جانیں آسودہ نہ ہوں گی اور ان کے پیٹ نہ بھریں گے کیونکہ انہوں نے اسی سے ٹھوکر کھا کر بدکرداری کی تھی۔
حزقی ایل 7 : 20 (URV)
اور ان کے خوبصورت زیور شوکت کےلئے تھے پر انہوں نے ان سے اپنی نفرتی مورتیں اور مکروہ چیزیں بنائیں۔اس لئے میں نے ان کےلئے ان کو ناپاک چیز کی مانند کر دیا۔
حزقی ایل 7 : 21 (URV)
اور میں ان کو غنیمت کےلئے پردیسیوں کے ہاتھ میں اور لوٹ کےلئے زمین پر شریروں کے ہاتھ سونپ دوں گا اور وہ ان کو ناپاک کریں گے۔
حزقی ایل 7 : 22 (URV)
اور میں ان سے منہ پھیر لوں گا اور وہ خلوت خانہ کو ناپاک کریں گے۔ اس میں غارت گر آئیں گے اور اسے ناپاک کریں گے۔
حزقی ایل 7 : 23 (URV)
زنجیر بنا کیونکہ ملک خونریزی کے گناہوں سے پر ہے اور شہر ظلم سے بھرا ہے ۔
حزقی ایل 7 : 24 (URV)
پس میں غیر قوموں میں سے بد ترین کو اﺅں گا اور وہ ان کے گھروں کے مالک ہوں گے اور میں زبردستوں کا گھمنڈ مٹا ﺅں گا اور ان کے مقدس مقام نا پاک کئے جائیں گے۔ ہلاکت آتی ہے اور وہ سلامتی کو ڈھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔
حزقی ایل 7 : 25 (URV)
بلا پر بلا آئے گی اور افواہ پر افواہ ہوگی۔
حزقی ایل 7 : 26 (URV)
تب وہ نبی سے رویا کی تلاش کریں گے لیکن شریعت کاہن سے اور مصلحت بزرگوں سے جاتی رہے گی۔
حزقی ایل 7 : 27 (URV)
بادشاہ ماتم کرے گا اور حاکم پر حیرت چھا جائے گی اور رعیت کے ہاتھ کانپیں گے۔ میں ان کی روش کے مطابق ان سے سلوک کروں گا اور ان کے اعمال کے مطابق ان پر فتویٰ دوں گا تاکہ وہ جانیں کہ خداوند مَیں ہوں۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27

BG:

Opacity:

Color:


Size:


Font: