حزقی ایل 47 : 1 (URV)
پھر وہ مجھے ہیکل کے دروازہ پر واپس لایا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ہیکل کے آستانہ کے نیچے سے پانی مشرق کی طرف نکل رہا ہے کیو نکہ ہیکل کا سامنا مشرق کی طرف تھا اور پانی ہیکل کی دہنی طرف کے نیچے سے مذبح کی جنوبی جانب سے بہتا تھا۔
حزقی ایل 47 : 2 (URV)
تب وہ مجھے شمالی پھاٹک کی عاہ سے باہر لایا اور مجھے اس راہ سے جس کا رخ مشرق کی طرف ہے بیرونی پھاٹک پر واپس لایا یعنی مشرق رویہ پھا ٹک پر اور کیا دیکھتا ہوں کہ دہنی طرف سے پانی جاری ہے ۔
حزقی ایل 47 : 3 (URV)
اور اس مرد نے جس کے ہاتھ میں پیمائش کی ڈوری تھی مشرق کی طرف بڑھ کر ہزار ہاتھ ناپا اور مجھے پانی میں سے چلایا اور پانی ٹخنوں تک تھا ۔
حزقی ایل 47 : 4 (URV)
پھر اس نے ہزار ہاتھ اور ناپا اور مجھے اس میں سے چلایا اور پانی گھٹنوں تک تھا ۔پھر اس نے ایک ہزار اور ناپا اور مجھے اس میں سے چلایا اور پانی کمر تک تھا ۔
حزقی ایل 47 : 5 (URV)
پھر اس نے ایک ہزار اور ناپا اور وہ ایسا دریا تھا کہ میں اسے عبور نہیں کر سکتا تھا کیو نکہ پانی چڑھ کر تیرنے کے درجہ کو پہنچ گےا اور ایسا دریا بن گیا جس کو عبور کرنا ممکن نہ تھا ۔
حزقی ایل 47 : 6 (URV)
اور اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد کیا تو نے یہ دیکھا؟تب وہ مجھے لایا اور دریا کے کنارے پر واپس پہنچایا ۔
حزقی ایل 47 : 7 (URV)
اور جب میں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دریا کے کنارے دونوں طرف بہت سے درخت ہیں ۔
حزقی ایل 47 : 8 (URV)
تب اس نے مجھے فرمایا کہ یہ پانی مشرقی علاقے کی طرف بہتا ہے اور میدان میں سے ہو کر سمندر میں جا ملتا ہے اور سمندر میں ملتے ہی اس کے پانی کو شیریں کر دے گا ۔
حزقی ایل 47 : 9 (URV)
اور یوں ہو گا کہ جہاں کہیں یہ دریا پہنچے گا ہر ایک چلنے پھرنے والا جاندار زندہ رہے گا اور مچھلیوں کی بڑی کثرت ہو گی کیونکہ یہ پانی وہاں پہنچا اور وہ شیریں ہو گیا ۔ پس جہاں کہیں یہ دریا پہنچے گا زندگی بخشے گا ۔
حزقی ایل 47 : 10 (URV)
اور یوں ہو گا کہ ماہی گیر اس کے کنارے کھڑے رہیں گے ۔ عین جدی سے عین عجلیم تک جال بچھانے کی جگہ ہو گی اس کی مچھلیاں اپنی اپنی جنس کے مطابق بڑے سمندر کی مچھلیوں کی مانند کثرت سے ہو ں گی ۔
حزقی ایل 47 : 11 (URV)
لیکن اس کی کیچ کی جگہیں اور دلدلیں شیریں نہ کی جائیں گی ۔وہ نمک زار ہی رہیں گی ۔
حزقی ایل 47 : 12 (URV)
اور دریا کے قریب اس کے دونوں کناروں پر ہر قسم کے میوہ دار درخت اگیں گے جن کے پتے کبھی نہ مرجھائیں گے اور جن کے میوے کبھی موقوف نہ ہو ں گے وہ ہر مہینے نئے میوے لائیں گے کیو نکہ ان کا پانی مقدس سے جاری ہے اور ان کے میوے کھانے کے لئے اور ان کے پتے دوا کے لئے ہوں گے ۔
حزقی ایل 47 : 13 (URV)
خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ یہ وہ سرحد ہے جس کے مطابق تم زمین کو تقسےم کرو گے تاکہ اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی میراث ہو ۔یوسف کے لئے دو حصے ہوں گے ۔
حزقی ایل 47 : 14 (URV)
اور تم سب یکساں اسے میراث میں پاﺅ گے جس کی بابت میں نے قسم کھائی کہ تمہارے باپ دادا کو دوں اور یہ زمین تمہاری میراث ہو گی ۔
حزقی ایل 47 : 15 (URV)
اور زمین کی حدود یہ ہوں گی ۔شمال کی طرف بڑے سمندر سے لے کر حتلون سے ہو تی ہوئی صداد کے مدخل تک ۔
حزقی ایل 47 : 16 (URV)
حمات بےروت سبریم جو دمشق کی سرحد اور حمات کی سرحد کے درمیان ہے اور حصر ہتےکون جو حوران کے کنارہ پر ہے ۔
حزقی ایل 47 : 17 (URV)
اور سمندر سے سرحد یہ ہو گی یعنی حصر عینان دمشق کی سرحد اور شمال کو شمالی اطراف حمات کی سرحد شمالی جانب یہی ہے ۔
حزقی ایل 47 : 18 (URV)
اور مشرقی سرحد حوران اور دمشق اور جلعاد کے درمیان سے اور اسرائیل کی سر زمین کے درمیان سے یردن پر ہو گی ۔شمالی سرحد سے مشرقی سمندر تک ناپنا ۔مشرقی جانب یہی ہے ۔
حزقی ایل 47 : 19 (URV)
اور جنوب کی طرف جنوبی سرحد یہ ہے یعنی تمر سے مرےبوت کے قادس کے پانی سے اور نہر مصر سے ہو کر بڑے سمندر تک ۔جنوبی جانب یہی ہے ۔
حزقی ایل 47 : 20 (URV)
اور اسی سرحد سے حمات کے مدخل کے مقابل بڑا سمندر مغربی سرحد ہو گا ۔مغربی جانب یہی ہے۔
حزقی ایل 47 : 21 (URV)
اسی طرح تم قبائل اسرائیل کے مطابق زمین کو آپس میں تقسےم کرو گے ۔
حزقی ایل 47 : 22 (URV)
اور یوں ہو گا کہ تم اپنے اور ان بےگانوں کے درمیان جو تمہارے ساتھ بستے ہیں ادھر جن کی اولاد تمہارے درمیان پیدا ہوئی جو تمہارے لئے دیسی بنی اسرائیل کی مانند ہوں گے میراث تقسےم کے لئے قرعہ ڈالو گے ۔وہ تمہارے ساتھ قبائل اسرائیل کے درمیان میراث پائیں گے ۔
حزقی ایل 47 : 23 (URV)
اور یوں ہو گا کہ جس جس قبیلہ میں کوئی بیگانہ بستا ہو گا اسی میں تم اسے میراث دو گے خداوند خدا فرماتا ہے ۔
❮
❯