حزقی ایل 28 : 1 (URV)
پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
حزقی ایل 28 : 2 (URV)
کہ اے آدمزادوالیِ صور سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے اس لئے کہ تےرے دل میں گھمنڈ سمایا اور تو نے کہا میں خداوند ہوں اور وسطِ بح ر میں الہٰی تخت پر بےٹھا ہوں اور تو نے اپنا دل الہ کا سا بناےا ہے اگرچہ تو الہ نہیں بلکہ انسان ہے ۔
حزقی ایل 28 : 3 (URV)
دیکھ تو دانی ایل سے زیادہ دانشمند ہے ۔ایسا کوئی بھید نہیں جو تجھ سے چھپا ہو۔
حزقی ایل 28 : 4 (URV)
تو نے اپنی حکمت اور خرد سے مال حاصل کیا اور سونے چاندی سے اپنے خزانے بھر لئے ۔
حزقی ایل 28 : 5 (URV)
تو نے اپنی بڑی دولت سے اور اپنی سوداگری سے اپنی دولت بہت بڑھائی اور اور تےرا دل تےری دولت کے باعث پھول گےا۔
حزقی ایل 28 : 6 (URV)
اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے چونکہ تو نے اپنا دل الہ کا سا بناےا ۔
حزقی ایل 28 : 7 (URV)
اسلئے دیکھ میں تجھ پر پردےسےوں کو جو قوموں میں ہیبتناک ہیں چڑھا لاﺅنگا ۔وہ تےری دانش کی خوبی کے خلاف تلوار کھےنچےں گے اور تےرے جمال کو خراب کرےں گے۔
حزقی ایل 28 : 8 (URV)
وہ تجھے پاتال میں اتارےں گے اور تو ان کی موت مرے گا جو سمندر کے وسط میں قتل ہوتے ہیں ۔
حزقی ایل 28 : 9 (URV)
کیا تو اپنے قاتل کے سامنے یوں کہے گا کہ میں الہ ہوں ؟حالانکہ تو اپنے قاتل کے ہاتھ الہ نہیں بلکہ انسان ہے ۔
حزقی ایل 28 : 10 (URV)
تو اجنبی کے ہاتھ سے نامختون کی موت مرےگا کیونکہ میں نے فرمایا ہے خداند خدا فرماتا ہے ۔
حزقی ایل 28 : 11 (URV)
اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
حزقی ایل 28 : 12 (URV)
کہ اے آدمزاد صور کے بادشاہ پر یہ نوحہ کر اور اس سے کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ تو خاتم الکمال دانش سے معمور اور حسن میں کامل ہے ۔
حزقی ایل 28 : 13 (URV)
تو عدن میں باغِ خدا میں رہا کرتا تھا ۔ہر ایک قیمتی پتھر تےری پوشش کےلئے تھا مثلََا ےا قوتِ سرخ اور پکھراج اورالماس اور فےروز ہ اور سنگِ سلیمانی اور زبرِ جد اور نیلم اور زمرد اور گورِ شب چراغ اور سونے سے تجھ میں خاتم سازی اور نگےنہ بند ی کی صنعت تےری پیدائش ہی کے رو ز سے جاری رہی ۔
حزقی ایل 28 : 14 (URV)
تومسمو ح کروبی تھا جو سایہ افگن تھا اور میں نے تجھے خدا کے کوہِ مقدس پر قائم کیا ۔تو وہاں آتشی پتھروں کے درمیان چلتا پھرتا تھا ۔
حزقی ایل 28 : 15 (URV)
تو اپنی پیدائش ہی کے روز سے اپنی راہ و رسم میں کامل تھا ۔جب تک کہ تجھ میں ناراستی نہ پائی گئی ۔
حزقی ایل 28 : 16 (URV)
تےری سوداگری کی فراوانی کے سبب سے انہوں نے تجھ میں ظلم بھی بھر دےا اور تو نے گناہ کیا۔ اسلئے میں نے تجھ کو خدا کے پہاڑ پر سے گندگی کی طرح پھینک دےا اور تجھ سایہ افگن کروبی کو آتشی پتھروں کے درمیان سے فنا کر دےا ۔
حزقی ایل 28 : 17 (URV)
تےرا دل تےرے حسن پر گھمنڈ کرتا تھا ۔تو نے جمال کے سبب سے اپنی حکمت کھو دی ۔میں نے تجھے زمین پر پٹک دےا اور بادشاہوں کے سامنے رکھ دےا ہے تاکہ وہ تجھے دیکھ لیں ۔
حزقی ایل 28 : 18 (URV)
تو نے اپنی بدکرداری کی کثرت اور اپنی سوداگری کی ناراستی سے اپنے مقدسوں کو ناپاک کیا ہے ۔اسلئے میں تےرے اندر سے آگ نکالونگا جو تجھے بھسم کرے گی اور میں تےرے اب دےکھنے والوں کی آنکھوں کے سامنے تجھے زمین پر راکھ کردونگا ۔
حزقی ایل 28 : 19 (URV)
قوموں کے درمیان وہ سب جو تجھ کو جانتے ہیں تجھے دیکھ کر ھےران ہونگے ۔تو جایِ عبرت ہو گا اور باقی نہ رہیگا ۔
حزقی ایل 28 : 20 (URV)
پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
حزقی ایل 28 : 21 (URV)
کہ اے آدمزاد صےدا کا رخ کر کے اس کے خلاف نبوت کر ۔
حزقی ایل 28 : 22 (URV)
اور کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تےرا مخالف ہوں اسے صیدا اور تےرے اندر میری تمجید ہو گی اور جب میں اس کو سزا دونگا تو لوگ معلوم کرلینگے کہ میں خداوند ہوں اور اس میں میری تقدےس ہو گی ۔
حزقی ایل 28 : 23 (URV)
میں ا س میں وہا بھےجونگا اور اس کی گلیوں میں خونرےزی کرونگا اور مقتول اس کے درمیان اس تلوار سے جو چاروں طرف سے اس پر چلیگی گرےنگے او ر وہ معلوم کرینگے کہ میں خداوند ہوں ۔
حزقی ایل 28 : 24 (URV)
تب بنی اسرائیل کےلئے انکی چاروں طرف کے سب لوگوں میں سے جو ان کو حقےر جانتے تھے کوئی چبھنے والا کانٹا ےا دکھانے والا خارنہ رہیگا اور وہ جانےنگے کہ خداوند خدا میں ہوں ۔
حزقی ایل 28 : 25 (URV)
خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب میں بنی اسرائیل کو قوموںمیں سے جن میں وہ پراگندہ ہو گئے جمع کرونگا تب میں تقدےس کراﺅنگا اور وہ اپنی سرزمین میں جو میں نے اپنے بندہ یعقوب کو دی تھی بسےنگے ۔
حزقی ایل 28 : 26 (URV)
اور وہ اس میں امن سے سکونت کرےنگے بلکہ مکان بنائےنگے اور انگور ستان لگائےنگے اور امن سے سکونت کرینگے ۔جب میں ان سب کو جو چاروں طرف سے انکی حقارت کرتے تھے سزا دونگا تو وی جانےنگے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں ۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26