حزقی ایل 27 : 1 (URV)
پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
حزقی ایل 27 : 2 (URV)
کہ اے آدمزاد تو صور پر نوحہ شروع کر۔
حزقی ایل 27 : 3 (URV)
اور صور سے کہہ تجھے جس نے سمندر کے مدخل میں جگہ پائی اور بہت سے بحری ممالک کی لوگوں کے لئے تجارت گاہ ہے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے صور تو کہتا ہے میرا حسن کامل ہے۔
حزقی ایل 27 : 4 (URV)
تیری سرحدیں سمندر کے درمیان ہیں۔ تیرے معماروں نے تیری خوشنمائی کو کامل کیا ہے ۔
حزقی ایل 27 : 5 (URV)
انہوں نے سنیر کے سروﺅں سے تیرے جہازوں کے تختے بنائے اور لبنان سے دیودار کاٹ کر تیرے لئے مستول بنائے۔
حزقی ایل 27 : 6 (URV)
بسن کے ہلوط سے ڈانڈ بنائی اور تیرے تختے جزائرِ کتیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے۔
حزقی ایل 27 : 7 (URV)
تیرا بادبان مصری منقش کتان کا تھا تاکہ تیرے لئے جھنڈے کا کام دے۔ تیرا شامیانہ جزائرِ الیسہ کے کبودی و ارغوانی رنگ کا تھا۔
حزقی ایل 27 : 8 (URV)
صیدا اور ارود جے رہنے والے تیرے ملاح تھے اور اے صور تیرے دانشمند تجھ میں تیرے ناخدا تھے۔
حزقی ایل 27 : 9 (URV)
جبل کے بزرگ اور دانشمند تجھ میں تھے کہ رخنہ بندی کریں ۔ سمندر کے سب جہاز اور ان کے ملاح تجھ میں حاضر تھے کہ تیرے لئے تجارت کا کام کریں۔
حزقی ایل 27 : 10 (URV)
فارس اور لود اور فوط کے لوگ تیرے لشکرکے جنگی بہادر تھے۔ وہ تجھ میں سپر اور خود کو لٹکاتے اور تجھے رونق بخشتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 11 (URV)
ارود کے مرد تیری ہی فوج کے ساتھ چاروں طرف تیری شہر پناہ پر موجود تھے اور بہادر تیرے برجوں پر حاضر تھے۔ انہوں نے اپنی سپریں چاروں طرف تیری دیواروں پر لٹکائیں اور تیرے جمال کو کامل کیا۔
حزقی ایل 27 : 12 (URV)
ترسیس نے ہر طرح کے مال کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کی۔ وہ چاندی اور لوہا اور رانگااور سیسا لا کر تیرے بازاروں میں سوداگری کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 13 (URV)
یاوان توبل اور مسک تیرے تاجر تھے۔ وہ تیرے بازاروں میں غلاموں اور پیتل کے برتنوں کی سوداگری کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 14 (URV)
اہل تجرمہ نے تیرے بازاروں میں گھوڑوں، جنگی گھوڑوں اور خچروں کی تجارت کی۔
حزقی ایل 27 : 15 (URV)
اہل ودان تیرے تاجر تھے۔ بہت سے بحری ممالک تجارت کےلئے تیرے اختیار میں تھے۔ وہ ہاتھی دانت اور آبنوس مبادلہ کےلئے تیرے پاس لاتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 16 (URV)
ارامی تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ وہ گوہر شب چراغ اور ارغوانی رنگ اور چکن دوزی اور کتان اور مونگا اور لعل لا کر تجھ سے خریدو فروخت کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 17 (URV)
یہوداہ اور اسرائیل کا ملک تیرے تاجر تھے۔ وہ نیت اور پتنگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلسان لا کر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 18 (URV)
اہل دمشق تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے اور قسم قسم کے مال کی فراوانی کے باعث حلبون کی مے اور سفید اوون کی تجارت تیرے یہاں کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 19 (URV)
ودان اور یاوان اوزال سے تج اور آبدار فولاد اور اگر تیرے بازاروں میں لاتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 20 (URV)
ددان تیرا تاجر تھا جو سواری کے چار جامے تیرے ہاتھ بیچتاتھا۔
حزقی ایل 27 : 21 (URV)
ارب اور قیدار کے سب امیر تجارت کی راہ سے تیرے ہاتھ میں تھے۔ وہ برے اور مینڈھے اور بکریاں لاکر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 22 (URV)
سبا اور رعماہ کے سوداگر تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالح اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تیرے بازاروں میں لا کر خریدو فروخت کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 23 (URV)
حران اور کنہ اور عدن اور سبا کے سوداگر اور اصور اور کلمد کے باشندے تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 24 (URV)
یہی تیرے سوداگر تھے جو لاجوردی کپڑے اور کم خواب اور نفیس پوشاکوں سے بھرے دیودار کے صندوق ڈوری سے کسے ہوئے تیری تجارت گاہ میں بیچنے کو لاتے تھے۔
حزقی ایل 27 : 25 (URV)
ترسیس کے جہاز تیری تجارت کے کاروان تھے۔ تو معمور اور وسط بحر میں نہایت شان و شوکت رکھتا تھا ۔ تیرے ملاح تجھے گہرے پانی میں لائے۔
حزقی ایل 27 : 26 (URV)
مشرقی ہوا نے تجھ کو وسط بحر میں توڑا ہے۔
حزقی ایل 27 : 27 (URV)
تیرا مال و اسباب اور تیری اجناس تجارت اور تیرے اہل جہازو ناخدا۔ تیرے رخنہ بندی کرنے والے اور تیرے کاروبار کے گماشتے اور سب جنگی مرد جو تجھ میں ہیں اس تمام جماعت کے ساتھ جو تجھ میں ہے تیری تباہی کے دن سمندر کے وسط میں کریں گے۔
حزقی ایل 27 : 28 (URV)
تیرے ناخداوں کے چلانے کے شور سے تمام نواحی تھرا جائے گی۔
حزقی ایل 27 : 29 (URV)
اور تمام ملاح اور اہل جہاز اور سمندر ے سب ناخدا اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے۔ وہ خشکی پر کھڑے ہوں گے۔
حزقی ایل 27 : 30 (URV)
اور وہ اپنی آواز بلند کر کے تیرے سبب سے چلائیں گے اور زار زار روئیں گے اور اپنے سروں پر خاک ڈالیں گے اور راکھ میں لوٹیں گے۔
حزقی ایل 27 : 31 (URV)
وہ تیری سبب سے سر منڈائیں گے اور ٹاٹ اوڑھیں گے۔وہ تیرے لئے دل شکستہ ہو کر روئیں گے اور جاں گداز نوحہ کریں گے۔
حزقی ایل 27 : 32 (URV)
اور نوحہ کرتے ہوئے تجھ پر مرثیہ خوانی کریں گے اور تجھ پر یوں روئیں گے کہ کون صور کی مانند ہے جو سمندر کے درمیان میں تباہ ہوا؟
حزقی ایل 27 : 33 (URV)
جب تیرا مال تجارت سمندر پر سے جاتا تھا تب تجھ سے بہت سی قومیں مالامال ہوتی تھیںتو اپنی دولت اور اجناس تجارت کی کثرت سے رویِ زمین کے بادشاہوں کو دولت مند بناتا تھا۔
حزقی ایل 27 : 34 (URV)
پر اب تو سمندر کی گہرائی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گیا ہے۔ تیری اجناس تجارت اور تیرے اندر کی تمام جماعت گر گئی۔
حزقی ایل 27 : 35 (URV)
بحری ممالک کے سب رہنے والے تیری بابت حیرت زدہ ہوں گے اور ان کے بادشاہ نہایت ترسان ہوں گے ان کا چہرہ زرد ہو جائے گا۔
حزقی ایل 27 : 36 (URV)
قوموں کے سوداگر تیرا ذکر سن کر سسکاریں گے۔ تو جایِ عبرت ہوگا اور باقی نہ رہے گا۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36