حزقی ایل 14 : 1 (URV)
پھر اسرائیل کے بزرگوں میں سے چند آدمی میرے پاس آئے اورمیرے سامنے بیٹھ گئے۔
حزقی ایل 14 : 2 (URV)
تب خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
حزقی ایل 14 : 3 (URV)
کہ اے آدمزاد ان مردوں نے اپنے بتوں کو اپنے دل میں نصب کیا ہے اور اپنی ٹھوکر کھلانے والی بدکرداری کو اپنے سامنے رکھا ہے۔ کیا ایسے لوگ مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہیں؟
حزقی ایل 14 : 4 (URV)
اس لئے تو ان سے باتیںکر اور ان سے کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ بنی اسرائیل میں سے ہر کوئی جو اپنے بتوں کو اپنے دل میں نصب کر تا ہے اور اپنی ٹھوکر کھلانے والی بدرکرداری کو اپنے سامنے رکھتا ہے اور نبی کے پاس آتا ہے میَں خداوند اسکے بتوں کی کثرت کے مطابق اس کو جواب دوں گا۔
حزقی ایل 14 : 5 (URV)
تاکہ میں بنی اسرائیل کو انہی کے خیالات میں پکڑوں کیونکہ وہ سب کے سب اپنے بتوں کے سبب مجھ سے دور ہو گئے ہیں۔
حزقی ایل 14 : 6 (URV)
اس لئے تو بنی اسرائیل سے کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ توبہ کرو اور اپنے بتوں سے باز آﺅ اور اپنی تمام مکروہات سے منہ موڑو۔
حزقی ایل 14 : 7 (URV)
کیونکہ ہر ایک جو بنی اسرائیل میں سے یا ان بیگانوں میں سے جو بنی اسرائیل میں رہتے ہیں مجھ سے جدا ہو جاتا ہے اور اپنے دل میں اپنے بت کو نصب کرتا ہے اور اپنی ٹھوکر کھلانے والی بدکرداری کو اپنے سامنے رکھتا ہے اور نبی کے پاس آتا ہے اور اس کی معرفت مجھ سے دریافت کرے اس کو میں خداوند آپ کی جواب دوں گا۔
حزقی ایل 14 : 8 (URV)
اور میرا چہرہ اس کے خلاف ہو گا اور میں اسکو باعث حیرت و انگشت نما اور ضرب المثل بناﺅں گا اور اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالوں گااور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
حزقی ایل 14 : 9 (URV)
اور اگر نبی کچھ فریب کھا کر کہے تو میں خداوند نے اس نبی کو فریب دیا اور اپنا ہاتھ اس پر چلاﺅں گا اور اسے اپنے اسرائیلی لوگوں میں سے نابود کر دوں گا۔
حزقی ایل 14 : 10 (URV)
اور وہ اپنی بدکرداری کی سزا برداشت کریں گے ۔ نبی کی بدکرداری کی سزا ویسی ہی ہوگی جیسی سوال کرنے والے کی بدکرداری کی۔
حزقی ایل 14 : 11 (URV)
تاکہ نبی اسرائیل پھر مجھ سے بھٹک نہ جائیں اور اپنی سب خطاﺅں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کریں بلکہ خداوند خدا فرماتا ہے کہ وہ میرے لوگ ہوں اور مَیں ان کا خدا ہوں۔
حزقی ایل 14 : 12 (URV)
اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
حزقی ایل 14 : 13 (URV)
اے آدمزاد جب کوئی ملک سخت خطا کر کے میرا گناہگار ہو اور میں اپنا ہاتھ اس پر چلاﺅں اور اسکی روٹی کا عصا توڑ ڈالوں اور اس میں قحط بھیجوں اور اس کے انسان اور حیوان کو ہلاک کروں۔
حزقی ایل 14 : 14 (URV)
تو اگرچہ یہ تین شخص نوح اور دانی ایل اور ایوب اس میں موجود ہوں تو بھی خداوند خڈا فرماتا ہے کہ وہ اپنی صداقت سے فقط اپنی ہی جان بچائیں گے۔
حزقی ایل 14 : 15 (URV)
اگر میں کسی ملک میں مہلک درندے بھیجوں کہ اس میں گشت کر کے اسے تباہ کریں اور وہ یہاں تک تباہ ہو جائے کہ درندوں کے سبب سے کوئی اس میں سے گذر نہ سکے۔
حزقی ایل 14 : 16 (URV)
تو خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کہ قسم اگر چہ یہ تین شخص اس میں ہوں تو بھی وہ نہ بیٹوں کو بچا سکیں گے نہ بیٹیوں کو۔ فقط وہ خود ہی بچیں گے اور ملک ویران ہو جائے گا۔
حزقی ایل 14 : 17 (URV)
یااگر میں اس ملک پر تلوار بھیجوں اور کہوں کہ اے تلوار ملک میں سے گذر کر اور میں اس کے انسان اور حیوان کاٹ ڈالوں۔
حزقی ایل 14 : 18 (URV)
تو خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم اگر چہ یہ تین شخص اس میں ہوں تو بھی نہ بیٹوں کو بچا سکیں گے نہ بیٹیوں کو فقط وہ خود ہی بچ جائیں گے۔
حزقی ایل 14 : 19 (URV)
یا اگر میں اس ملک میں وبا بھیجوں اور خونریزی کراکر اپنا قہر اس پر نازل کروں کہ وہاں کے انسان اور حیوان کو کاٹ ڈالوں۔
حزقی ایل 14 : 20 (URV)
اگر چہ نوح اور دانی ایل اور ایوب اس میں ہوں تو بھی خدا خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ نہ بیٹے کو بچا سکیں گے نہ بیٹی کو بلکہ اپنی صداقت سے فقط اپنی ہی جان بچائیں گے۔
حزقی ایل 14 : 21 (URV)
پس خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب میں اپنی چار بڑی بلائیں یعنی تلوار اور قحط اور مہلک درندے اور وبا یروشلیم پر بھیجوں کہ انسان اور حیوان کو کاٹ ڈالوں تو کیا حال ہوگا۔
حزقی ایل 14 : 22 (URV)
تو بھی وہاں تھوڑے سے بیٹے بیٹیاں بچ رہیں گے جو نکال کر تمہارے پاس پہنچائے جائیں گے اور تم ان کی روش اور ان کے کاموں کو دیکھ کر اس آفت کی بابت جو میں نے یروشلیم پر بھیجی اور ان سب آفتوں کی بابت جو میں اس پر لایا ہوں تسلی پاﺅ گے۔
حزقی ایل 14 : 23 (URV)
اور وہ بھی جب تم ان کی روش اور ان کے کاموں کو دیکھ گے تمہاری تسلی کا باعث ہوں گے اور تم جانو گے کہ جو کچھ میں نے اس میں کیا ہے بے سبب نہیں کیا خداوند خدا فرماتا ہے۔
❮
❯