خُروج 5 : 1 (URV)
اِس کے بعد موسیٰ اور ہارُون نے جا کر فِرعون سے کہا کہ خداوند اِسرائیل کا خدا یُوں فرماتا ہے کہ میرے لوگو ں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں ۔
خُروج 5 : 2 (URV)
فِرعون نے کہ خداوند کون ہے کہ میں اُسکی بات کو مان کر بنی اِسرائیل کو جانے دُوں ؟میں خداوند کو نہیں جانتا اور میں بنی اسرئیل کو جانے بھی نہیں دُونگا ۔
خُروج 5 : 3 (URV)
تب اُنہوں نے کہا کہ عبرانیوں کا خدا ہم سے ملا ہے سو ہم کو اجازت دے کہ ہم تین دن کی منزل بیابان میں جا کر خداوند اپنے خدا کے لئے قُربانی کریں تانہ ہو کہ وہ ہم میں وبا بھیج دے یا ہمکو تلوار سے مروا دے۔
خُروج 5 : 4 (URV)
تب مصر کے بادشاہ نے اُن کو کہا اے موسیٰ اور ہارون تم کیوں اُن لوگوں کو اُن کے کام سے چھڑواتے ہو؟تم جاکر اپنے اپنے بوجھ کو اُٹھائو۔
خُروج 5 : 5 (URV)
اور فرعون نے یہ بھی کہا دیکھو یہ لوگ اس ملک میں بہت ہو گے ہیں اور تم اُن کو اُن کے کام سے بٹھاتے ہو۔
خُروج 5 : 6 (URV)
اور اُسی دن فرعون بیگار لینے والوں اور سرداروں کو جو لوگوں پر تھے حکم کیا۔
خُروج 5 : 7 (URV)
کہ اب اگے کو تم اُن لوگوں کو اینٹیں بنانے کےلئے بھُس نہ دیناجیسے اب تک دیتے رہے۔وہ خود ہی جا کر اپنے لئے بُھس بٹوریں۔
خُروج 5 : 8 (URV)
اور اُن سے اُتنی ہی اینٹیں بنوانا جتنی وہ اب تک بناتے آئے ہیں۔تم اُس میں سے کچھ نہ گھٹانا کیونکہ وہ کاہل ہو گئے ہیں۔اسی لئے چلا چلا کر کہتے ہیں کہ ہم کو جانے دوکہ ہم اپنے خدا کے لئے قربانی کریں۔
خُروج 5 : 9 (URV)
سو ان سے زیادہ سخت محنت لی جائے تا کہ کام میں مشغُول رہےاور جھوٹی باتوں سے دل نہ لگائیں۔
خُروج 5 : 10 (URV)
تب بیگار لینے والوں اور سرداروں نے جو لوگوں پر تھے جا کر اُن سے کہا کہ فرعون کہتا ہےمیں تم کو بھُس نہیں دینے کا۔
خُروج 5 : 11 (URV)
تم خود ہی جائو اور جہاں کہیں تم کو بھُس ملے وہاں سے لائو کیونکہ تمارا کام کچھ بھی گھٹایا نہیں جائے گا۔
خُروج 5 : 12 (URV)
چنانچہ وہ لوگ تمام مصر میں مارے مارے پھرنے لگے کہ بھُس کے عوض کُھونٹی جمع کریں۔
خُروج 5 : 13 (URV)
اور ایک بیگار لینے والے یہ کہہ کر جلدی کراتے تھے کہ تم اپنا روز کا کام جیسے بُھس پا کر کرتے تھے اب بھی کرو۔
خُروج 5 : 14 (URV)
اور بنی اسرائیل میں سے جو جو فرُعون کے بیگار لینے والوں کی طرف سے اُن لوگوں پر سردار مقرر ہوے تھے اُن پر مار پڑی اور اُن سے پوچھا گیا کہ کیا سبب ہے کہ تم نے پہلے کی طرح آج اور کل پوری پوری اینٹیں نہیں بنوائیں۔
خُروج 5 : 15 (URV)
تب اُن سرداروں نے جو بنی اسرائیل میں سے مقرر ہوے تھے فرُعون کے آگے جا کر فریاد کی اور کہا کہ تُو اپنے خادموں سے ایسا سلوک کیوں کر تا ہے۔
خُروج 5 : 16 (URV)
تیرے خادموں کوبھُس تو دیا نہیں جاتا اور وہ ہم سے کہتے رہتے ہیں کہ اینٹیں بنائواور دیکھ تیرے خادم مار بھی کھاتے ہیں پر قصور تیرے لوگوں کا ہے ۔
خُروج 5 : 17 (URV)
اُس نے کہا تم سب کاہل ہوکاہل۔ اسی لئے تم کہتے ہو کہ ہم کو جانے دے کہ خداوند کے لئے قربانی کریں۔
خُروج 5 : 18 (URV)
سو اب تم جاو کام کرو کیونکہ بُھس تم کو ملے گااور اینٹوں کو تمہیں اسی حساب سے دینا پڑے گا ۔
خُروج 5 : 19 (URV)
جب بنی اسرائیل کہ سرداروں سے یہ کہا گیا کہ تم اپنی اینٹوں اور روزمرہّ کہ کام میں کچھ بھی کمی نہیں کرنے پائو گے تو وہ جان گئے کہ وہ کیسے وبال میں پھنسے ہوئے ہیں۔
خُروج 5 : 20 (URV)
جب وہ فرعون کے پاس سے نکلے آ رہے تھے تو اُنکو موسیٰ اور ہارون ملاقات کےلئے راستہ پر کھڑے ملے۔
خُروج 5 : 21 (URV)
تب اُنھوں نے اُن سے کہہ کہ خداوند ہی دیکھےاور تمہارا انصاف کرے کیونکہ تم نےہم کو فرُعون اور اُس کے خادموں کی نگاہ میں ایسا گھِنونا کیا ہے کہ ہمارے قتل کے لئے اُن کے ہاتھ میں تلوار دے دی ہے۔
خُروج 5 : 22 (URV)
تب موسیٰ خداوند کے پاس لوٹ کر گیا اورکہا کہ اے خداوند تُو نے اُن لوگوں کو کیوں دُکھ میں ڈالا اور مجھے کیو ں بھیجا۔
خُروج 5 : 23 (URV)
کیو نکہ جب سے میں فرُعون کے پاس تیر ے نام سے باتیں کرنے گیا اُس نے اُن لوگوں سے برائی ہی برائی کی اور تُو نے اپنے لوگوں کو ذرا بھی رہائی نہ بخشی ۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23