واعظ 7 : 1 (URV)
نیک نامی پیش بہا عطر سے بہتر ہے اور مرنے کا دن پیدا ہونے کے دن سے۔
واعظ 7 : 2 (URV)
ماتم کے گھر جانا ضیافت کے گھر میں داخل ہونے سے بہتر ہے کیونکہ سب لوگوں کا انجام یہی ہے اور جو زندہ ہے اپنے دل میں اس پر سوچے گا۔
واعظ 7 : 3 (URV)
غمگینی ہنسی سے بہتر ہے کیونکہ چہرہ کی اُداسی سے دل سُدھر جاتا ہے۔
واعظ 7 : 4 (URV)
دانا کا دل ماتم کے گھر میں ہے لیکن احمق کا جی عشرت خانہ سے لگا ہے۔
واعظ 7 : 5 (URV)
انسان کے لے دانشور کی سرزنش سُننا احمقوں کا راگ سُننے سے بہتر ہے۔
واعظ 7 : 6 (URV)
جیسا ہانڈی کے نیچے کاہنوں کا چٹکنا ویسا ہی احمق کا ہنسنا ہے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
واعظ 7 : 7 (URV)
یقینا ظُلم دانشور آدمی کو دیوانہ بنا دیتا ہے اور رشوت عقل کو تباہ کرتی ہے۔
واعظ 7 : 8 (URV)
کسی بات کا انجام اُس کے آغاز سے بہتا ہے اور بُردبار مُتکبر مزاج سے اچھا ہے۔
واعظ 7 : 9 (URV)
تو اپنے جی میں خفا ہونے کی جلدی نہ کر کیونکہ خفگی احمقوں کے سینوں میں رہتی ہے۔
واعظ 7 : 10 (URV)
تو یہ نہ کہہ کہ اگلے دن ان سے کیونکر بہتر تھے؟ کیونکہ تو دانش مندی سے اس امر کی تحقیق نہیں کرتا۔
واعظ 7 : 11 (URV)
حکمت خُوبی میں میراث کے برابر ہے اور ان کے لے جو سُورج کو دیکھتے ہیں زیادہ سُودمند ہے۔
واعظ 7 : 12 (URV)
کیونکہ حکمت ویسی ہی پناہ گاہ ہے جیسے رُوپیہ لیکن علم کی خاص خُوبی یہ ہے کہ حکمت صاحب حکمت کی جان کی مُحافظ ہے۔
واعظ 7 : 13 (URV)
خُدا کے کام پر غور کر کیونکہ کون اُس چیز کو سیدھا کر سکتا ہے جسے اُس نے ٹیڑھا کیا ہے؟۔
واعظ 7 : 14 (URV)
اقبال مندی کے دن خُوشی میں مُشغول ہو پر مُصیبت کے دن میں سوچ بلکہ خُدا نے اس کو اُس کے مُقابل بنا رکھا ہے تاکہ انسان اپنے بعد کی کسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔
واعظ 7 : 15 (URV)
میں نے اپنی بطلان کے دنوں میں یہ سب کُچھ دیکھا کوئی راست باز اپنی راست بازی میں مرتا ہے اور کوئی بدکردار اپنی بدکرداری میں عُمر درازی پاتا ہے۔
واعظ 7 : 16 (URV)
حد سے زیادہ نیکوکار نہ ہو اور حکمت میں اعتدال سے باہر نہ جا اس کی کیا ضرورت ہے کہ تو اپنے آپ کو برباد کرے؟۔
واعظ 7 : 17 (URV)
حد سے زیادہ بدکردار نہ ہو اور احمق نہ بن ۔ تو اپنے وقت سے پہلے کا ہے کو مرے گا؟۔
واعظ 7 : 18 (URV)
اچھا ہے کہ تو اس کو بھی پکڑے رہے اور اُس پر سے بھی ہاتھ نہ اُٹھائے کیونکہ جو خُدا ترس ہے ان سب سے بچ نکلے گا۔
واعظ 7 : 19 (URV)
حکمت صاحب حکمت کو شہر کے دس حاکموں سے زیادہ زور آور بنا دیتی ہے۔
واعظ 7 : 20 (URV)
کیونکہ زمین پر کوئی ایسا راست باز انسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔
واعظ 7 : 21 (URV)
نیز اُن سب باتوں کے سُننے پر جو کہی جائیں کان نہ لگا۔ ایسا نہ ہو کہ تو سُن لےکہ تیرا نوکر تجھ پر لعنت کرتا ہے۔
واعظ 7 : 22 (URV)
کیونکہ تو تو اپنے دل سے جانتا ہے کہ تو نے آپ اسی طرح سے اوروں پر لعنت کی ہے۔
واعظ 7 : 23 (URV)
میں نے حکمت سے یہ سب کچھ آزمایا ہے۔ میں نے کہا کہ میں دانش مند بُنوں گا پر وہ مُجھ سے کہیں دُور تھی۔
واعظ 7 : 24 (URV)
جو کُچھ ہے سُود اور نہایت گہرا ہے۔ اسے کون پاسکتا ہے ہے؟۔
واعظ 7 : 25 (URV)
میں نے اپنے دل کو متوجہ کیا کہ جانُوں اور تفتیش کُروں اور حکمت اور خرد کو دریافت کُروں اور سمجھوں کہ بدی حماقت ہے اور حماقت دیوانگی ۔
واعظ 7 : 26 (URV)
تب میں نے موت سے تلخ تر اس عورت کو پایا جس کا دل پھندا اور جال ہے اور جس کے ہاتھ ہتھکڑیاں ہیں۔ جس سے خُدا خوش ہے وہ اس سے بچ جائے گا لیکن گُہنگار اس کا شکار ہوگا۔
واعظ 7 : 27 (URV)
دیکھ واعظ کہتا ہے میں نے ایک دُوسرے سے مُقابلہ کر کے یہ دریافت کیا ہے۔
واعظ 7 : 28 (URV)
جس کی میرے دل کو ابھی تک تلاش ہے پر ملا نہیں۔ میں نے ہزار میں ایک مرد پایا لیکن اُن سبھوں میں عورت ایک بھی نہ ملی۔
واعظ 7 : 29 (URV)
لو میں نے صرف اتنا پایا کہ خُدا نے انسان کو راست بنایا پر اُنہوں نے بُہت سی بندشیں تجویز کیں۔
❮
❯