واعظ 10 : 1 (URV)
مُردہ مکھیاں عطار کے عطر کو بدبُودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت و عزت کو مات دیتی ہے۔
واعظ 10 : 2 (URV)
دانشور کا دل اُس کے دہنے ہاتھ پر احمق کا دل اس کی بائیں طرف ۔
واعظ 10 : 3 (URV)
ہاں احمق جب راہ چلتا ہے تو اُس کی عقل اُڑ جاتی ہے۔ اور وہ سب سے کہتا ہے کہ میں احمق ہُوں۔
واعظ 10 : 4 (URV)
اگر حاکم تجھ پر قہر کرے تو اپنی جگہ نہ چھوڑ کیونکہ برداشت بڑے بڑے گُناہوں کو دبا دتیی ہے۔
واعظ 10 : 5 (URV)
ایک زُبونی ہے جو میں نے دُنیا میں دیکھی ۔ گویا وہ ایک خطا ہے جو حاکم سے سر زد ہوتی ہے۔
واعظ 10 : 6 (URV)
حماقت بالا نشین ہوتی ہے پر دولت مند نیچے بیٹھتے ہیں۔
واعظ 10 : 7 (URV)
میں نے دیکھا کہ نوکر گھوڑوں پر سوار ہو کر پھرتے ہیں اور سردار نوکروں کی مانند زمین پر پیدل چلتے ہیں۔
واعظ 10 : 8 (URV)
گڑھا کھودنے والا اُسی میں گرے گا اور دیوار میں رخنہ کرنے والے کو سانپ ڈسے گا۔
واعظ 10 : 9 (URV)
جو کوئی پتھروں کو کاٹتا ہے ان سے چوٹ کھائے گا اور جو لکڑی چیرتا ہے اس سے خطرہ میں ہے۔
واعظ 10 : 10 (URV)
اگر کُلہاڑا کُند ہے اور آدمی دھار تیز نہ کرے تو بُہت زور لگانا پڑتا ہے پر حکمت ہدایت کے لے مُفید ہے۔
واعظ 10 : 11 (URV)
اگر سانپ نے افسون سے پہلے ڈسا ہے تو افسون گر کو کُچھ فائدہ نہ ہوگا۔
واعظ 10 : 12 (URV)
دانش مند کے مُنہ کی باتیں لطیف ہیں پر احمق کے ہونٹ اُسی کو نگل جاتے ہیں۔
واعظ 10 : 13 (URV)
اُس کے مُنہ کی باتوں کی ابتدا حماقت ہے اور اُس کی باتوں کی انتہا فتنہ انگیزا بلہی۔
واعظ 10 : 14 (URV)
احمق بھی بُہت سی باتیں بناتا ہے پر آدمی نہیں بتا سکتا ہے کہ کیا ہوگا اور جو کُچھ اس کے بعد ہوگا اُسے کون سمجھا سکتا ہے؟۔
واعظ 10 : 15 (URV)
احمق کی محنت اُسے تھکاتی ہے کیونکہ وہ شہر کو جانا بھی نہیں جانتا ۔
واعظ 10 : 16 (URV)
اے ممُلکت تجھ پر افسوس جب نابالغ تیرا بادشاہ ہوا اور تیرے سردار صُبح کو کھائیں ۔
واعظ 10 : 17 (URV)
نیک بخت ہے تو اے سر زمین جب تیرا بادشاہ شریف زادہ ہو اور تیرے سردار مُناسب وقت پر توانائی کے لے کھائیں اور نہ اس لے کہ بد مست ہوں۔
واعظ 10 : 18 (URV)
کاہل کے سبب سے کڑیاں جُھک جاتی ہیں اور ہاتھوں کے ڈھیلے ہونے سے چھت ٹپکتی ہے۔
واعظ 10 : 19 (URV)
ہنسنے کے لے لوگ ضیافت کرتے ہیں اور مے جان کو خُوش کرتی ہے اور رُوپیہ سے سب مقصد پُورے ہوتے ہیں۔
واعظ 10 : 20 (URV)
تو اپنے دل میں بھی بادشاہ پر لعنت نہ کر اور اپنی خواب گاہ میں بھی مال دار پر لعنت نہ کر کیونکہ ہوائی چڑایا بات لو لے اُڑے گی اور پردار اُس کو کھول دے گا۔
❮
❯