سموئیل ۱ 15 : 1 (URV)
اور سؔموئیل نے ساؔؤل سے کہا کہ خُداوند نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں تجھے مسح کرُوں تا کہ تو اُسکی قَوم اَؔسرائیل کا بادشاہ ہو۔ سو اب تو خُداوند کی باتیں سُن ۔
سموئیل ۱ 15 : 2 (URV)
ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مجھے اِسکا خیال ہے کہ عماؔلیق نے اِؔسرائیل سے کیاکیا اور جب یہ مؔصر سے نِکل آئے تو وہ راہ میں اُنکا مخُالف ہو کر آیا۔
سموئیل ۱ 15 : 3 (URV)
سو اب تُو جا اور عؔمالیق کو مار اور جو کچھ اُنکا ہے سب کو بالُکل نابُود کردے اور اُن پر رحم مت کر بلکہ مرد اور عورت ننّھے بچےّ اور شیر خوار ۔ گائے بیل اور بھیڑ بکریاں ۔ اُونٹ اور گدھے سب کو قتل کر ڈال۔
سموئیل ۱ 15 : 4 (URV)
چُنانچہ سؔاؤل نے لوگوں کو جمع کیا اور طؔلائمِ میں اُنکو گِنا سو وہ دو لاکھ بیادے اور یُہوداہ کے دس ہزار مرد تھے۔
سموئیل ۱ 15 : 5 (URV)
اور سؔاؤل عؔمالیق کے شہر کو آیا اور وادی کے بیچ گھات لگا کر بَیٹھا ۔
سموئیل ۱ 15 : 6 (URV)
اور سؔاؤل نے قینیوں سے کہا کہ تُم چل دو۔ عمالیقیوں کے بیچ سے نِکل جاؤ تا نہ ہو کہ مَیں تُمکو اُنکے ساتھ ہلاک کر ڈالُوں اِسلئِے کہ تُم سب اِسرائیلیوں سے جب وہ مصر سے نِکل آئے مِہر کے ستھ پیش آئے۔ سو قِینی عمالِیقِیوں میں سے نِکل گئے۔
سموئیل ۱ 15 : 7 (URV)
اور سؔاؤل نے عمالِیقِیوں کو حؔوِیلہ سے شؔور تک جو مصر کے سامنے ہے مارا۔
سموئیل ۱ 15 : 8 (URV)
اور عمالیقیوں کے بادشاہ اجؔاج کو جِیتا پکڑا اور سب لوگوں کو تلوار کی دھارے سے نیست کر دِیا ۔
سموئیل ۱ 15 : 9 (URV)
لیکن ساؔؤل نے اور اُن لوگوں نے اجؔاج کو اور اچھّی اچھّی بھیڑ بکریوں گائے بَیلوں اور موٹےموٹے بچّوں اور بروّں کو اور جو کچُھ اچّھا تھا اُسے جِیتا رکھّا اور اُنکو نیست کرنا نہ چاہا لیکن اُنہوں نے ہر ایک چِیز کو جو ناقِص اور نِکمّی تھی نیست کر دِیا۔
سموئیل ۱ 15 : 10 (URV)
تب خُداوند کا کلام سؔموئیل کو پُہنچا کہ ۔
سموئیل ۱ 15 : 11 (URV)
مُجھے افسوس ہے کہ میں نے ساؔؤل کو بادشاہ ہونے کے لئے مقرر کیا کیونکہ وہ میری پَیروی سے پھر گیا ہے اور اُس نے میرے حُکم نہیں مانے۔ پس سؔموئیل کا غُصہ بھڑکا اور وہ ساری رات خُداوند سے فریاد کرتا رہا۔
سموئیل ۱ 15 : 12 (URV)
(12-13) اور سؔموئیل سویرے اُٹھا کہ صُبح کو سؔاؤل کرؔمِل کو آیا تھا اور اُس نے اپنے لئِے یادگار کھڑی کی اور پھر کر گُذرتا ہُؤا جلؔجال کو چلا گیا ہے۔ پھر سؔموئیل سؔاؤل کے پاس گیا اور سؔاؤل نے اُس سے کہا تُو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہو! مَیں نے خُداوند کے حُکم پر عمل کِیا۔
سموئیل ۱ 15 : 13 (URV)
سموئیل ۱ 15 : 14 (URV)
(14-15) سؔموئیل نے ککہا پھر یہ بھیڑ بکریوں کا ممیانا اور گائے بَیلوں کا بنبانا کَیسا ہے جو مَیں سُنتا ہُوں ؟۔ سؔاؤل نے کہا کہ یہ لوگ اُنکو عمالِیقیوں کے ہاں سے لے آئے ہیں اِسلیئے کہ لوگوں نے اچھّی اچھّی بھیڑ بکریوں اور گائے بیَلوں کو جِیتا رکھاّ تا کہ اُنکو خُداوند تیرے خُدا کے لئِے ذبح کریں ۔ اور باقی سب کو تو ہم نے نیست کر دیا۔
سموئیل ۱ 15 : 15 (URV)
سموئیل ۱ 15 : 16 (URV)
تب سؔموئیل نے سؔاؤل سے کہا ٹھہرجا اور جو کچھ خُداوند نے آج کی رات مجھ سے کہا ہے وہ مَیں تجھے بتاؤنگا۔ اُس نے کہا بتائیے ۔
سموئیل ۱ 15 : 17 (URV)
سؔموئیل نے کہا گو تُو اپنی ہی نظر میں حقیر تھا تو بھی کیا تُو بنی اِسرائیل کے قبیلوں کا سردار نہ بنایا گا؟ اور خُداوند نے تجھے مسح کِیا تا کہ تُوبنی اِسرائیل کا بادشاہ ہو۔
سموئیل ۱ 15 : 18 (URV)
اور خُداوند نے تجھے سفر پر بھیجا اور کہا کہ جا اور گُنہگار عمالِیقِیوں کو نیست کر اور جب تک وہ فنا نہ ہوجائیں اُن سے لڑتا رہ۔
سموئیل ۱ 15 : 19 (URV)
پس تُو نے خُداوند کی بات کیوں نہ مانی بلکہ لُوٹ پر ٹوُٹ کر وہ کام کر گُذرا جو خُداوند کی نظر میں بُرا ہے ؟ ۔
سموئیل ۱ 15 : 20 (URV)
ساؔؤ ل نے سموؔئیل سے کہا مَیں نے تو خُداوند کا حُکم مانا اور جس راہ پر خُداوند نے مجھے بھیجا چلا اور عؔمالیق کے بادشاہ اؔجاج کو لے آیا ہُو ں اور عمؔالیق کے بادشاہ اجؔاج کو ہے آیا ہُوں اور عمالِیقیوں کو نیست کر دیا۔
سموئیل ۱ 15 : 21 (URV)
پر لوگ لُوٹ کے مال میں سے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل یعنی اچھّی اچھّی چیزیں جنکو نیست کرنا تھا لے آئے تاکہ جلجؔال میں خُداوند تیرے خُدا کے حُضُور قُربانی کریں۔
سموئیل ۱ 15 : 22 (URV)
سؔموئیل نے کہا کیا خُداوند سو ختنی قُربانیوں اور ذبیِحوں سے اِتنا خُوش ہوتا ہے جِتنا اِس بات سے کہ خُداوند کا حُکم مانا جائے ؟ دیکھ فرمانبرداری قُربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بہتر ہے۔
سموئیل ۱ 15 : 23 (URV)
(23-24) کیونکہ بغاوت اور جادُوگری برابر ہیں اور سرکشی اَیسی ہی ہے جَیسی مُورتوں اور بتوں کی پرستش ۔ سو چُونکہ تُو نے خُداوند کے حُکم کو ردّ کیا ہے اِسلئے اُس نے بھی تجھے رد کیا ہے کہ بادشاہ نہ رہے۔ ساؔؤل نے سؔموئیل سے کہا میں نے گُناہ کیا کہ میں نے خُدواند کے فرمان کو اور تیری باتوں کو ٹال دِیا ہے کیونکہ میں لوگوں سے ڈرا اور اُنکی بات سُنی ۔
سموئیل ۱ 15 : 24 (URV)
سموئیل ۱ 15 : 25 (URV)
سو اب میں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ میرا گناہ بخش دے اور میرے ساتھ لَوٹ چل تا کہ مَیں خُداوند کو سِجدہ کرُوں ۔
سموئیل ۱ 15 : 26 (URV)
سموؔئیل نے سؔاؤل سے کہا مَیں تیرے ساتھ نہیں لَوٹونگا کیونکہ تو نے خُداوند کے کلام کو ردّ کیا کہ اِؔسرائیل کا بادشاہ نہ رہے۔
سموئیل ۱ 15 : 27 (URV)
اور جَیسے ہی سؔموئیل جانے کو مُڑا سؔاؤل نے اُسکے جُبہّ کا دامن پکڑ لیا اور وہ چاک ہو گیا۔
سموئیل ۱ 15 : 28 (URV)
تب سؔموئیل نے اُس سے کہا خُداوند نے اؔسرائیل کی بادشاہی تُجھ سے آج ہی چاک کر کے چھِین لی اور تیرے ایک پڑوسی کو جو تُجھ سے بہتر ہے دیدی ہے۔
سموئیل ۱ 15 : 29 (URV)
اور جو اَؔسرائیل کی قُوّت ہے وہ نہ تو جھوٹبولتا اور نہ پچھتاتا ہے کیونکہ وہ اِنسان نہیں ہے کہ پچھتائے ۔
سموئیل ۱ 15 : 30 (URV)
اُس نے کہا میں نے گُناہ تو کیا ہے تو بھی میری قوم کے بُزرگُوں اور اِؔسراؑیل کے آگے میری عِزت کر اور میرے ساتھ لَوٹ چل کتاکہ میں خُداوند تیرے خُدا کو سِجدہ کروں ۔
سموئیل ۱ 15 : 31 (URV)
پس سؔموئیل لَوٹ کر سؔاؤل کے پیچھے ہو لیا اور سؔاؤل نے خُداوند کو سِجدہ کیا۔
سموئیل ۱ 15 : 32 (URV)
تب سؔموئیل نے کہا کہ عمالیِقیوں کے بادشاہ اؔجاج کو یہاں میرے پاس لاؤ ۔ سو اؔجاج خُوشی خُوشی اُسکے پاس آیا اور اؔجاج کہنے لگا فی الحقِیقت مَوت کی تلخی گُر گئی۔
سموئیل ۱ 15 : 33 (URV)
سؔموئیل نے کہا جَیسے تیری تلوار نے عَورتوں کو بے اَولاد کیا وَیسے ہی تیری ماں عَورتوں میں بے اَولاد ہوگی اور سؔموئیل نے اؔجاج کو جؔلجال میں خُداوند کے حُضُور ٹکڑے ٹکڑے کیا۔
سموئیل ۱ 15 : 34 (URV)
اور سؔموئیل رؔامہ کو چلا گیا اور سؔاؤل اپنے گھر سؔاؤل کے جؔبعہ کو گیا ۔
سموئیل ۱ 15 : 35 (URV)
اور سؔموئیل اپنے مرتے دم تک سؔاؤل کو پھر دیکنے نہ گیا کیونکہ سؔموئیل سؔاؤل کے لیے ٹم کھاتا رہا اور خُداوند ساؔؤل کو بنی اِسرائیل کا بادشاہ کر کے ملُول ہُؤا۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35