قضاة 18 : 1 (URV)
ان دنوں اسرائیل میںن کوئی بادشاہ نہ تھا اور انہی دنوں میں دان کا قبیلہ اپنے رہنے کے لئے میراث ڈھونڈتا تھاکیونکہ ان کو اس دن تک اسرائیل کے قبیلوں میں میراث نہیں ملی تھی۔
قضاة 18 : 2 (URV)
سو بنی دان نے اپنے سارے شمار میں سے پانچ سورماﺅں کو صرعہ اور استال سے روانہ کیا تا کہ ملک کا حال دریافت کریں اور اسے دیکھیں بھالیں اور ان سے کہہ دیا کہ جا کر اس ملک کو دیکھو بھالو ۔سو وہ افرائیم کے کوہستانی ملک میں میکاہ کے گھر آئے اور وہیں اترے ۔
قضاة 18 : 3 (URV)
جب وہ میکاہ کے گھر کے پاس پہنچے تو اس لاوی جوان کی آواز پہچانی ۔پس وہ ادھر کو مڑ گئے اور اس سے کہنے لگے تجھ کو یہاں کو ن لایا؟تو یہاں کیا کرتا ہے اور یہاں تیرا کیا ہے ؟
قضاة 18 : 4 (URV)
اس نے ان سے کہا میکا ہ نے مجھ سے ایسا ایسا سلوک کیا اور مجھے نوکر رکھ لیا ہے اور میں اس کا کاہن بنا ہوں ۔
قضاة 18 : 5 (URV)
انہوں نے اس سے کہا کہ خدا سے ذرا صلاح لے تا کہ ہم کو معلوم ہو جائے کہ ہمارا یہ سفر مبارک ہو گا یا نہیں ۔
قضاة 18 : 6 (URV)
اس کاہن نے ان سے کہا سلامتی سے چلے جاﺅ کیونکہ تمہارا یہ سفر خداوند کے حضور ہے۔
قضاة 18 : 7 (URV)
سو وہ پانچوں شخص چل نکلے اور لیس میں آئے ۔انہوں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ صیدانیوں کی طرح کیسے اطمعینان اور امن اور چین سے رہتے ہیں کیونکہ اس ملک میں کوئی حاکم نہیں تھا جو ان کو کسی بات میں ذلیل کرتا ۔وہ صیدانیوں سے بہت دور تھے اور کسی سے ان کو کوئی کچھ سرو کار نہ تھا ۔
قضاة 18 : 8 (URV)
سو وہ صرعہ اور استال کو اپنے بھائیوں کے پاس لو ٹے اور ان کے بھائیوں نے ان سے پوچھا کہ تم کیا کہتے ہو ؟
قضاة 18 : 9 (URV)
انہوں نے کہا چلو ہم ان پر چڑھ جائیں کیونکہ ہم نے اس ملک کو دیکھا کہ وہ بہت اچھا ہے اور تم کیا چپ چاپ ہی رہے ؟اب چل کر اس ملک پر قابض ہو نے میں سستی نہ کرو ۔
قضاة 18 : 10 (URV)
اگر تم چلے تو ایک مطمین قوم کے پا س پہنچو گے اور وہ ملک وسیع ہے کیونکہ خدا نے اسے تمہورے ہاتھ میں کر دیا ۔وہ ایسی جگہ ہے جس مین دنیا کی کسی چیز کی کمی نہیں ۔
قضاة 18 : 11 (URV)
تب بنی دان کے گھرانے کے چھ سو مر د جنگ کے ہتھیار باندھے ہوئے صرہ اور استال سے روانہ ہوئے ۔
قضاة 18 : 12 (URV)
اور جا کر یہوداہ کے قریت یعریم میں خیمہ زن ہوئے ۔اسی لئے آج کے دن تک اس جگہ کو محنے دان کہتے ہیں اور یہ قریت یعریم کے پیچھے ہے ۔
قضاة 18 : 13 (URV)
اور وہاں سے چل کر افرائیم کے کوہستانی ملک میں پہنچے اور میکاہ کے گھر آئے ۔
قضاة 18 : 14 (URV)
تب وہ پانچوں مرد جو لیس کے ملک کا حال دریافت کرنے گئے تھے اپنے بھائیوں سے کہنے لگے کیا تم کو خبر ہے کہ ان گھروں میں ایک افود اور ترافیم اور ایک کھدا ہوا بت اور ایک ڈھالا ہوا بت ہے ؟سو اب سوچ لو کہ تم کو کیا کرنا ہے ۔
قضاة 18 : 15 (URV)
تب وہ اس طرف مڑ گئے اور اس لاوی جوان کے مکان میں یعنی میکاہ کے گھر میں داخل ہوئے اور اسے خیرو عافیت پوچھی۔
قضاة 18 : 16 (URV)
اور وہ چھ سو مرد جو بنی دان میں سے تھے جنگ کے ہتھار باندھے پھاٹک پر کھڑے رہے ۔
قضاة 18 : 17 (URV)
اور ان پانچوں شخصوں نے جو زمین کا حال دریافت کرنے کو نکلے تھے وہاں آکر کھدا ہوا بت اور افور اور ترافیم اور ڈھالا ہوا بت سب کچھ لے لیا اور وہ کاہن پھاٹک پر ان چھ سو مردوں کے ساتھ جو جنگ کے ہتھیار باندھے تھے کھڑا تھا ۔
قضاة 18 : 18 (URV)
جب وہ میکاہ کے گھر میںگھس کر کھدا ہو ابت اور افود اور ترافیم اور ڈھالا ہوا بت لے آئے تو اس کاہن نے ان سے کہا تم یہ کیا کرتے ہو؟
قضاة 18 : 19 (URV)
تب انہوں نے اس سے کہا چپ ر ہ۔منہ پر ہاتھ رکھ لے اور ہمارے ساتھ چل اور ہمارا باپ اور کاہن بن ۔کیا تیرے لئے ایک شخص کے گھر کا کاہن ہو نا اچھا ہے یا یہ کہ تو بنی اسرائیل کے ایک قبیلہ اور گھرانے کا کاہن ہو؟
قضاة 18 : 20 (URV)
تب کاہن کا دل خوش ہو گیا اور وہ افود اور ترافیم اور کھدے ہوئے بت کو لے کر لوگوں کے بیچ چلا گےا ۔
قضاة 18 : 21 (URV)
پھر وہ مڑے اور روانہ ہوئے اور بال بچوں اور چوپاﺅں اور اسباب کو اپنے آگے کر لیا ۔
قضاة 18 : 22 (URV)
جب وہ میکاہ کے گھر سے دور نکل گئے تو جو لوگ میکال کے گھر کے پاس کے مکانوں میں رہتے تھے وہ فراہم ہوئے اور چل کر بنی دان کو جالیا ۔
قضاة 18 : 23 (URV)
اور انہوں نے بنی دان کو پکارہ تبب انہوں نے ادھر منہ کرکے میکاہ سے کہا تجھ کو کیا ہو ا جو تو اتنے لوگوں کی جمعیت کو ساتھ لے آرہا ہے ؟
قضاة 18 : 24 (URV)
اس نے کہا تم میرے دیوتاﺅں کو جن کو میں ے بناوایا اور میرے کاہن کو کو ساتھ لے کر چلے آئے ۔اب میرے پاس اور کیا باقی رہا؟سوتم مجھ سے یہ کیوں کر کہتے ہو کہ کیا ہوا ؟
قضاة 18 : 25 (URV)
بنی دان نے اس سے کہا تیری آواز ہم لوگوں میں سنائی نہ دے تا نہ وہ کہ جھلے مزاج کے آدمی تجھ پر حملہ کر بےٹھیں اور تو اپنی جان اپنے گھر کے لوگوں کی جان کے ساتھ کھو بیٹھے ۔
قضاة 18 : 26 (URV)
سو بنی دان تو اپنا راستہ ہی چلتے گئے اور جب میکاہ نے دیکھا کہ وہ اس کے مقابلہ میں بڑے زبردست ہیں تو وہ مڑا اور اپنے گھر کو لوٹا ۔
قضاة 18 : 27 (URV)
یوں وہ میکاہ کی بنوائی ہوءچیزوںکو اور اس کاہن کو جو اس کے ہاں تھا لے کر لیس میں ایسے لوگوں کے پاس پہنچے جو امن اور چین سے رہتے تھے اور ان کو تہ تیغ کیا اور شہر جلا دیا۔
قضاة 18 : 28 (URV)
اور بچانے والا کوئی نہ تھا کیونکہ وہ صیدا سے دور تھا اور یہ لوگ کسی آدمی سے سرو کار نہیں رکھتے تھے اور شہر بیت رحوب کے پا س کی وادی میں تھا ۔پھر انہوں نے وہ شہر بنایا اور اس میں رہنے لگے ۔
قضاة 18 : 29 (URV)
اور اس شہر کا نام اپنے باپ دان کے نام پر جو اسرائیل کی اولا تھا دن ہی رکھا لیکن پہلے اس شہر کا نام لیس تھا ۔
قضاة 18 : 30 (URV)
اور بنی دان نے وہ کھدا ہو ابت اپنے لئے نصب کر لیا اور یونتن بن جیر سوم بن موسیٰ اور اس کے بےٹے اس ملک کی اسیری کے دن تک بنی دان کے قبیلہ کے کاہن بنے رہے ۔
قضاة 18 : 31 (URV)
اور سارے وقت جب تک خدا کا گھر سیلا میں رہا وہ میکاہ کے تراشے ہوئے بت کو جو اس بنوایا تھا اپنے لئے نصب کئے رہے ۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

BG:

Opacity:

Color:


Size:


Font: