مرقس 4 : 1 (URV)
وہ پھِر جِھیل کے کِنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ جِھیل میں ایک کَشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خُشکی پر جِھیل کے کِنارے رہی۔
مرقس 4 : 2 (URV)
اور وہ اُن کو تَمثِیلوں میں بہُت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا۔
مرقس 4 : 3 (URV)
سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔
مرقس 4 : 4 (URV)
اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کِنارے گِرا اور پرنِدوں نے آ کر اُسے چُگ لِیا۔
مرقس 4 : 5 (URV)
اور کُچھ پتھّریلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بہُت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ ملنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔
مرقس 4 : 6 (URV)
اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑنہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔
مرقس 4 : 7 (URV)
اور کُچھ جھاڑیوں میں گِرا اور جھاڑیوں نے بڑھ کر اُسے دبالِیا اور وہ پھَل نہ لایا۔
مرقس 4 : 8 (URV)
اور کُچھ اچھّی زمِین پرگِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پھَلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَو گُنا پھَل لایا۔
مرقس 4 : 9 (URV)
پِھر اُس نے کہا جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔
مرقس 4 : 10 (URV)
جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے اُن بارہ سمیت اُس سے اِن تَمثِیلوں کی بابت پُوچھا۔
مرقس 4 : 11 (URV)
اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لئِے جو باہِر ہیں سب باتیں تَمثِیلوں میں ہوتی ہیں۔
مرقس 4 : 12 (URV)
تاکہ وہ دیکھتے ہُوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں اور سُنتے ہُوئے سُنیں اور نہ سَمَجھیں۔ اَیسا نہ ہوکہ وہ رُجُوع لائیں اور مُعافی پائیں۔
مرقس 4 : 13 (URV)
پِھر اُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تَمثِیل نہِیں سَمَجھے؟ پھِر سب تَمثِیلوں کو کیونکر سَمَجھوگے؟۔
مرقس 4 : 14 (URV)
بونے والا کلام بوتا ہے۔
مرقس 4 : 15 (URV)
جو راہ کے کِنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فِی الفَور آ کر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھالے جاتا ہے۔
مرقس 4 : 16 (URV)
اور اِسی طرح جو پتھّریلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فِی الفَور خُوشی سے قُبُول کرلیتے ہیں۔
مرقس 4 : 17 (URV)
اور اپنے اَندر جڑ نہِیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پِھر جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فِی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔
مرقس 4 : 18 (URV)
اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔
مرقس 4 : 19 (URV)
اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہوکر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پھَل رہ جاتا ہے۔
مرقس 4 : 20 (URV)
اور جو اچھّی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قُبُول کرتے اور پھَل لاتے ہیں۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَوگُنا۔
مرقس 4 : 21 (URV)
اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نیچِے رکھّا جائے۔ اِس لِئے نہِیں کہ چراغدان پر رکھّا جائے؟۔
مرقس 4 : 22 (URV)
کِیُونکہ کوئی چِیزچھپی نہِیں مگراِس لِئے کہ ظاہِرہوجائے اور پوشِیدہ نہِیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُورمیں آئے۔
مرقس 4 : 23 (URV)
اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں توسُن لے۔
مرقس 4 : 24 (URV)
پِھراُس نے اُن سے کہا خَبردارر ہوکہ کیا سُنتے ہو۔ جِس پیَمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تمُہارے لئِے ناپا جائے گا اور تُم کو زیادہ دِیا جائے گا۔
مرقس 4 : 25 (URV)
کِیُونکہ جسِکے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جسِکے پاس نہِیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لےلِیا جائے گا۔
مرقس 4 : 26 (URV)
اوراُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جیَسے کوئی آدمِی زمِین میں بِیج ڈالے۔
مرقس 4 : 27 (URV)
اور رات کو سوئے اوردِن کو جاگے اور وہ بیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔
مرقس 4 : 28 (URV)
زمِین آپ سے آپ پھَل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھربالیں۔ پِھر بالوں میں تیّاردانے۔
مرقس 4 : 29 (URV)
پِھرجب اناج پک چُکا تووہ فِی الفَور درانتی لگاتا ہے کِیُونکہ کاٹنےکاوقت آپہُنچا۔
مرقس 4 : 30 (URV)
پِھر اُس نے کہا ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشِبیہ دیں اور کِس تَمثِیل میں اُسے بیان کریں؟۔
مرقس 4 : 31 (URV)
وہ رائی کے دانےکی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔
مرقس 4 : 32 (URV)
مگرجب بودِیا گیا تو اُگ کرسب ترکاریوں سے بڑا ہوجاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کرسکتے ہیں۔
مرقس 4 : 33 (URV)
اور وہ اُن کواس قِسم کی بہُت سی تَمثِیلیں دے دے کر اُن کی سَمَجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔
مرقس 4 : 34 (URV)
اوربےتَمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکِن خَلوَت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔
مرقس 4 : 35 (URV)
اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤپار چلیں۔
مرقس 4 : 36 (URV)
اور وہ بھِیڑ کو چھوڑ کراُسے جِس حال میں وہ تھا کَشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتیاں بھی تھِیں۔
مرقس 4 : 37 (URV)
تب بڑی آندھی چلی اورلہریں کَشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کَشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔
مرقس 4 : 38 (URV)
اوروہ خُود پیھچے کی طرف گدّی پر سورہا تھا۔ پَس اُنہوں نے اُسےجگا کرکہا اَے اُستاد کیا تھجے فِکرنہِیں کہ ہم ہلاک ہُوئےجاتے ہیں؟۔
مرقس 4 : 39 (URV)
اُس نے اُٹھ کر ہوا کوڈانٹا اورپانی سے کہا ساکِت ہو۔ تھم جا! پَس ہوا بند ہوگئی اوربڑا امن ہوگیا۔
مرقس 4 : 40 (URV)
پِھر اُن سے کہا تُم کِیُوں ڈرتے ہو؟ اَب تک اِیمان نہِیں رکھتے؟۔
مرقس 4 : 41 (URV)
اور وہ نِہایت ڈرگئے اورآپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اورپانی بھی اِس کا حُکم مانتے ہیں؟۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41

BG:

Opacity:

Color:


Size:


Font: