مرقس 15 : 1 (URV)
اور فِی الفَور صُبح ہوتے ہی سَردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدر عِدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُوع کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلاطُس کے حوالہ کِیا۔
مرقس 15 : 2 (URV)
اور پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے جواب میں اُس سے کہا تو خُود کہتا ہے۔
مرقس 15 : 3 (URV)
اور سَردار کاہِن اُس پر بہُت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔
مرقس 15 : 4 (URV)
پِیلاطُس نے اُس سے دو بارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کچھ جواب نہِیں دیتا؟ دیکھ یہ تجھ پر کتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟۔
مرقس 15 : 5 (URV)
یِسُوع نے پھِر بھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاطُس نے تعّجُب کیا۔
مرقس 15 : 6 (URV)
اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لئِے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔
مرقس 15 : 7 (URV)
اور برابّا نام ایک آدمِی اُن باغیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جنِہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔
مرقس 15 : 8 (URV)
اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔
مرقس 15 : 9 (URV)
پِیلاطُس نے اُنہِیں یہ جواب دِیا۔ کیا تُم چاہتے ہوکہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑدُوں؟۔
مرقس 15 : 10 (URV)
کِیُونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سَردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔
مرقس 15 : 11 (URV)
مگر سَردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاطُس اُن کی خاطِر برابّا ہی کو چھوڑ دے۔
مرقس 15 : 12 (URV)
پِیلاطُس نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودِیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟۔
مرقس 15 : 13 (URV)
وہ پِھر چلائے کہ وہ مصلُوب ہو۔
مرقس 15 : 14 (URV)
اور پِیلاطُس نے اُن سے کہا کِیُوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟وہ اَور بھی چِلّائے کہ وہ مصلُوب ہو۔
مرقس 15 : 15 (URV)
پِیلاطُس نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے برابّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگواکر حوالہ کِیا مصلُوب ہو۔
مرقس 15 : 16 (URV)
اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پریَتوریُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔
مرقس 15 : 17 (URV)
اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا۔
مرقس 15 : 18 (URV)
اور اُسے سَلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!۔
مرقس 15 : 19 (URV)
اور وہ اُس کے سر پر کنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گھُٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔
مرقس 15 : 20 (URV)
اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑاچُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے۔ پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہِر لے گئے۔
مرقس 15 : 21 (URV)
اور شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی سکندر اور رُوفس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا۔ اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
مرقس 15 : 22 (URV)
اور وہ اُسے مقام گُلگتُا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔
مرقس 15 : 23 (URV)
اور مُرمِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔
مرقس 15 : 24 (URV)
اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہِیں بانٹ لِیا۔
مرقس 15 : 25 (URV)
اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا۔
مرقس 15 : 26 (URV)
اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ۔
مرقس 15 : 27 (URV)
اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔
مرقس 15 : 28 (URV)
*تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بد کاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا ۔
مرقس 15 : 29 (URV)
اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لعن طعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ!مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔
مرقس 15 : 30 (URV)
صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بَچا۔
مرقس 15 : 31 (URV)
اِسی طرح سَردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنے تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔
مرقس 15 : 32 (URV)
اِسرائیل کا بادشاہ مسِیح اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔
مرقس 15 : 33 (URV)
جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اَندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پِہر تک رہا۔
مرقس 15 : 34 (URV)
اور تِیسرے پہر کو یِسُوع بڑی آواز سے چِلّایا کہ اِلوہی اِلوہی لماشَبقتنی؟جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا!اَے میرے خُدا!تُو نے مُجھے کِیُوں چھوڑ دِیا؟۔
مرقس 15 : 35 (URV)
جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلِیّاہ کو بُلاتا ہے۔
مرقس 15 : 36 (URV)
اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِر کہ میں ڈُبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اورکہا ٹھہرجاؤ۔ دیکھیں تو ایلِیّاہ اُسے اُتار نے آتا ہے یا نہِیں۔
مرقس 15 : 37 (URV)
پِھر یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلّا کر دم دے دِیا۔
مرقس 15 : 38 (URV)
اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹکُڑے ہوگیا۔
مرقس 15 : 39 (URV)
اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمِی خُدا کا بَیٹا تھا۔
مرقس 15 : 40 (URV)
اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔ اُن مِیں مریم مگدِلینی اور چھوٹے یَعقُوب اور یوسیس کی ماں مریم اور سلومی تھِیں۔
مرقس 15 : 41 (URV)
جب وہ گلِیل میں تھا یہ اُس کے پِیچھے ہولیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تھِیں اور اَور بھی بہُت سی عَورتیں تھِیں جو اُس کے ساتھ یروشلِیم میں آئی تھِیں۔
مرقس 15 : 42 (URV)
جب شام ہوگئی تواِسلئِے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سَبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔
مرقس 15 : 43 (URV)
اَرِمتیہ کا رہنے والا یُوسُف آیا جو عِزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا اور اُس نے جُراَت سے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔
مرقس 15 : 44 (URV)
پِیلاطُس نے تعّجُب کِیا کہ وہ اِیسا جلد مرگیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مرے ہُوئے دیر ہوگئی؟۔
مرقس 15 : 45 (URV)
جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کرلِیا تو لاش یُوسُف کو دِلا دی۔
مرقس 15 : 46 (URV)
اُس نے ایک حسِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کَفنایا اور ایک قَبر کے اَندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قَبر کے مُنہ پر ایک پتھّر لُڑھکا دِیا۔
مرقس 15 : 47 (URV)
اور مریم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریم دیکھ رہی تھِیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا ہے۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47