یُوناہ 4 : 1 (URV)
لیکن یُوناہ اس سے نہایت ناخُوش اور ناراض ہُوا۔
یُوناہ 4 : 2 (URV)
اور اُس نے خُداوند سے یُوں دُعا کی کہ اے خُداوند جب میں اپنے وطن ہی میںتھا اور ترسیس کو بھاگنے والا تھا تو کیا میں نے یہی نہ کہا تھا؟ میں جانتا تھا کہ تو رحیم و کریم خُدا ہے جو قیر کرنے میں دھیما اور شفقت میں گنی ہے اور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔
یُوناہ 4 : 3 (URV)
اب اے خُداوند میں تیری منت کرتا ہوں کہ میری جان لے لے کیونکہ میرے اس کینے سے مر جانا بہتر ہے۔
یُوناہ 4 : 4 (URV)
تب خُداوند نے فرمایا کیا تو ایسا ناراض ہے؟۔
یُوناہ 4 : 5 (URV)
اور یُوناہ شہر سے باہر مشرق کی طرف جا بیٹھا اور وہاں اپنے لئے ایک چھپر بنا کر اُس کے سایہ میں بیٹھ رہا کہ دیکھے شہر کا کیا حال ہوتا ہے۔
یُوناہ 4 : 6 (URV)
تب خُداوند نے کُدو کی بیل اُگائی اور اُسے یُوناہ کے اُوپر پھیلایا کہ اُس کے سر پر سایہ ہو اور وہ تکلیف سے بچے اور یُوناہ اُس بیل کے سبب سے نہایت خُوش ہوا۔
یُوناہ 4 : 7 (URV)
لیکن دُوسرے دن صُبح کے وقت خُداوند نے ایک کیڑا بھیجا جس نے اس بیل کو کاٹ ڈالا اور وہ سُوکھ گئی۔
یُوناہ 4 : 8 (URV)
اور جب آفتاب بُلند ہوا تو خُداوند نے مشرق سے ایک لُو لائی اور آفتاب کی گرمی نے یُوناہ کے سر میں اثر کیا اور وہ بیتاب ہو گیا اور موت کا آرزُو مند ہو کر کہنے لگا کہ میرے اس جینے سے مرجانا بہتر ہے۔
یُوناہ 4 : 9 (URV)
اور خُدا نے یُوناہ سے فرمایا کیا تو اس بیل کے سبب سے ایسا ناراض ہے؟اس نے کہا میں یہاں تک ناراض ہوں کہ مرنا چاہتاہُوں۔
یُوناہ 4 : 10 (URV)
تب خُداوند نے فرمایا کہ تجھے اس بیل کا اتنا خیال ہے جس کے لئے تو نے نہ کُچھ محنت کی اور نہ اُسے اُگایا۔ جو ایک ہی رات میں اُگی اور ایک ہی رات میں سُوکھ گی۔
یُوناہ 4 : 11 (URV)
اور کیا مُجھے لازم نہ تھا کہ میں اتنے بڑے شہر نینوہ کا خیال کُروں جس میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ایسے ہیں جو اپنے دہنے اور بائیں ہاتھ میں امتیاز نہیں کر سکتے اور بے شُمار مویشی ہیں؟+

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11