حزقی ایل 2 : 1 (URV)
اور اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو کہ مین تجھ سے باتیں کروں۔
حزقی ایل 2 : 2 (URV)
جب اس نے مجھے یوں کہا تو روح مجھ میں داخل ہوئی اور مجھے پاﺅں پر کھڑا کیا۔ تب میں نے اس کی سنی جو مجھ سے باتیں کرتا تھا۔
حزقی ایل 2 : 3 (URV)
چنانچہ اس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد میں تجھے بنی اسرائیل کے پاس یعنی اس باغی قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے بھیجتا ہوں وہ اور ان کے باپ دادا آج تک میرے گناہگار ہوتے آئے ہیں۔
حزقی ایل 2 : 4 (URV)
کیونکہ جن کے پاس میں تجھ کو بھیجتا ہوں وہ سخت دل اور بے جا فرزند ہیں۔ تو ان سے کہنا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے۔
حزقی ایل 2 : 5 (URV)
پس خواہ وہ سنیں یا نہ سنین (کیونکہ وہ تو سرکش خاندان ہیں) تو بھی وہ اتنا تو جانیں گے کہ ان میں ایک نبی برپا ہوا۔
حزقی ایل 2 : 6 (URV)
اور تو اے آدمزاد ان سے ہراسان نہ ہو اور ان کی باتوں سے نہ ڈر۔ ہر زند کہ تو اونٹ کٹاروں اور کانٹوں سے گھرا ہے اور بچھوﺅں کے درمیان رہتا ہے۔ ان کی باتوں سے ترسان نہ ہو اور ان کے چہروں سے گھبرا اگر چہ وہ باغی خاندان ہیں ۔
حزقی ایل 2 : 7 (URV)
پس تو میری باتیں ان سے کہنا خواہ وہ سنیں یا نہ سنیں کیونکہ وہ نہایت باغی ہیں۔
حزقی ایل 2 : 8 (URV)
لیکن اے آدمزاد تو میرا کلام سن۔ تو اس سرکش خاندان کی مانند سرکشی نہ کر ۔ اپنا منہ کھول اور جو کچھ میں تجھے دیتا ہوں کھا لے۔
حزقی ایل 2 : 9 (URV)
اور میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھا ہوا ہے اور اس میں کتاب کا طومار ہے ۔
حزقی ایل 2 : 10 (URV)
اور اس نے اسے کھول کر میرے سامنے رکھ دیا۔ اس میں اندر باہر لکھا ہوا تھا اور اس میں نوحہ اور ماتم اور آہ و نالہ مرقوم تھا۔
❮
❯