اِمثال 30 : 1 (URV)
یاقہ کے بیٹے اجور کے پیغام کی باتیں اُس آدمی نے اِتی ایل ہاں اِتی ایل اور اُکال سے کہا
اِمثال 30 : 2 (URV)
یقیناًمیں ہر ایک اِنسان سے زیادہ حیوان ہوں اور اِنسان کا سا فہم مجھ میں نہیں ۔
اِمثال 30 : 3 (URV)
میں نے حکمت نہیں سیکھی اور نہ مجھے اُس قدوس کا عرفان حاصل ہے۔
اِمثال 30 : 4 (URV)
کون آسمان پر چڑھا اور پھر نیچے اُترا ؟کس نے ہوا کو اپنی مٹھی میں جمع کر لیا؟ کس نے پانی کو چا در میں باندھا؟ کس نے زمین کی حد ود ٹھہرائیں ؟اگر تو جٓانتا ہے تو بتا اُسکا کیا نام ہےاور اُسکے بیٹے کا کیا نام ہے؟
اِمثال 30 : 5 (URV)
خدا کا ہر ایک سخن پاک ہے۔وہ اُنکی سپر ہے جنکا توکل اُس پر ہے
اِمثال 30 : 6 (URV)
تو اُسکے کلام میں کچھ نہ بڑھانا۔مبادا وہ تجھکو تنبیہ کرے اور تو جھوٹا ٹھہرے ۔
اِمثال 30 : 7 (URV)
میں نے تجھ سا دو باتوں کی درخواست کی ہے میرے مرنے سے پہلے اُنکو مجھ سے دریغ نہ کر۔
اِمثال 30 : 8 (URV)
بطالت اور دروغگوئی کو مجھ سے دور کردے اور مجھ کو نہ کنگال کر نہ دولتمند ۔میری ضرورت کے مطابق مجھے روزی دے۔
اِمثال 30 : 9 (URV)
اَیسا نہ ہو کہ میں سیر ہوکر اِنکا ر کروں اور کہوں خداوند کون ہے؟ یا مبادا محتاج ہو کر چوری کروں اور اپنے خدا کے نام کی تکفیر کروں ۔
اِمثال 30 : 10 (URV)
خادم پر اُسکے آقا کے حضور تہمت نہ لگا تانہ ہو کہ وہ تجھ پر لعنت کرے اور تو مجرم ٹھہرے ۔
اِمثال 30 : 11 (URV)
ایک پشت اَیسی ہے جو اپنے باپ پر لعنت کرتی ہے اور اپنی ماں کو مبارک نہیں کہتی ۔
اِمثال 30 : 12 (URV)
ایک پشت اَیسی ہے جو اپنی نگاہ میں پاک ہے لیکن اُسکی گندگی اُس سے دھوئی نہیں گئی ۔
اِمثال 30 : 13 (URV)
ایک پشت اَیسی ہے کہ واہ وا کیا ہی بلند نظر ہے!اور اُنکی پلکیں اُوپر کو اُٹھی رہتی ہیں۔
اِمثال 30 : 14 (URV)
ایک پشت اَیسی ہے ج س کے دانت تلواریں ہیں اور ڈاڑھیں چھریاں تاکہ زمین کے مسکینوں اور بنی آدم کے کنگالوں کو کھا جٓائیں۔
اِمثال 30 : 15 (URV)
جو نک کی دو بیٹیاں ہیں جو دے !دے!چلاتی ہیں۔تین ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتیں بلکہ چار ہیں جو کبھی "بس " نہیں کہتیں ۔
اِمثال 30 : 16 (URV)
پاتال اور بانجھ کا رحم اور زمین جو سیراب نہیں ہوئی اور آگ جو کبھی "بس"نہیں کہتی ۔
اِمثال 30 : 17 (URV)
وہ آنکھ جو اپنے باپ کی ہنسی کرتی ہے اور اپنی ماں کی فرمانبرداری کو حقیر جٓانتی ہے وادی کے کوے اُسکو اُچک لے جٓائینگے اور گدھ کے بچے اپسے کھا ئینگے ۔
اِمثال 30 : 18 (URV)
تین چیزیں میرے نزدیک بہت ہی عجیب ہیں بلکہ چار ہیں جنکو میں نہیں جٓانتا ۔
اِمثال 30 : 19 (URV)
عقاب کی راہ ہوا میں اور سانپ کی راہ چٹان پر اور جہاز کی راہ سمندر میں اور مرد کی روش جوان عورت کے ساتھ ۔
اِمثال 30 : 20 (URV)
زانیہ کی راہ اَیسی ہی ہے ۔وہ کھاتی ہے اور اپنا منہ پونچھتی ہے اور کہتی ہے میں نے کچھ برائی نہیں کی ۔
اِمثال 30 : 21 (URV)
تین چیزوں سے زمین لرزان ہے بلکہ چار ہیں جنکی وہ برداشت نہیں کر سکتی ۔
اِمثال 30 : 22 (URV)
غلام سے جو بادشاہی کرنے لگے اور احمق سے جب اُسکا پیٹ بھرے
اِمثال 30 : 23 (URV)
اور نامقبول عورت سے جب وہ بیاہی جٓائے اور لونڈی سے جو اپنی بی بی کی وارث ہو۔
اِمثال 30 : 24 (URV)
چار ہیں جو زمین پر ناچیز ہیں لیکن بہت دانا ہیں۔
اِمثال 30 : 25 (URV)
چیونٹیا ں کمزور مخلوق ہیں تو بھی گرمی میں اپنے لئے خوراک جمع کر رکھتی ہیں
اِمثال 30 : 26 (URV)
اور سافان اگرچہ ناتوان مخلوق ہیں تو بھی چٹانوں کے درمیان اپنے گھر بناتے ہیں
اِمثال 30 : 27 (URV)
اور ٹڈیاں جنکا کوئی بادشاہ نہیں تو بھی پرے باندھ کر نکلتی ہیں
اِمثال 30 : 28 (URV)
اور چھپکلی جو اپنے ہاتھوں سے پکڑتی ہے اور تو بھی شاہی محلوں میں ہے۔
اِمثال 30 : 29 (URV)
تین خوش رفتار ہیں بلکہ چار جنکا چلنا خوشنما ہے ۔
اِمثال 30 : 30 (URV)
ایک تو شیر ببر جو سب حیوانات میں بہادر ہے اور کسی کو پیٹھ نہیں دِکھاتا ۔
اِمثال 30 : 31 (URV)
جنگی گھوڑا اور بکرا اور بادشاہ جس کا سامنا کوئی نہ کرے۔
اِمثال 30 : 32 (URV)
اگر تو نے حمایت سے اپنے آپ کو بڑا ٹھہرایا ہے یا تو نے کوئی برا منصوبہ باندھا ہے تو ہاتھ اپنے منہ پر رکھ
اِمثال 30 : 33 (URV)
کیونکہ یقیناًدودھ بلونے سے مکھن نکلتا ہے اور ناک مروڑنے سے لہو ۔اِسی طرح قہر بھڑکا نے سے فساد برپا ہوتا ہے۔
❮
❯