اِمثال 1 : 1 (URV)
اِسرائیل کے بادشاہ سلیمان داؤد کی امثال۔
اِمثال 1 : 2 (URV)
حکمت اور تربیت حاصل کرنے اور فہم کی باتوں کا امتیاز کر نے کے لئے۔
اِمثال 1 : 3 (URV)
عقلمندی اورصداقت اور عدل اور راستی میں تربیت حاصل کرنے کے لئے
اِمثال 1 : 4 (URV)
سادہ دِ لوں کو ہوشیا ری ۔جوان کو علم اور تمیز بخشنے کے لئے
اِمثال 1 : 5 (URV)
تاکہ دانا آدمی سُنکر علم میں ترقی کرے اور فہیم آدمی دُرست مشورت تک پُہنچے ۔
اِمثال 1 : 6 (URV)
جِس سے مثل اور تمِثیل کو۔داناؤں کی باتوں اور اُنکے معموں کو سمجھ سکے۔
اِمثال 1 : 7 (URV)
خداوند کا خوف علم کا شروع ہے لیکن احمق حکمت اور تربیت کی حقارت کرتے ہیں۔
اِمثال 1 : 8 (URV)
اَے میرے بیٹے !اپنے باپ کی تربیت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کر ۔
اِمثال 1 : 9 (URV)
کیونکہ وہ تیرے سر کے لئےزینت کا سہرا اور تیرے عملے کے لیے طوق ہونگی۔
اِمثال 1 : 10 (URV)
اَے میرے بیٹے !اگر گنہگارتجھے پُھسلا تورضا مند نہ ہونا ۔
اِمثال 1 : 11 (URV)
اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل ۔ ہم خون کرنے کے لئےتاک میں بیٹھیں اور چھپکر بیگُناہ کے لئےناحق گھات لگائیں ۔
اِمثال 1 : 12 (URV)
ہم اُنکو اِس طرح جیتا اور سمو چانگل جٓا ئیں طرح پاتال مردوں کو نگل جٓاتا ہے۔
اِمثال 1 : 13 (URV)
ہمکو ہر قسم کا نفیس مال میلگا۔ہم اپنے گھروں کو لوٹ سے بھر لینگے ۔
اِمثال 1 : 14 (URV)
تو ہمارے ساتھ مل جٓا ۔ہم سب کی ایک ہی تھیلی ہو گی
اِمثال 1 : 15 (URV)
تو اَے میرے بیٹے !تو انکے ہمراہ نہ جٓانا ۔ اُنکی راہ سے اپنا پاوں روکنا ۔
اِمثال 1 : 16 (URV)
کیونکہ اُنکے پاوں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لئے جلدی کرتے ہیں ۔
اِمثال 1 : 17 (URV)
کیونکہ پرندہ کی آنکھوں کے سامنے جٓال بچھانا عبث ہے۔
اِمثال 1 : 18 (URV)
اور یہ لوگ تو اپنا ہی خون کرنے کے لئے تاک میں بیٹھتے ہیں اور چھپکر اپنی ہی جٓان کی گھات لگاتے ہیں ۔
اِمثال 1 : 19 (URV)
نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں ۔اَیسا نفع اُسکی جٓان لیکر ہی چھوڑتا ہے۔
اِمثال 1 : 20 (URV)
حکمت کو چہ میں زور سے پُکارتی ہے۔وہ راستوں میں اپنی آواز بلند کرتی ہے ۔
اِمثال 1 : 21 (URV)
وہ پُر ہجوم بازار میں چلاتی ہے۔وہ چھاٹکوں کے مدخل پر اور شہر میں یہ کہتی ہے۔
اِمثال 1 : 22 (URV)
اَے نادانو!تم کب تک نادانی کو دوست رکھو گے؟اور ٹھٹھا باز کب تک ٹھٹھابازی سے خوش رہنیگے اور احمق کب تک علم سے عداوت رکھینگے ؟
اِمثال 1 : 23 (URV)
تم میری ملامت کو سُنکر باز آو۔دیکھو !میں اپنی روح تم پر اُنڈیلونگی۔ میں تمکو اپنی بایتں بتا ؤنگی ۔
اِمثال 1 : 24 (URV)
چونکہ میں نے بُلایا اور تم نے اِنکار کیا میں نے ہاتھ پھیلایا اور کسی نےخیال نے کیا ۔
اِمثال 1 : 25 (URV)
بلکہ تم نے میری تمام مشورت کو نا چیز جٓانا اور میری ملامت کی بیقدری کی
اِمثال 1 : 26 (URV)
اسلئے میں بھی تمہاری مصیبت کے دن ہنسونگی اور جب تم پر دہشت چھا جٓاینگی تو ٹھٹھامارونگی ۔
اِمثال 1 : 27 (URV)
یعنی جب دہشت طوفان کی طرح آپڑیگی اور آفت بگولے کی طرح تم کو آلیگی ۔جب مُصبیت اور جٓا نکنی تم پر ٹوٹ پڑیگی
اِمثال 1 : 28 (URV)
تب وہ مجھے پکار ینگے لیکن میں جواب نہ دونگی اور دل وجٓان سے مجھے ڈھونڈینگے پر نہ پاینگے ۔
اِمثال 1 : 29 (URV)
اسلئےکہ اُنہوں نے علم سے عداوت رکھی اور خداوند کے خوف کو اخیتار نہ کیا ۔
اِمثال 1 : 30 (URV)
اُنہوں نے میری تمام مشورت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقیر جٓانا۔
اِمثال 1 : 31 (URV)
پس وہ اپنی ہی روش کا پھل کھا ئینگے اور اپنے ہی منصوبوں سے پیٹ بھر ینگے ۔
اِمثال 1 : 32 (URV)
کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُنکو قتل کر یگی اور احمقوں کی فارغ البالی انکی ہلاکت کا باعث ہو گی۔
اِمثال 1 : 33 (URV)
لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفوظ ہو گا اور آفت سے نڈر ہو کر اِطمینان سے رہیگا۔
❮
❯