پیَدایش 34 : 1 (URV)
لیؔاہ کی بیٹی دؔینہ جو یعؔقوب سے اُسکے پیدا ہوئی تھی۔ اُس ملک کی لڑکیوں کے دیکھنے کو باہر گئی۔
پیَدایش 34 : 2 (URV)
تب اُس ملک کے امیر حوی حؔمور کے بیٹے سِکمؔ نے اُسے دیکھا اور اُسے لے جا کر اُسکے ساتھ مباشرت کی اور اُسے ذلیل کیا۔
پیَدایش 34 : 3 (URV)
اور اُسکا دِل یعؔقوب کی بیتی دِینہؔ سے لگ گیا اور اُس نے اُس لڑکی سے عِشق میں میٹھی میٹھی باتیں کیں
پیَدایش 34 : 4 (URV)
اور سِؔکم نے اپنے باپ حمؔور سے کہا کہ اِس لڑکی کو میرے لئِے بیاہ لا دے۔
پیَدایش 34 : 5 (URV)
اور یعؔقوب کو معلوم ہؤا کہ اُس نے اُسکی بیٹی دؔینہ کو بے حُرمت کیا ہے پر اُسکے بیٹے چَوپایوں کے ساتھ جنگل میں تھے سو یعقؔوب اُنکے آنے تک چُپکا رہا۔
پیَدایش 34 : 6 (URV)
تب ؔسِکم کا باپ حؔمور نِکل کر یعؔقوب سے بات چیت کرنے کو اُسکے پاس گیا ۔
پیَدایش 34 : 7 (URV)
اور یعؔقوب کے بیتے یہ بات سُنتے ہی جنگل سے آئے ۔ یہ مرد برے رنجیدہ اور غضبناک تھے کیونکہ اُس نے جو یعؔقوب کی بیٹی سے مباشرت کی تو بنی اَسرائیل میں اَیسا مکروہ فعل کِیا جو ہرگز مُناسب نہ تھا۔
پیَدایش 34 : 8 (URV)
تب حؔمور اُنسے کہنے لگا کہ میرا بیٹا ؔسِکم تمہاری بیٹی کو دِل سے چاہتا ہے ۔ اُسے اُسکے ساتھ بیاہ دو۔
پیَدایش 34 : 9 (URV)
ہم سمدھیانہ کولو ۔ اپنی بیٹیاں ہمکو دو اور ہماری بیٹیاں آ پ لو۔
پیَدایش 34 : 10 (URV)
تو تُم ہمارے ساتھ بسے رہو گے اور یہ مُلک تہمارے سامنے ہے۔ اِس میں بُود و باش اور تجارت کرنا اور اپنی اپنی جایدادیں کھڑی کر لینا۔
پیَدایش 34 : 11 (URV)
اور ؔسِکم نے اِس لڑکی کے باپ اور بھائیوں سے کہا کہ مُجھ پر بس تُمہارے کرم کی نظر ہو جائے پِھر جو کُچھ تُم مُجھ سے کہو گے میں دونگا۔
پیَدایش 34 : 12 (URV)
میَں تُمہارے کہنے کے ُمطابق جِتنا مہر اور جہیز تُم مجھ سے طلب کرو دُونگا۔ لیکن لڑکی کو مُجھ سے بیا دو۔
پیَدایش 34 : 13 (URV)
تب یعقؔوب کے بیتوں نے اِس سبب سے کہ اُس نے اُنکی بہن دِینہ کو بے حُرمت کیا تھا رِیا سے ؔسکِم اور اُسکے باپ حؔمور کو جواب دیا۔
پیَدایش 34 : 14 (URV)
اور کہنے لگے کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ نامختُون مرد کو اپنی بہن دیں کیونکہ اِس میں ہماری بری رُسوائی ہے۔
پیَدایش 34 : 15 (URV)
لیکن جَیسے ہم ہیں اگر تُم وَیسے ہی ہو جاؤ کہ تُمہارے ہر مرد کا ختنہ کر دِیا جائے تو ہم راضی ہو جائینگے ۔
پیَدایش 34 : 16 (URV)
اور ہم اپنی بیٹیاں تُمہیں دینگے اور تُمہاری بیٹیاں لینگے اور تُمہارے ساتھ رہینگے اور ہم سب ایک قوم ہو جائینگے ۔
پیَدایش 34 : 17 (URV)
اور اگر تُم کتنہ کرانے کے لئِے ہماری بات نہ مانو تو ہم اپنی لڑکی لیکر چلے جائینگے ۔
پیَدایش 34 : 18 (URV)
اُنکی باتیں حؔمور اور اُسکے بیٹے ؔسِکم کو پسند آئیں ۔
پیَدایش 34 : 19 (URV)
اور اپس جوان نے اِس کام میں تاخیر نہ کی کیونکہ یعؔقوب کی بیتی کا اِشتیاق تھا اور وہ اپے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے معُزز تھا۔
پیَدایش 34 : 20 (URV)
پھر حؔمور اور اُسکا بیٹا ؔسِکم اپنے شہر کے پھاٹک پر گئے اور اپنے شہر کے لوگوں سے یُوں گفتگو کرنے لگے کہ۔
پیَدایش 34 : 21 (URV)
یہ لوگ ہم سے میل جول رکھتے ہیں پس وہ ا،س ملک میں رہ کر سوداگری کریں کیونکہ اِس ملک میں اُنکے لئِے گنجایش ہے اور ہم اُنکی بیٹیاں بیاہ لیں اور اپنی بیٹیاں اُنکو دیں ۔
پیَدایش 34 : 22 (URV)
اور وہ بھی ہمارے ساتھ رہنے اور ایک قوم بن جانے کو راضی ہیں مگر فقط اِس شرط پر کہ ہم میں سے ہر مرد کا ختنہ کِیا جائے جیسے اُنکا ہؤا ہے ۔
پیَدایش 34 : 23 (URV)
کیا اُنکے چوپائے اور مال اور سب جانور ہمارے نہ ہوجائینگے ۔ ہم فقط اُنکی مان لیں اور وہ ہمارے ساتھ رہنے لگینگے ۔
پیَدایش 34 : 24 (URV)
تب اُن سبھوں نے جو اُسکے شہر کے پھاٹک سے آیا جایا کرتے تھے حُمؔور اور اُسکے بیٹے ؔسِکم کی بات مانی اور جتنے اُسکے شہر کے پھاٹک سے آمد و رفت کرتے تھے اُن میں سے ہر مرد نے ختنہ کرایا۔
پیَدایش 34 : 25 (URV)
اور تیسرے دِن جب وہ درد میں مُبتلا تھے تو یُوں ہؤا کہ یعؔقوب کے بیٹوں میں دِؔینہ کے دو بھائی شؔمعون اور لؔاوی اپنی اپنی تلوار لے کر نا گہان شہر پر آ پڑے اور سب مردوں کو قتل کِیا۔
پیَدایش 34 : 26 (URV)
اور حؔمور اور اُسکے بیٹے ؔسِکم کو بھی تلوار سے قتل کر ڈالا اور ؔسکِم کے گھر سے دؔینہ کو نکال لے گئے ۔
پیَدایش 34 : 27 (URV)
اور یعؔقوب کے بیتے مقتُولوں پر آئے اور شہر کو لوُٹا اِسلئِے کہ اُنہوں نے اُنکی بہن کو بے حُرمت کیا تھا ۔
پیَدایش 34 : 28 (URV)
اُنہوں نے اُنکی بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور گدھے اور جو کچُھ شہر اور کھیت میں تھالے لِیا۔
پیَدایش 34 : 29 (URV)
اور اُنکی سب دَولت لوُٹی اور اُنکے بچّوں اور بیویوں کو اسیر کر لِیا اور جو کچُھ گھر میں تھا سب لوُٹ گھُسوٹ کر لیگئے۔
پیَدایش 34 : 30 (URV)
تب یعؔقوب نے شمعؔون اور لؔاوی سے کہا کہ تُم نے مجُھے کُڑھایا کیونکہ تُم نے مجُھےاِس ُملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں اور فرزّیوں میں نفرت انگیز بنا دِیا کیونکہ میرے ساتھ تو تھوڑے ہی آدمی ہیں ۔ سو وہ ملِ کر میرے مقابلہ کو آئینگے اور مجُھے قتل کر دینگے اور مَین اپنے گھرانے سمیت برباد ہوجاؤنگا ۔ اُنہوں نے کہا تو کیا اُسے مناسب تھا کہ وہ ہماری بہن کے ساتھ کسی کی طرھ برتاؤ کرتا۔
پیَدایش 34 : 31 (URV)
فَقَالا: «انَظِيرَ زَانِيَةٍ يَفْعَلُ بِاخْتِنَا؟».
❮
❯