پیَدایش 19 : 1 (URV)
اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
پیَدایش 19 : 2 (URV)
اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
پیَدایش 19 : 3 (URV)
لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
پیَدایش 19 : 4 (URV)
اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
پیَدایش 19 : 5 (URV)
اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
پیَدایش 19 : 6 (URV)
تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
پیَدایش 19 : 7 (URV)
کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
پیَدایش 19 : 8 (URV)
دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
پیَدایش 19 : 9 (URV)
اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
پیَدایش 19 : 10 (URV)
لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
پیَدایش 19 : 11 (URV)
اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
پیَدایش 19 : 12 (URV)
تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
پیَدایش 19 : 13 (URV)
کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
پیَدایش 19 : 14 (URV)
تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
پیَدایش 19 : 15 (URV)
صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
پیَدایش 19 : 16 (URV)
مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
پیَدایش 19 : 17 (URV)
اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
پیَدایش 19 : 18 (URV)
لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
پیَدایش 19 : 19 (URV)
دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
پیَدایش 19 : 20 (URV)
یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
پیَدایش 19 : 21 (URV)
نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
پیَدایش 19 : 22 (URV)
جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
پیَدایش 19 : 23 (URV)
اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
پیَدایش 19 : 24 (URV)
تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
پیَدایش 19 : 25 (URV)
اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
پیَدایش 19 : 26 (URV)
مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
پیَدایش 19 : 27 (URV)
اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
پیَدایش 19 : 28 (URV)
اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔
پیَدایش 19 : 29 (URV)
اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
پیَدایش 19 : 30 (URV)
لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
پیَدایش 19 : 31 (URV)
پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
پیَدایش 19 : 32 (URV)
آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
پیَدایش 19 : 33 (URV)
سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
پیَدایش 19 : 34 (URV)
اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
پیَدایش 19 : 35 (URV)
سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں
پیَدایش 19 : 36 (URV)
پیَدایش 19 : 37 (URV)
پیَدایش 19 : 38 (URV)

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38

BG:

Opacity:

Color:


Size:


Font: