انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. 1۔ اور ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنے سارے لشکر کو اکٹھا کیا اور اُسکے ساتھ بقیس بادشاہ اور گھوڑے اور رتھ تھے اور اُس نے سامریہ پر چڑھائی کر کے اُسکا محاصرہ کیا اور اُس سے لڑا۔
2. اور اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کے پاس شہر میں قاصد روانہ کیے اور اُسے کہلا بھیجا کہ بن ہدد یوں فرماتا ہے کہ ۔
3. تیری چاندی اور تیرا سونا میرا ہے ۔ تیری بیویوں اور تیرے لڑکوں میں جو سب سے خوبصورت ہیں وہ میرے ہیں ۔
4. اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا اے میرے مالک بادشاہ ! تیرے کہنے کے مطابق میں اور جو کچھ میرے پاس ہے سب تیرا ہی ہے ۔
5. پھراُن قاصدوں نے دوبارہ آکر کہا کہ بن ہدد یوں فرماتا ہے کہ میں نے تُجھے کہلا بھیجا تھا کہ تُو اپنی چاندی اور سونا اور اپنی بیویاں اور اپنے لڑکے میرے حوالے کر دے ۔
6. لیکن اب میں کل اِسی وقت اپنے خادموں کو تیرے پاس بھیجوں گا ۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادموں کے گھروں کی تلاشی لیں گے اور جو کچھ تیری نگاہ میں نفیس ہو گا وہ اُسے اپنے قبضہ میں کر لے آئیں گے ۔
7. تب اسرائیل کے بادشاہ نے مُلک کے سب بزرگوں کو بُلا کر کہا ذرا غور کرو اور دیکھو کہ یہ شخص کس طرح شرارت کے در پے ہے کیونکہ اُس نے میری بیویاں اور میرے لڑکے اور میری چاندی اور میرا سونا مجھ سے منگا بھیجا اور میںنے اُس سے انکار نہیں کیا ۔
8. تب سب بزرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا تُو مت سُن اور مت مان ۔
9. پس اُس نے بن ہدد کے قاصدوں سے کہا میرے مالک بادشاہ سے کہنا ھو کچھ تُو نے اپنے خادم سے پہلے طلب کیا وہ تو میں کرونگا پر یہ بات مُجھ سے نہیں ہو سکتی ۔ سو قاصد روانہ ہوئے اور اُسے یہ جواب سُنا دیا ۔
10. تب بن ہدد نے اُسکو کہلا بھیجا کہ اگر سامریہ کی مٹی اُن سب لوگوں کے لیے جو میرے پیرو ہیں مُٹھیاں بھرنے کو بھی کافی ہو تو دیوتا مجھ سے ایسا ہی بلکہ اِس سے بھی زیادہ کریں !۔
11. شاہِ اسرائیل نے جواب دیا تُم اُس سے کہناکہ جو ہتھیار باندھتا ہے وہ اُسکی مانند فخر نہ کرے جو اُسے اُتارتا ہے ۔
12. جب بن ہدد نے جو بادشاہوں کے ساتھ سایبانوں میں مَے نوشی کر رہا تھا یہ پیغام سُنا تو اپنے مُلازموں کو حکم کیا کہ صف باندھ لو۔ سو اُنہوں نے شہر پر چڑھائی کرنے کے لیے صف آرائی کی ۔
13. اور دیکھو ایک نبی نے شاہِ اسرائیل اخی اب کے پاس آکر کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے اِس بڑے ہجوم کو دیکھ لیا ؟ میں آج ہی اُسے تیرے ہاتھ میں کر دونگا اور تُو جان لے گا کہ خُداوند میں ہی ہوں ۔
14. اُس نے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ صوبوں کے سرداروں کے جوانوں کے وسیلہ سے ۔ پھر اُس نے پوچھا کہ لڑائی کون شروع کرے ؟ اُس نے جواب دیا کہ تُو ۔
15. تب اُس نے صوبوں کے سرداروں کے جوانوں کوشمار کیا اور وہ دو سو بتیس نکلے ۔ اُنکے بعد اُس نے سب لوگوں یعنی سب بنی اسرائیل کی موجودات لی اور وہ سات ہزار تھے۔
16. یہ سب دوپہر کو نکلے اور بن ہدد اور بتیس باداہ جو اُسکے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے ۔
17. سو صوبوں کے سرداروں کے جوا ن پہلے نکلے اور بن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامریہ سے لوگ نکلے ہیں۔
18. اُس نے کہااگر وہ صلح کے لیے نکلے ہوں تو اُن کو جیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نکلے ہوں تو بھی اُنکو جیتا پکڑو ۔
19. تب صوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُنکے پیچھے ہو لیا تھا شہر سے باہر نکلے ۔
20. اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالف کو قتل کیا ۔ سو ارامی بھاگے اور اسرائیل نے اُنکا پیچھا کیا اور شاہِ اِرام بن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا ۔
21. اور شاہِ اسرائیل نے نکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامیوں کو بڑی خونریزی کے ساتھ قتل کیا ۔
22. اور وہ نبی شاہِ اسرائیل کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبوط کر اور جو کچھ تو کرے اُسے غورسے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ ارام پھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔
23. اور شاہِ ارا م کے خادموں نے اُس سے کہا اُنکا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لیے وہ ہم پر غالب آئے لیکن ہم کو اُنکے ساتھ میدان میں لڑنے دے تو ضرور ہم اُن پر غالب ہونگے ۔
24. اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُسکے عہدہ سے معزول کر دے اور اُنکی جگہ سرداروں کو مقرر کر ۔
25. اور اپنے لیے ایک لشکر اپنی اُس فوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیار کر لے اور ہم میدان میں اُن سے لڑیںگے اور ضرور اُن پر غالب ہونگے۔ سو اُس نے اُنکا کہا مانا اور ایسا ہی کیا ۔
26. اور اگلے سال بن ہدد نے ارامیوں کی موجودات لی اور اسرائیل سے لڑنے کے لیے افیق کو گیا ۔
27. اور بنی اسرائیل کی موجودات بھی لی گئی اور اُنکی رسد کا انتظام کیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اسرائیل اُنکے برابر خیمہ زن ہو کر ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے حلوانوں کے دو چھوٹے دیوڑ پر ارامیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا ۔
28. تب ایک مردِ خدا اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے کہ چونکہ ارامیوں نے یوں کہا ہے کہ خداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادیوں کا خُدا نہیں اِس لیے میں اِس سارے بڑے ہجوم کو تیرے ہاتھ میں کر دونگا اور تُم جان لو گے کہ میں خداوند ہوں ۔
29. اور وہ ایک دوسرے کے مقابل سات دن تک خیمہ زن رہے اور ساتویں دن جنگ چھڑ گئی اور بنی اسرائیل نے ایک دن میں ارامیوں کے ایک لاکھ پیادے قتل کر دیے ۔
30. اور باقی افیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دیوار ستائیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِری اور بن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرونی کوٹھری میں گھُس گیا ۔
31. اور اُسکے خادموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اسرائیل ے گھرانے کے بادشاہ رحیم ہوتے ہیں ۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھ کر شاہِ اسرائیل کے حضور جانے دے ۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔
32. سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھیں اور شاہِ اسرائیل کے حضور آکر کہا کہ تیرا خادم بن ہدد یوں عرض کرتا ہے کہ مہربانی کر کے مجھے جینے دے ۔ اُس نے کہا کیا وہ اب تک جیتا ہے ؟ وہ میرا بھائی ہے ۔
33. وہ لوگ بڑی توجہ سے سُن رہے تھے ۔ سو اُنہوں نے اُسکا دلی منشا دریافت کرنے کے لیے جھٹ اُس سے کہا کہ تبھائی بن ہدد ۔ تب اُس نے فرمایا کہ جاو اُسے لے آو ۔ تب بن ہدد اُس سے ملنے کو نکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لیا ۔
34. اور بن ہدد نے اُس سے کہا جن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لیا تھا میں اُنکو پھیر دونگا اور تُو اپنے لیے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جیسے میرے باپ نے سامریہ میں بنوائیں ۔ اخی اب نے کہا میں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دونگا ۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دیا ۔
35. سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے انکار کیا ۔
36. تب اُس نے اُس سے کہا اِس لیے کہ تُو نے خداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جیسے ہی تو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا ۔ سو جیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہوا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا ۔
37. پھر اُسے ایک اور شخص مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا مجھے مار ۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دیا ۔
38. تب وہ نبی چلا گیا اور بادشاہ کے انتظار میں راستہ پر ٹھہرا رہا اور اپنی آنکھوں پر اپنی پگڑی لپیٹ لی اور اپنا بھیس بدل ڈالا۔
39. جیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ سے دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِ س آدمی کی حفاظت کر ۔ اگر یہ کسی طرح غائب ہو جائے تو اُسکی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قنطا ر چاندی دینی پڑے گی۔
40. جب تیرا خادم اِدھر اُدھر مصروف تھا وہ چلتا بنا شاہِ اسرائیل نے اُس سے کہا تُجھ پر ویسا ہی فتویٰ ہو گا تُو نے آپ اِس کا فیصلہ کیا ۔
41. تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اسرائیل نے اُسے پہچانا کہ وہ نبیوں میں سے ہے۔
42. اور اُس نے اُس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے اِس لیے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک ایسے شخص کو نکل جانے دیا جسے میں نے واجب القتل ٹھہرایا تھا ، سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے ۔
43. سو شاہِ اسرائیل اُداس اور نا خوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامریہ میں آٰیا ۔
کل 22 ابواب, معلوم ہوا باب 20 / 22
1 1۔ اور ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنے سارے لشکر کو اکٹھا کیا اور اُسکے ساتھ بقیس بادشاہ اور گھوڑے اور رتھ تھے اور اُس نے سامریہ پر چڑھائی کر کے اُسکا محاصرہ کیا اور اُس سے لڑا۔ 2 اور اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کے پاس شہر میں قاصد روانہ کیے اور اُسے کہلا بھیجا کہ بن ہدد یوں فرماتا ہے کہ ۔ 3 تیری چاندی اور تیرا سونا میرا ہے ۔ تیری بیویوں اور تیرے لڑکوں میں جو سب سے خوبصورت ہیں وہ میرے ہیں ۔ 4 اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا اے میرے مالک بادشاہ ! تیرے کہنے کے مطابق میں اور جو کچھ میرے پاس ہے سب تیرا ہی ہے ۔ 5 پھراُن قاصدوں نے دوبارہ آکر کہا کہ بن ہدد یوں فرماتا ہے کہ میں نے تُجھے کہلا بھیجا تھا کہ تُو اپنی چاندی اور سونا اور اپنی بیویاں اور اپنے لڑکے میرے حوالے کر دے ۔ 6 لیکن اب میں کل اِسی وقت اپنے خادموں کو تیرے پاس بھیجوں گا ۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادموں کے گھروں کی تلاشی لیں گے اور جو کچھ تیری نگاہ میں نفیس ہو گا وہ اُسے اپنے قبضہ میں کر لے آئیں گے ۔ 7 تب اسرائیل کے بادشاہ نے مُلک کے سب بزرگوں کو بُلا کر کہا ذرا غور کرو اور دیکھو کہ یہ شخص کس طرح شرارت کے در پے ہے کیونکہ اُس نے میری بیویاں اور میرے لڑکے اور میری چاندی اور میرا سونا مجھ سے منگا بھیجا اور میںنے اُس سے انکار نہیں کیا ۔ 8 تب سب بزرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا تُو مت سُن اور مت مان ۔ 9 پس اُس نے بن ہدد کے قاصدوں سے کہا میرے مالک بادشاہ سے کہنا ھو کچھ تُو نے اپنے خادم سے پہلے طلب کیا وہ تو میں کرونگا پر یہ بات مُجھ سے نہیں ہو سکتی ۔ سو قاصد روانہ ہوئے اور اُسے یہ جواب سُنا دیا ۔ 10 تب بن ہدد نے اُسکو کہلا بھیجا کہ اگر سامریہ کی مٹی اُن سب لوگوں کے لیے جو میرے پیرو ہیں مُٹھیاں بھرنے کو بھی کافی ہو تو دیوتا مجھ سے ایسا ہی بلکہ اِس سے بھی زیادہ کریں !۔ 11 شاہِ اسرائیل نے جواب دیا تُم اُس سے کہناکہ جو ہتھیار باندھتا ہے وہ اُسکی مانند فخر نہ کرے جو اُسے اُتارتا ہے ۔ 12 جب بن ہدد نے جو بادشاہوں کے ساتھ سایبانوں میں مَے نوشی کر رہا تھا یہ پیغام سُنا تو اپنے مُلازموں کو حکم کیا کہ صف باندھ لو۔ سو اُنہوں نے شہر پر چڑھائی کرنے کے لیے صف آرائی کی ۔ 13 اور دیکھو ایک نبی نے شاہِ اسرائیل اخی اب کے پاس آکر کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے اِس بڑے ہجوم کو دیکھ لیا ؟ میں آج ہی اُسے تیرے ہاتھ میں کر دونگا اور تُو جان لے گا کہ خُداوند میں ہی ہوں ۔ 14 اُس نے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ صوبوں کے سرداروں کے جوانوں کے وسیلہ سے ۔ پھر اُس نے پوچھا کہ لڑائی کون شروع کرے ؟ اُس نے جواب دیا کہ تُو ۔ 15 تب اُس نے صوبوں کے سرداروں کے جوانوں کوشمار کیا اور وہ دو سو بتیس نکلے ۔ اُنکے بعد اُس نے سب لوگوں یعنی سب بنی اسرائیل کی موجودات لی اور وہ سات ہزار تھے۔ 16 یہ سب دوپہر کو نکلے اور بن ہدد اور بتیس باداہ جو اُسکے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے ۔ 17 سو صوبوں کے سرداروں کے جوا ن پہلے نکلے اور بن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامریہ سے لوگ نکلے ہیں۔ 18 اُس نے کہااگر وہ صلح کے لیے نکلے ہوں تو اُن کو جیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نکلے ہوں تو بھی اُنکو جیتا پکڑو ۔ 19 تب صوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُنکے پیچھے ہو لیا تھا شہر سے باہر نکلے ۔ 20 اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالف کو قتل کیا ۔ سو ارامی بھاگے اور اسرائیل نے اُنکا پیچھا کیا اور شاہِ اِرام بن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا ۔ 21 اور شاہِ اسرائیل نے نکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامیوں کو بڑی خونریزی کے ساتھ قتل کیا ۔ 22 اور وہ نبی شاہِ اسرائیل کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبوط کر اور جو کچھ تو کرے اُسے غورسے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ ارام پھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔ 23 اور شاہِ ارا م کے خادموں نے اُس سے کہا اُنکا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لیے وہ ہم پر غالب آئے لیکن ہم کو اُنکے ساتھ میدان میں لڑنے دے تو ضرور ہم اُن پر غالب ہونگے ۔ 24 اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُسکے عہدہ سے معزول کر دے اور اُنکی جگہ سرداروں کو مقرر کر ۔ 25 اور اپنے لیے ایک لشکر اپنی اُس فوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیار کر لے اور ہم میدان میں اُن سے لڑیںگے اور ضرور اُن پر غالب ہونگے۔ سو اُس نے اُنکا کہا مانا اور ایسا ہی کیا ۔ 26 اور اگلے سال بن ہدد نے ارامیوں کی موجودات لی اور اسرائیل سے لڑنے کے لیے افیق کو گیا ۔ 27 اور بنی اسرائیل کی موجودات بھی لی گئی اور اُنکی رسد کا انتظام کیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اسرائیل اُنکے برابر خیمہ زن ہو کر ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے حلوانوں کے دو چھوٹے دیوڑ پر ارامیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا ۔ 28 تب ایک مردِ خدا اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے کہ چونکہ ارامیوں نے یوں کہا ہے کہ خداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادیوں کا خُدا نہیں اِس لیے میں اِس سارے بڑے ہجوم کو تیرے ہاتھ میں کر دونگا اور تُم جان لو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ 29 اور وہ ایک دوسرے کے مقابل سات دن تک خیمہ زن رہے اور ساتویں دن جنگ چھڑ گئی اور بنی اسرائیل نے ایک دن میں ارامیوں کے ایک لاکھ پیادے قتل کر دیے ۔ 30 اور باقی افیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دیوار ستائیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِری اور بن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرونی کوٹھری میں گھُس گیا ۔ 31 اور اُسکے خادموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اسرائیل ے گھرانے کے بادشاہ رحیم ہوتے ہیں ۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھ کر شاہِ اسرائیل کے حضور جانے دے ۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔ 32 سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھیں اور شاہِ اسرائیل کے حضور آکر کہا کہ تیرا خادم بن ہدد یوں عرض کرتا ہے کہ مہربانی کر کے مجھے جینے دے ۔ اُس نے کہا کیا وہ اب تک جیتا ہے ؟ وہ میرا بھائی ہے ۔ 33 وہ لوگ بڑی توجہ سے سُن رہے تھے ۔ سو اُنہوں نے اُسکا دلی منشا دریافت کرنے کے لیے جھٹ اُس سے کہا کہ تبھائی بن ہدد ۔ تب اُس نے فرمایا کہ جاو اُسے لے آو ۔ تب بن ہدد اُس سے ملنے کو نکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لیا ۔ 34 اور بن ہدد نے اُس سے کہا جن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لیا تھا میں اُنکو پھیر دونگا اور تُو اپنے لیے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جیسے میرے باپ نے سامریہ میں بنوائیں ۔ اخی اب نے کہا میں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دونگا ۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دیا ۔ 35 سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے انکار کیا ۔ 36 تب اُس نے اُس سے کہا اِس لیے کہ تُو نے خداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جیسے ہی تو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا ۔ سو جیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہوا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا ۔ 37 پھر اُسے ایک اور شخص مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا مجھے مار ۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دیا ۔ 38 تب وہ نبی چلا گیا اور بادشاہ کے انتظار میں راستہ پر ٹھہرا رہا اور اپنی آنکھوں پر اپنی پگڑی لپیٹ لی اور اپنا بھیس بدل ڈالا۔ 39 جیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ سے دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِ س آدمی کی حفاظت کر ۔ اگر یہ کسی طرح غائب ہو جائے تو اُسکی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قنطا ر چاندی دینی پڑے گی۔ 40 جب تیرا خادم اِدھر اُدھر مصروف تھا وہ چلتا بنا شاہِ اسرائیل نے اُس سے کہا تُجھ پر ویسا ہی فتویٰ ہو گا تُو نے آپ اِس کا فیصلہ کیا ۔ 41 تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اسرائیل نے اُسے پہچانا کہ وہ نبیوں میں سے ہے۔ 42 اور اُس نے اُس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے اِس لیے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک ایسے شخص کو نکل جانے دیا جسے میں نے واجب القتل ٹھہرایا تھا ، سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے ۔ 43 سو شاہِ اسرائیل اُداس اور نا خوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامریہ میں آٰیا ۔
کل 22 ابواب, معلوم ہوا باب 20 / 22
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References