انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور انبیاء زادوں کی بیویوںمیں سے ایک عورت نے الیشع سر فریا د کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادم میرا شوہر مر گیا ہے اور تُو جانتا ہے کہ تیرا خادم خُداوند سے ڈرتا تھا ۔ سو اب قرضخواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غُلام بنیں ۔
2. الیشع نے اُس سے کہا میں تیرے لیے کیا کروں ؟ مجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟اُس نے کہا تیری لونڈی کے پاس گھر میں ایک پیالہ تیل کے سِوا کچھ نہیں ۔
3. تب اُس نے کہا تُو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسایوں سے برتن عاریت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔
4. پھر تُو اپنے بیٹوں کو ساتھ لیکر اندر جانا اور پیچھے سے دروازہ بنر کر لینا اور اُن سب برتنوں میں تیل انڈیلنا اور جو بھر جائے اُسے اُٹھا کر الگ رکھنا ۔
5. سو وہ اُس کے پاس سے گئی اور اُس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لیکر دروازہ بند کر لیا اور وہ اُسکے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ انڈیلتی جاتی تھی ۔
6. جب ہ برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے بیٹے سے کہا میرے پاس ایک اور برتن لا ۔ اُس نے اُس سے کہا اور تو کوئی برتن رہا نہیں ۔ تب تیل موقوف ہو گیا ۔
7. تب اُس نے آکر مردِخُدا کو بتایا ۔ اُس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی رہے اُس سے تُو اور تیرے فرزند گُذران کریں۔
8. اور ایک روز ایسا ہُوا کہ الیشع شونیم کو گیا ۔ وہاں ایک دولتمند عورت تھی اور اُس نے اُسے روٹی کھانے پر مجبور کیا۔ پھر تو جب کبھی اُدھر سے گذرتا روٹی کھانے کے لیے وہیں چلا جاتا تھا ۔
9. سو اُس نے اپنے شوہر سے کہا دیکھ مجھے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مردِ خُدا جو اکثر ہماری طرف آتا ہے مُقدس ہے۔
10. ہم اُسکے لیے ایک پلنگ اور کوٹھری دیوار پر بنا دیں اور اُس کے لیے ایک پلنگ اور میز اور چوکی اور شمعدان لگا دیں ۔ پھر جب کبھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہیں ٹھہرے گا ۔
11. سو ایک دن ایسا ہوا کہ وہ اُوھر گیا اور اُس کوٹھری میں جا کر وہیں سویا ۔
12. پھر اُس نے اپنے خادم جیحازی سے کہا کہ اِس شونیمی عورت کو بُلا لے ۔ اُس نے اُسے بُلالیا اور وہ اُسکے سامنے کھڑی ہوئی۔
13. پھر اُس نے اپنے خادم سے کہا تُو اُس سے پوچھ کہ تُو نے جو ہمارے لیے اِس قدر فکریں کیں تو تیرے لیے کیا کِیا جائے؟ کیا تُو چاہتی ہے کہ بادشاہ سے یا فوج کے سردار سے تیری سفارش کی جائے؟ اُس نے جواب دیا میں تو اپنے ہی لوگوں میں رہتی ہوں ۔
14. پھر اُس نے اُس سے کہا اُس کے لیے کیا کِیا جائے؟ تب جیحازی نے جواب دیا کہ واقعی اُس کے کوئی فرزند نہیں اور اُسکا شوہر بُڈھا ہے ۔
15. تب اُس نے اُس سے کہا اُسے بُلا لے اور جب اُس نے اُسے بُلایا تو وہ دروازہ پر کڑی ہوئی ۔
16. تب اُس نے کہا موسمِ بہار میں وقت پورا ہونے پر تیری گود میں بیٹا ہوگا ۔ اُس نے کہا نہیں اے میرے مالک اے مردِ خُدا اپنی لونڈی سے جھوٹ نہ کہہ ۔
17. سو وہ عورت حاملہ ہوئی او ر جیسا الیشع نے اُس سے کہا تھا موسمِ بہار میں وقت پورا ہونے پر اُسکے بیٹا ہوا ۔
18. اور جب وہ لڑکا بڑھا تو ایک دن ایسا ہوا کہ وہ اپنے باپ کے پاس کھیت کاٹنے والوں میں چلا گیا ۔
19. اور اُس نے اپنے باپ سے کہا ہائےمیرا سر!ہائے میرا سر! اُس نے اپنے خادم سے کہا اُسے اُس کی ماں کے پاس لے جا ۔
20. جب اُس نے اُسے لیکر اُسکی ماں کے پاس پہنچا دیا تووہ اُس کے گھُٹنوں پر دوپہر تک بیٹھا رہا اِس کے بعد مر گیا
21. تب اُس کی ماں نے اوپر جا کر اُسے مردِ خُدا کے پلنگ پر لٹا دیا اور دروازہ بند کر کے باہر گئی۔
22. اور اُس نے اپنے شوہر سے پُکار کر کہا کہ جلد جوانوں میں سے ایک کو اور گدھوں میں سے ایک کو میرے لیے بھیج دے تاکہ میں مردِ خُدا کے پاس دوڑ جاوں اور پھر لوٹ آنا
23. اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت۔اُس نے جواب دیا کہ اچھا ہی ہو گا
24. اور اُس نے گدھے پر زین کس کر اپنے خادم سے کہا ہاں ۔آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈھیل نہ ڈال جب تک میں تُجھ سے نہ کہوں ۔
25. سو وہ چلی اور کوہِ کرمل کو مردِ خُدا کے پاس گئی۔ اُس مردِ خُدا نے دور سے اُسے دیکھ کر اپنے خادم جیحازی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شونیمی عورت ہے ۔
26. اب ذرا اُسکے استقبال کو دوڑ جا او ر اُس سے پوچھ کیا تُو خیریت سے ہے ؟ تیرا شوہر خیریت سے ؟ بچہ خیریت سے ہے اُس نے جواب دیا خیریت ہے ۔
27. اور جب وہ اُس پہاڑ پر مردِ خُدا کے پاس آئی اور اُس کے پاوں پکڑ لیے اور جیحازی اُسے ہٹانے کے لیےنزدیک آیا پر مردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مجھ سے چھپائی اور مجھے نہ بتائی۔
28. اور وہ کہنے لگی کیا میں نے اپنے مالک سے بیٹے کا سوال کیا تھا؟ کیا میں نے نہ کہا تھا کہ مجھے دھوکہ نہ دے ۔
29. تب اُس نے جیحازی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے اگر کوئی تجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے منہ پر رکھ دینا ۔
30. اُس لڑکے کی ماں نے کہا خداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند میں تجھے نہیں چھوڑوں گی تب وہ اُٹھ کر اُس کے پیچھے پیچھے چلا۔
31. اور جیحازی نے اُس سے پہلے آکر عصا کو اُس لڑکے کے منہ پر رکھا پر نہ تو کچھ آواز ہوئی نہ سُننا اِس لیے وہ اُس سے مِلنے کو لوٹا اور اُسے بتایا کہ لڑکا نہیں جاگا۔
32. جب الیشع اُس گھر میں آیا تو دیکھو وہ لڑکا مرا ہوا اُس کے پلنگ پر پڑا تھا۔
33. سو وہ اکیلا اندر گیا اور دروازہ بند کر کے خُداوند سے دعا کی ۔
34. اور اُوپر چڑھ کر اُس بچے پر لیٹ گیا اور اُس کے منہ پر اپنا منہ اور اُس کی آنکھوں پر اپنی آنکھیں او ر اُس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھ لیے اور اُس کے اوپر پسر گیا ۔ تب اُس بچے کا جسم گرم ہونے لگا ۔
35. پھر وہ اُٹھ کر اُس گھر میں ایک بار ٹہلا اور اوپر چڑھ کر اُس بچے کے اوپر پسر گیا اور وہ بچہ سات بار چھینکا اور بچے نے آنکھیں کھول دیں ۔
36. تب اُس نے جیحازی کو بُلا کر کہا اُس شونیمی عورت کو بُلا کے سو اُس نے اُسے بُلایا اور جب وہ اُس کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے کہا اپنے بیٹے کو اُٹھا لے ۔
37. تب وہ اندر جا کر اُس کے قدموں پر گِری اور زمین پر سر نگوں ہو گئی پھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر باہر چلی گئی۔
38. اور الیشع پر جلجال میں آیا اور مُلک میں کال تھا ۔ اور انبیاء زادے اُس کے حضور بیٹھے ہوئے تھے اور اُس نے اپنے خادم سے کہا بڑی دیگ چڑھا دے اور اِن انبیا زادوں کے لیے لپسی پکا۔
39. اور اُن میں سے ایک کھیت میں گیا تو کچھ ترکاری چُن لائی سو اُسے کوئی جنگلی لتا مل گئی اُس نے اُس میں سے اندر این توڑ کر دامن بھر لیا اور لوٹا اور اُن کو کاٹ کر لپسی کی دیگ میں ڈال دیا کیونکہ وہ اُن کو پہچانتے نہ تھے ۔
40. چنانچہ اُناہوں نے اُن مردوں کے کاکھانے کے لیے اُس میں سے انڈھیلا اور ایسا ہُوا کہ جب وہ اُس لپسی میں سے کھانے لگے تو چِلا ٹھے اور کہا اے مردِ خُداا دیگ میں موت ہے اور وہ اُس میں سے کھا نہ سکے ۔
41. لیکن اُس نے کہا کہ آٹا لاو اور اُس نے اُسے دیگ میں ڈال دیا اور کہا کہ اُن لوگوں کے لیے انڈیلو تاکہ وہ کھائیں ۔ سو دیگ میں کوئی مضر چیز نہ رہی ۔
42. اور بعل سلیسہ سے ایک شخص آیا اور پہلے پھلوں کی روٹیاں یعنی جَو کے بیس گِردے اور اناج کی ہری ہری بالیں مردِ خُدا کے پاس لایا اُس نے کہا اِن لوگوں کو دے دے تاکہ وہ کھائیں
43. اُس کے خادم نے کہا کیا میں اتنے ہی کو سو آدمیوں کے لیے سامنے رکھ دوں ؟ سو اُس نے پھر کہا کہ لوگوں کو دے دے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کچھ چھوڑ بھی دیں گے ۔
44. پس اُس نے اُسے اُن کے آگے رکھا اور اُنہوں نے کھایااور جیسا خُدا وند نے فرمایا تھا اُس نے سے کچھ چھوڑ بھی دیا ۔
کل 25 ابواب, معلوم ہوا باب 4 / 25
1 اور انبیاء زادوں کی بیویوںمیں سے ایک عورت نے الیشع سر فریا د کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادم میرا شوہر مر گیا ہے اور تُو جانتا ہے کہ تیرا خادم خُداوند سے ڈرتا تھا ۔ سو اب قرضخواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غُلام بنیں ۔ 2 الیشع نے اُس سے کہا میں تیرے لیے کیا کروں ؟ مجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟اُس نے کہا تیری لونڈی کے پاس گھر میں ایک پیالہ تیل کے سِوا کچھ نہیں ۔ 3 تب اُس نے کہا تُو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسایوں سے برتن عاریت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔ 4 پھر تُو اپنے بیٹوں کو ساتھ لیکر اندر جانا اور پیچھے سے دروازہ بنر کر لینا اور اُن سب برتنوں میں تیل انڈیلنا اور جو بھر جائے اُسے اُٹھا کر الگ رکھنا ۔ 5 سو وہ اُس کے پاس سے گئی اور اُس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لیکر دروازہ بند کر لیا اور وہ اُسکے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ انڈیلتی جاتی تھی ۔ 6 جب ہ برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے بیٹے سے کہا میرے پاس ایک اور برتن لا ۔ اُس نے اُس سے کہا اور تو کوئی برتن رہا نہیں ۔ تب تیل موقوف ہو گیا ۔ 7 تب اُس نے آکر مردِخُدا کو بتایا ۔ اُس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی رہے اُس سے تُو اور تیرے فرزند گُذران کریں۔ 8 اور ایک روز ایسا ہُوا کہ الیشع شونیم کو گیا ۔ وہاں ایک دولتمند عورت تھی اور اُس نے اُسے روٹی کھانے پر مجبور کیا۔ پھر تو جب کبھی اُدھر سے گذرتا روٹی کھانے کے لیے وہیں چلا جاتا تھا ۔ 9 سو اُس نے اپنے شوہر سے کہا دیکھ مجھے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مردِ خُدا جو اکثر ہماری طرف آتا ہے مُقدس ہے۔ 10 ہم اُسکے لیے ایک پلنگ اور کوٹھری دیوار پر بنا دیں اور اُس کے لیے ایک پلنگ اور میز اور چوکی اور شمعدان لگا دیں ۔ پھر جب کبھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہیں ٹھہرے گا ۔ 11 سو ایک دن ایسا ہوا کہ وہ اُوھر گیا اور اُس کوٹھری میں جا کر وہیں سویا ۔ 12 پھر اُس نے اپنے خادم جیحازی سے کہا کہ اِس شونیمی عورت کو بُلا لے ۔ اُس نے اُسے بُلالیا اور وہ اُسکے سامنے کھڑی ہوئی۔ 13 پھر اُس نے اپنے خادم سے کہا تُو اُس سے پوچھ کہ تُو نے جو ہمارے لیے اِس قدر فکریں کیں تو تیرے لیے کیا کِیا جائے؟ کیا تُو چاہتی ہے کہ بادشاہ سے یا فوج کے سردار سے تیری سفارش کی جائے؟ اُس نے جواب دیا میں تو اپنے ہی لوگوں میں رہتی ہوں ۔ 14 پھر اُس نے اُس سے کہا اُس کے لیے کیا کِیا جائے؟ تب جیحازی نے جواب دیا کہ واقعی اُس کے کوئی فرزند نہیں اور اُسکا شوہر بُڈھا ہے ۔ 15 تب اُس نے اُس سے کہا اُسے بُلا لے اور جب اُس نے اُسے بُلایا تو وہ دروازہ پر کڑی ہوئی ۔ 16 تب اُس نے کہا موسمِ بہار میں وقت پورا ہونے پر تیری گود میں بیٹا ہوگا ۔ اُس نے کہا نہیں اے میرے مالک اے مردِ خُدا اپنی لونڈی سے جھوٹ نہ کہہ ۔ 17 سو وہ عورت حاملہ ہوئی او ر جیسا الیشع نے اُس سے کہا تھا موسمِ بہار میں وقت پورا ہونے پر اُسکے بیٹا ہوا ۔ 18 اور جب وہ لڑکا بڑھا تو ایک دن ایسا ہوا کہ وہ اپنے باپ کے پاس کھیت کاٹنے والوں میں چلا گیا ۔ 19 اور اُس نے اپنے باپ سے کہا ہائےمیرا سر!ہائے میرا سر! اُس نے اپنے خادم سے کہا اُسے اُس کی ماں کے پاس لے جا ۔ 20 جب اُس نے اُسے لیکر اُسکی ماں کے پاس پہنچا دیا تووہ اُس کے گھُٹنوں پر دوپہر تک بیٹھا رہا اِس کے بعد مر گیا 21 تب اُس کی ماں نے اوپر جا کر اُسے مردِ خُدا کے پلنگ پر لٹا دیا اور دروازہ بند کر کے باہر گئی۔ 22 اور اُس نے اپنے شوہر سے پُکار کر کہا کہ جلد جوانوں میں سے ایک کو اور گدھوں میں سے ایک کو میرے لیے بھیج دے تاکہ میں مردِ خُدا کے پاس دوڑ جاوں اور پھر لوٹ آنا 23 اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت۔اُس نے جواب دیا کہ اچھا ہی ہو گا 24 اور اُس نے گدھے پر زین کس کر اپنے خادم سے کہا ہاں ۔آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈھیل نہ ڈال جب تک میں تُجھ سے نہ کہوں ۔ 25 سو وہ چلی اور کوہِ کرمل کو مردِ خُدا کے پاس گئی۔ اُس مردِ خُدا نے دور سے اُسے دیکھ کر اپنے خادم جیحازی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شونیمی عورت ہے ۔ 26 اب ذرا اُسکے استقبال کو دوڑ جا او ر اُس سے پوچھ کیا تُو خیریت سے ہے ؟ تیرا شوہر خیریت سے ؟ بچہ خیریت سے ہے اُس نے جواب دیا خیریت ہے ۔ 27 اور جب وہ اُس پہاڑ پر مردِ خُدا کے پاس آئی اور اُس کے پاوں پکڑ لیے اور جیحازی اُسے ہٹانے کے لیےنزدیک آیا پر مردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مجھ سے چھپائی اور مجھے نہ بتائی۔ 28 اور وہ کہنے لگی کیا میں نے اپنے مالک سے بیٹے کا سوال کیا تھا؟ کیا میں نے نہ کہا تھا کہ مجھے دھوکہ نہ دے ۔ 29 تب اُس نے جیحازی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے اگر کوئی تجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے منہ پر رکھ دینا ۔ 30 اُس لڑکے کی ماں نے کہا خداوند کی حیات کی قسم اور تیری جان کی سوگند میں تجھے نہیں چھوڑوں گی تب وہ اُٹھ کر اُس کے پیچھے پیچھے چلا۔ 31 اور جیحازی نے اُس سے پہلے آکر عصا کو اُس لڑکے کے منہ پر رکھا پر نہ تو کچھ آواز ہوئی نہ سُننا اِس لیے وہ اُس سے مِلنے کو لوٹا اور اُسے بتایا کہ لڑکا نہیں جاگا۔ 32 جب الیشع اُس گھر میں آیا تو دیکھو وہ لڑکا مرا ہوا اُس کے پلنگ پر پڑا تھا۔ 33 سو وہ اکیلا اندر گیا اور دروازہ بند کر کے خُداوند سے دعا کی ۔ 34 اور اُوپر چڑھ کر اُس بچے پر لیٹ گیا اور اُس کے منہ پر اپنا منہ اور اُس کی آنکھوں پر اپنی آنکھیں او ر اُس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھ لیے اور اُس کے اوپر پسر گیا ۔ تب اُس بچے کا جسم گرم ہونے لگا ۔ 35 پھر وہ اُٹھ کر اُس گھر میں ایک بار ٹہلا اور اوپر چڑھ کر اُس بچے کے اوپر پسر گیا اور وہ بچہ سات بار چھینکا اور بچے نے آنکھیں کھول دیں ۔ 36 تب اُس نے جیحازی کو بُلا کر کہا اُس شونیمی عورت کو بُلا کے سو اُس نے اُسے بُلایا اور جب وہ اُس کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے کہا اپنے بیٹے کو اُٹھا لے ۔ 37 تب وہ اندر جا کر اُس کے قدموں پر گِری اور زمین پر سر نگوں ہو گئی پھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر باہر چلی گئی۔ 38 اور الیشع پر جلجال میں آیا اور مُلک میں کال تھا ۔ اور انبیاء زادے اُس کے حضور بیٹھے ہوئے تھے اور اُس نے اپنے خادم سے کہا بڑی دیگ چڑھا دے اور اِن انبیا زادوں کے لیے لپسی پکا۔ 39 اور اُن میں سے ایک کھیت میں گیا تو کچھ ترکاری چُن لائی سو اُسے کوئی جنگلی لتا مل گئی اُس نے اُس میں سے اندر این توڑ کر دامن بھر لیا اور لوٹا اور اُن کو کاٹ کر لپسی کی دیگ میں ڈال دیا کیونکہ وہ اُن کو پہچانتے نہ تھے ۔ 40 چنانچہ اُناہوں نے اُن مردوں کے کاکھانے کے لیے اُس میں سے انڈھیلا اور ایسا ہُوا کہ جب وہ اُس لپسی میں سے کھانے لگے تو چِلا ٹھے اور کہا اے مردِ خُداا دیگ میں موت ہے اور وہ اُس میں سے کھا نہ سکے ۔ 41 لیکن اُس نے کہا کہ آٹا لاو اور اُس نے اُسے دیگ میں ڈال دیا اور کہا کہ اُن لوگوں کے لیے انڈیلو تاکہ وہ کھائیں ۔ سو دیگ میں کوئی مضر چیز نہ رہی ۔ 42 اور بعل سلیسہ سے ایک شخص آیا اور پہلے پھلوں کی روٹیاں یعنی جَو کے بیس گِردے اور اناج کی ہری ہری بالیں مردِ خُدا کے پاس لایا اُس نے کہا اِن لوگوں کو دے دے تاکہ وہ کھائیں 43 اُس کے خادم نے کہا کیا میں اتنے ہی کو سو آدمیوں کے لیے سامنے رکھ دوں ؟ سو اُس نے پھر کہا کہ لوگوں کو دے دے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کچھ چھوڑ بھی دیں گے ۔ 44 پس اُس نے اُسے اُن کے آگے رکھا اور اُنہوں نے کھایااور جیسا خُدا وند نے فرمایا تھا اُس نے سے کچھ چھوڑ بھی دیا ۔
کل 25 ابواب, معلوم ہوا باب 4 / 25
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References