انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔
2. اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟
3. دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔
4. تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔
5. پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔
6. کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟
7. کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟
8. میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔
9. وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔
10. ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔
11. شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔
12. ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔
13. رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔
14. مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔
15. تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔
16. وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ
17. کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟
18. دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔
19. پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں !
20. وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔
21. کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔
کل 42 ابواب, معلوم ہوا باب 4 / 42
1 تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔ 2 اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟ 3 دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔ 4 تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔ 5 پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔ 6 کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟ 7 کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟ 8 میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔ 9 وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔ 10 ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔ 11 شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔ 12 ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔ 13 رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔ 14 مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔ 15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔ 16 وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ 17 کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟ 18 دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔ 19 پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں ! 20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔ 21 کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔
کل 42 ابواب, معلوم ہوا باب 4 / 42
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References