انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. تب خداوند نے ایوب ؔ کو بگولے میں سے یوں جواب دیا:۔
2. یہ کون ہے جو نادانی کی باتوں سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟
3. مرد کی مانند اب اپنی کمر کس لے کیونکہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تو مجھے بتا ۔
4. تو کہاں تھا جب میں نے زمین کی بنیاد ڈالی ؟تو دانشمند ہے تو بتا ۔
5. کیا تجھے معلوم ہے کس نے اُسکی ناپ ٹھہرائی ؟ یا کس نے اُس پر سُوت کھینچا؟
6. کس چیز پر اُسکی بنیاد ڈالی گئی ؟یا کس نے اُسکے کونے کا پتھر بٹھایا
7. جب صبح کے ستارے ملکر گاتے تھے اور خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکارتے تھے ؟
8. یا کس نے سمندر کو دروازوں سے بند کیا جب وہ اَیسا پُھوٹ نکلا گویا رَحیم سے ۔
9. جب میں نے بادل کو اُسکا لباس بنایا اور گہری تاریکی کو اُسکا لپٹینے کا کپڑا
10. اور اُسکے لئے حدّ ٹھہرائی اور بینڈے اور کواڑ لگائے
11. اور کہا یہانتک تو آنا پر آگے نہیں اور یہاں تیری بپھرتی ہُوئی موجیں رُک جائینگی ؟
12. کیا تو نے اپنی عمر میں کبھی صبح پر حکمرانی کی اور کیا تونے فجر کو اُسکی جگہ بتائی
13. تاکہ وہ زمین کے کناروں پر قبضہ کرے اور شریر لوگ اُس میں جھاڑ دِئے جائیں ؟
14. وہ اَیسے بدلتی ہے جیسے مہر کے نیچے چکنی مٹی اور تمام چیزیں کپڑے کی طرح نمایاں ہوجاتی ہیں ۔
15. اور شریروں سے اُنکی روشنی روک لی جاتی ہے اور بلند بازو توڑا جاتا ہے ۔
16. کیا تو سمندر کے سوتوں میں داخل ہُوا ہے؟یا گہراؤ کی تھاہ میں چلا ہے؟
17. کیا موت کے پھاٹک تجھ پر ظاہر کر دِئے گئے ہیں ؟یا تو نے موت کے سایہ کے پھاٹکوں کو دیکھ لیا ہے؟
18. کیا تو نے زمین کی چوڑائی کو سمجھ لیا ہے ؟اگر تو یہ سب جانتا ہے تو بتا ۔
19. نور کے مسکن کا راستہ کہاں ہے ۔رہی تاریکی ۔ سو اُسکا مکان کہاں ہے
20. تاکہ تو اُسے اُسکی حدّ تک پہنچا دے اور اُسکے مکان کی راہوں کو پہچانے؟
21. بے شک تو جانتا ہوگا کیونکہ تو اُسو قت پیدا ہُوا تھا اور تیرے دِنوں کا شمار بڑا ہے!
22. کیا تو برف کے مخزنوں میں داخل ہُوا ہے یا اولوں کے مخزنوں کو تو نے دیکھا ہے
23. جنکو میں نے تکلیف کے وقت کے لئے اور لڑائی اور جنگ کے دِن کی خاطر رکھ چھوڑا ہے ؟
24. روشنی کس طریق سے تقسیم ہوتی ہے یا مشرقی ہوا زمین پر پھیلائی جاتی ہے؟
25. سیلاب کے لئے کس نے نالی کاٹی یا رعد کی بجلی کے لئے راستہ
26. تاکہ اُسے غیر آباد زمین پر برسائے اور بیابان پر جس میں اِنسان نہیں بستا
27. تاکہ اُجڑی اور سُوئی زمین کو سیراب کرے اور نرم نرم گھاس اُگائے؟
28. کیا بارش کا کوئی باپ ہے؟ یا شبنم کے قطرے کس سے تولُّد ہُوئے ؟
29. یخ کس کے بطن سے نکلا اور آسمان کے سفید پالے کو کس نے پیدا کیا؟
30. پانی پتھر سا ہوجاتا ہے اور گہراؤ کی سطح جم جاتی ہےَ
31. کیا تو عقدِثرُیاّؔ کو باندھ سکتا یا جباّرؔ کے بندھن کو کھول سکتا ہے ؟
32. (32-33) کیا تو منطقتہ الُبرُوج کو اُنکے وقتوں پر نکال سکتا ہے؟یا بناتُ النعشّ کی اُنکی سہیلیوں کے ساتھ رہبری کرسکتا ہے؟
33.
34. کیا تو بادلوں تک اپنی آواز بلند کرسکتا ہے تاکہ پانی کی فراوانی تجھے چھپالے ؟
35. کیا تو بجلی کو روانہ کرسکتا ہے کہ وہ جائے اور تجھ سے کہے میں حاضر ہُوں ؟
36. باطن میں حکمت کس نے رکھی ؟اور دِل کو دانش کس نے بخشی ؟
37. بادلوں کو حکمت سے کون گن سکتا ہے؟یا کون آسمان کی مشکوں کو اُنڈیل سکتا ہے
38. جب گرد ملکر تودہ بن جاتی ہے اور ڈھیلے باہم سٹ جاتے ہیں !
39. کیا تو شیرنی کے لئے شکار مار دیگا یا ببر کے بچوں کو آسُودہ کردیگا
40. جب وہ اپنی ماندوں میں بیٹھے ہوں اور گھات لگائے آڑ میں دبکے ہوں ؟
41. پہاڑی کُّوے کے لئے کون خوراک مُہیا کرتا ہے جب اُسکے بچے خدا سے فریاد کرتے اور خوراک نہ ملنے سے اُڑتے پھرتے ہیں ؟
کل 42 ابواب, معلوم ہوا باب 38 / 42
1 تب خداوند نے ایوب ؔ کو بگولے میں سے یوں جواب دیا:۔ 2 یہ کون ہے جو نادانی کی باتوں سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟ 3 مرد کی مانند اب اپنی کمر کس لے کیونکہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تو مجھے بتا ۔ 4 تو کہاں تھا جب میں نے زمین کی بنیاد ڈالی ؟تو دانشمند ہے تو بتا ۔ 5 کیا تجھے معلوم ہے کس نے اُسکی ناپ ٹھہرائی ؟ یا کس نے اُس پر سُوت کھینچا؟ 6 کس چیز پر اُسکی بنیاد ڈالی گئی ؟یا کس نے اُسکے کونے کا پتھر بٹھایا 7 جب صبح کے ستارے ملکر گاتے تھے اور خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکارتے تھے ؟ 8 یا کس نے سمندر کو دروازوں سے بند کیا جب وہ اَیسا پُھوٹ نکلا گویا رَحیم سے ۔ 9 جب میں نے بادل کو اُسکا لباس بنایا اور گہری تاریکی کو اُسکا لپٹینے کا کپڑا 10 اور اُسکے لئے حدّ ٹھہرائی اور بینڈے اور کواڑ لگائے 11 اور کہا یہانتک تو آنا پر آگے نہیں اور یہاں تیری بپھرتی ہُوئی موجیں رُک جائینگی ؟ 12 کیا تو نے اپنی عمر میں کبھی صبح پر حکمرانی کی اور کیا تونے فجر کو اُسکی جگہ بتائی 13 تاکہ وہ زمین کے کناروں پر قبضہ کرے اور شریر لوگ اُس میں جھاڑ دِئے جائیں ؟ 14 وہ اَیسے بدلتی ہے جیسے مہر کے نیچے چکنی مٹی اور تمام چیزیں کپڑے کی طرح نمایاں ہوجاتی ہیں ۔ 15 اور شریروں سے اُنکی روشنی روک لی جاتی ہے اور بلند بازو توڑا جاتا ہے ۔ 16 کیا تو سمندر کے سوتوں میں داخل ہُوا ہے؟یا گہراؤ کی تھاہ میں چلا ہے؟ 17 کیا موت کے پھاٹک تجھ پر ظاہر کر دِئے گئے ہیں ؟یا تو نے موت کے سایہ کے پھاٹکوں کو دیکھ لیا ہے؟ 18 کیا تو نے زمین کی چوڑائی کو سمجھ لیا ہے ؟اگر تو یہ سب جانتا ہے تو بتا ۔ 19 نور کے مسکن کا راستہ کہاں ہے ۔رہی تاریکی ۔ سو اُسکا مکان کہاں ہے 20 تاکہ تو اُسے اُسکی حدّ تک پہنچا دے اور اُسکے مکان کی راہوں کو پہچانے؟ 21 بے شک تو جانتا ہوگا کیونکہ تو اُسو قت پیدا ہُوا تھا اور تیرے دِنوں کا شمار بڑا ہے! 22 کیا تو برف کے مخزنوں میں داخل ہُوا ہے یا اولوں کے مخزنوں کو تو نے دیکھا ہے 23 جنکو میں نے تکلیف کے وقت کے لئے اور لڑائی اور جنگ کے دِن کی خاطر رکھ چھوڑا ہے ؟ 24 روشنی کس طریق سے تقسیم ہوتی ہے یا مشرقی ہوا زمین پر پھیلائی جاتی ہے؟ 25 سیلاب کے لئے کس نے نالی کاٹی یا رعد کی بجلی کے لئے راستہ 26 تاکہ اُسے غیر آباد زمین پر برسائے اور بیابان پر جس میں اِنسان نہیں بستا 27 تاکہ اُجڑی اور سُوئی زمین کو سیراب کرے اور نرم نرم گھاس اُگائے؟ 28 کیا بارش کا کوئی باپ ہے؟ یا شبنم کے قطرے کس سے تولُّد ہُوئے ؟ 29 یخ کس کے بطن سے نکلا اور آسمان کے سفید پالے کو کس نے پیدا کیا؟ 30 پانی پتھر سا ہوجاتا ہے اور گہراؤ کی سطح جم جاتی ہےَ 31 کیا تو عقدِثرُیاّؔ کو باندھ سکتا یا جباّرؔ کے بندھن کو کھول سکتا ہے ؟ 32 (32-33) کیا تو منطقتہ الُبرُوج کو اُنکے وقتوں پر نکال سکتا ہے؟یا بناتُ النعشّ کی اُنکی سہیلیوں کے ساتھ رہبری کرسکتا ہے؟ 33 34 کیا تو بادلوں تک اپنی آواز بلند کرسکتا ہے تاکہ پانی کی فراوانی تجھے چھپالے ؟ 35 کیا تو بجلی کو روانہ کرسکتا ہے کہ وہ جائے اور تجھ سے کہے میں حاضر ہُوں ؟ 36 باطن میں حکمت کس نے رکھی ؟اور دِل کو دانش کس نے بخشی ؟ 37 بادلوں کو حکمت سے کون گن سکتا ہے؟یا کون آسمان کی مشکوں کو اُنڈیل سکتا ہے 38 جب گرد ملکر تودہ بن جاتی ہے اور ڈھیلے باہم سٹ جاتے ہیں ! 39 کیا تو شیرنی کے لئے شکار مار دیگا یا ببر کے بچوں کو آسُودہ کردیگا 40 جب وہ اپنی ماندوں میں بیٹھے ہوں اور گھات لگائے آڑ میں دبکے ہوں ؟ 41 پہاڑی کُّوے کے لئے کون خوراک مُہیا کرتا ہے جب اُسکے بچے خدا سے فریاد کرتے اور خوراک نہ ملنے سے اُڑتے پھرتے ہیں ؟
کل 42 ابواب, معلوم ہوا باب 38 / 42
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References