انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. باب نمبر 22 پھر بنی اسرائیل نے کوچ کیا اور دریائے یردن کے پار موآب کے میدانوں میں یریحو کے مقابل خیمے کھڑے کیے
2. (2-4) اور جو کچھ بنی اسرائیل نے اموریوں کے ساتھ کیا تھا وہ سب لقن بن صفور نے دیکھا اس لیے موآبیوں کو ان لوگوں سے بڑا خوف آیاکیونکہ وہ بہت سے تھے غرض موآبی بنی اسرائیل کے سبب سے پریشان ہوئے سو موآبیوں نے مدیانی بزرگوں سے کہا کہ جو کچھ ہمارے آس پاس ہے اسے اننوہ ایسا چٹ کر جائے گا جیسے بیل میدان کی گھا س کو چٹ کر جاتا ہے اس وقت بلق بن صفور موآبیوں کا بادشاہ تھا
3.
4.
5. سو اس نے بعور کے بیٹے بلعام کے پاس فتور کو جو بڑے دریا کے پاس کے کنار ے اس کی قوم کے لوگوں کا ملک تھا قاصد روانہ کیے کہ اسے بلا لائیں اور یہ کہلا بھیجا کہ دیکھ ایک قوم مصر سے نکل کر آئی ہے ان سے زمین کی سطح چھپ گئی ہے اب وہ میرے مقابل ہی آ کر جم گئے ہیں
6. سو تو اب آ کر ان لوگوں پر لعنت کر کیونکہ یہ مجھ سے بہت قوی ہیں پھر ممکن ہے کہ میں غالب آؤں اور ہم ان کو مار کر اس ملک سے نکال دیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جسے تو برکت دیتا ہے اسے برکت ملتی ہے اور جس پر تو لعنت کرتا ہے وہ ملعون ہو تا ہے
7. سو موآب کے بزرگ اور مدیان کے بزرگ فال کھو،نے کا انعام لے کر ساتھ روانہ ہوئے اور بلعام کے پاس پہنچے اور بلق کا پیغام اسے دیا
8. اس نے ان سے کہا کہ آج رات تم یہیں ٹھہرو اور جو کچھ خداوند مجھ سے کہے گا اس کے مطابق میں تم کو جواب دونگا چنانچہ موآب کے امرا بلعام سے ساتھ ٹھہرگئے
9. اور خداوند نے بلعام کے پاس آ کر کہا کہ تیرے پاس یہ آدمی کون ہیں ؟
10. بلعام نے خدا سے کہا کہ موآب کے بادشاہ بلق بن صفور نے میرے پاس کہلا بھیجا ہے کہ
11. جو قوم مصر سے نکل کر آئی ہے اس سے زمین چھپ گئی ہے سو تو اب آ کر میری خاطر ان پر لعنت کر پھر ممکن ہےکہ میں ان سے لڑ سکوں اور ان کو نکال دوں
12. خدا نے بلعام سے کہا تو ان کے ساتھ مت جانا تو ان لوگوں پر لعنت نہ کرنا کیونکہ وہ مبارک ہیں
13. بلعام نے صبح اٹھ کر بلق کے امرا سے کہا تم اپنے ملک کو لوٹ جاؤ کیونکہ خداوند مجھے تمہارے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دیتا
14. (14-15) اور موآب کے امرا چلے گئے اور واپس جا کر کہا کہ بلعام ہمارے ساتھ آنے سے انکار کرتا ہے تب دوسری دفعہ بلق نے اور امرا کو بھیجا جو پہلو ں سے بڑھکر معزز اور شمار میں زیادہ تھے
15.
16. انہوں نے بلعام کے پاس جا کر کہا کہ بلق صفو ر نے یہ کہا ہے کہ میرے پاس آنے میں تیرے لیے کو ئی رکاوٹ نہ ہو
17. کیونکہ میں نہایت عالیٰ منصب پر تجھے ممتاز کروں گا اور جو کچھ تو مجھ سے کہے وہی کروں گا سو تو آ جا اور میری خاطر ان لوگوں پر لعنت کر
18. بلعام نے بلق کے خادموں کو جواب دیا اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مجھے دے تو بھی میں خداوند اپنے خدا کے حکم سے تجاوز نہیں کر سکتا کہ اے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں
19. سو تم بھی آج رات یہیں ٹھہرو تاکہ میں دیکھوں کہ خداوند مجھے اور کیا کہتا ہے
20. اور خدا نے رات کو بلعام کے پاس آ کر کہا کہ اگر یہ آدمی تجھے بلانے کے لیے آئے ہوئے ہیں تو تو اٹھکر ان کے ساتھ جا مگر جو بات میں تجھ سے کہوں اسی پہ عمل کرنا
21. سو بلعام اٹھا اور اپنی گدھی پر زین کس کر موآب کے امرا کے ہمراہ چلا
22. اور اسکے جانے کے سبب سے خدا کا غضب اس پر بھڑکا اور خداوند کا فرشتہ اس سے مزاہمت کرنے کے لیے راستہ روک کر کھڑا ہو گیا وہ تو اپنی گدھی پر سوار تھا اور اس کے ساتھ دو ملازم تھے
23. اور اس گدھی نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لیے کھڑا ہے تب گدھی راستہ چھوڑ کر ایک طرف ہو گئی اور کھیت میں چلی گئی سو بلعام نے گدھی کو مارا تاکہ اسے راستہ پر لائے۔
24. تب خداوند کا فرشتہ ایک نیچی راہ میں جا کھڑا ہو جو کہ تاکستانوں میں بیچ سے ہو کر نکلتی تھی اور اس کی دونوں طرف دیواریںٰ تھیں
25. گدھی خداوند کے فرشتہ کو دیکھ کر دیوار سے جا لگی اور بلعام کے پاؤں کو دیوار کے ساتھ پچا دیا سو اس نے پھر اسے مارا
26. تب خداوند کا فرشتہ آگے بڑھ کر ایک ایسے تنگ مقام میں کھڑا ہو گیا جہاں دہنی یا بائیں طرف مڑنے کی جگہ نہ تھی
27. پھر جو گدھی نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا تو بلعام کو لیے ہوئے بیٹھ گئی پھر تو بلعام جھلا اٹھا اور اس نے اپنی گدھی کولاٹھی سے مارا
28. تب خداوند نے گدھی کی زبان کھول دی اور اس نے بلعام سے کہا کہ میں نے تیرے ساتھ کیا کیا ہے کہ تو مجھے تین بار مارا؟
29. بلعام بے گدھی سے کہا اس لیے کہ تو نے مجھے چڑایا کاش ! میرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو میں تجھے ابھی مار ڈالتا
30. گدھی نے بلعام سے کہا کیا میں تیری وہی گدھی نہیں ہو ں جس پر تو اپنی ساری عمر آ ج تک سوار ہوتا آیا ہے؟ کیا میں تیرے ساتھ پہلے کبھی ایسا کرتی تھی ؟ اس نے کہا نہیں
31. تب خداوند نے بلعام کی آنکھیں کھولیں اور اس نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لیے ہوئے کھڑا ہے سو اس نے اپنا سر جھکا لیا اور اوندھا ہو گیا
32. خداوند کے فرشتہ نے اسے کہا کہ تو نے اپنی گدھی کو تین بار کیوں مارا؟ دیکھ میں تجھ سے مزاحمت کرنے کو آیا ہو ں اس لیے کہ تیری چال میری نظر میں ٹیڑھی ہے
33. اور گدھی نے مجھکو دیکھا اور تین بار میرے سامنےسے مڑ گئی اگر وہ میرے سامنے سے نہ ہٹتی تو میں ضرور تجھے مار ہی ڈالتا اور اسکو جیتی چھوڑ دیتا
34. بلعام نے خداوند کے فرشتہ سے کہا کہ مجھ سے خطا ہوئی ہے کیونکہ مجھے معلوم نہ تھا کہ تو میرا راستہ روک ےکھڑا ہے سو اگرا ب تجھے برا لگتا ہے تو میں لوٹ جاتا ہوں
35. خداوند کے فرشتہ نے بلعام سے کہا تو ان آدمیوں کے ساتھ ہی چلا جا لیکن فقط وہی بات کہنا جو میں تجھ سے کہوں سو بلعام بلق کے امرا کے ساتھ گیا
36. بج بلق نے سنا بلعام آ رہا ہے تو اس کے استقبا ل کے لیے موآب کے اس ہر تک گیا جو ارنون کی سرحد پر اس کی حدود کے انتہائی حصہ پر واقعہ تھا
37. تب بلق نے بلعام سے کہا کیا میں نے بڑی امید کے ساتھ تجھے نہیں بلوا بھیجا تھا ؟ پھر تو میرے پاس کیوں نہ چلا آیا کیا میں اس قابل نہیں کہ تجھے عالیٰ منصب پر ممتاز کروں ؟
38. بلعام نے بلق کو جواب دیا دیکھ میں تیرے پاس آ تو گیا ہو ں پر کیا میری اتنی مجال ہے کہ میں کچھ بولوں؟ جو بات خدا میرے منہ میں ڈالے گا وہی میں کہو ں گا
39. اور بلعام بلق کے ساتھ چلا گیا اور وہ قریت حصات میں پہنچے
40. بلق نے بیل اور بھیڑوں کی قربانی گذرانی اور بلعام اور ان امرا کے پاس جو اس کے ساتھ تھے قربانی کا گوشت بھیجا
41. دوسرے دن صبح بلق بلعام کو ساتھ لے کر اسے بعل کے بلند مقاموں پر لے گیا وہاں سے اس نے دور دور کے اسرائیلیوں کو دیکھا۔
کل 36 ابواب, معلوم ہوا باب 22 / 36
1 باب نمبر 22 پھر بنی اسرائیل نے کوچ کیا اور دریائے یردن کے پار موآب کے میدانوں میں یریحو کے مقابل خیمے کھڑے کیے 2 (2-4) اور جو کچھ بنی اسرائیل نے اموریوں کے ساتھ کیا تھا وہ سب لقن بن صفور نے دیکھا اس لیے موآبیوں کو ان لوگوں سے بڑا خوف آیاکیونکہ وہ بہت سے تھے غرض موآبی بنی اسرائیل کے سبب سے پریشان ہوئے سو موآبیوں نے مدیانی بزرگوں سے کہا کہ جو کچھ ہمارے آس پاس ہے اسے اننوہ ایسا چٹ کر جائے گا جیسے بیل میدان کی گھا س کو چٹ کر جاتا ہے اس وقت بلق بن صفور موآبیوں کا بادشاہ تھا 3 4 5 سو اس نے بعور کے بیٹے بلعام کے پاس فتور کو جو بڑے دریا کے پاس کے کنار ے اس کی قوم کے لوگوں کا ملک تھا قاصد روانہ کیے کہ اسے بلا لائیں اور یہ کہلا بھیجا کہ دیکھ ایک قوم مصر سے نکل کر آئی ہے ان سے زمین کی سطح چھپ گئی ہے اب وہ میرے مقابل ہی آ کر جم گئے ہیں 6 سو تو اب آ کر ان لوگوں پر لعنت کر کیونکہ یہ مجھ سے بہت قوی ہیں پھر ممکن ہے کہ میں غالب آؤں اور ہم ان کو مار کر اس ملک سے نکال دیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جسے تو برکت دیتا ہے اسے برکت ملتی ہے اور جس پر تو لعنت کرتا ہے وہ ملعون ہو تا ہے 7 سو موآب کے بزرگ اور مدیان کے بزرگ فال کھو،نے کا انعام لے کر ساتھ روانہ ہوئے اور بلعام کے پاس پہنچے اور بلق کا پیغام اسے دیا 8 اس نے ان سے کہا کہ آج رات تم یہیں ٹھہرو اور جو کچھ خداوند مجھ سے کہے گا اس کے مطابق میں تم کو جواب دونگا چنانچہ موآب کے امرا بلعام سے ساتھ ٹھہرگئے 9 اور خداوند نے بلعام کے پاس آ کر کہا کہ تیرے پاس یہ آدمی کون ہیں ؟ 10 بلعام نے خدا سے کہا کہ موآب کے بادشاہ بلق بن صفور نے میرے پاس کہلا بھیجا ہے کہ 11 جو قوم مصر سے نکل کر آئی ہے اس سے زمین چھپ گئی ہے سو تو اب آ کر میری خاطر ان پر لعنت کر پھر ممکن ہےکہ میں ان سے لڑ سکوں اور ان کو نکال دوں 12 خدا نے بلعام سے کہا تو ان کے ساتھ مت جانا تو ان لوگوں پر لعنت نہ کرنا کیونکہ وہ مبارک ہیں 13 بلعام نے صبح اٹھ کر بلق کے امرا سے کہا تم اپنے ملک کو لوٹ جاؤ کیونکہ خداوند مجھے تمہارے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دیتا 14 (14-15) اور موآب کے امرا چلے گئے اور واپس جا کر کہا کہ بلعام ہمارے ساتھ آنے سے انکار کرتا ہے تب دوسری دفعہ بلق نے اور امرا کو بھیجا جو پہلو ں سے بڑھکر معزز اور شمار میں زیادہ تھے 15 16 انہوں نے بلعام کے پاس جا کر کہا کہ بلق صفو ر نے یہ کہا ہے کہ میرے پاس آنے میں تیرے لیے کو ئی رکاوٹ نہ ہو 17 کیونکہ میں نہایت عالیٰ منصب پر تجھے ممتاز کروں گا اور جو کچھ تو مجھ سے کہے وہی کروں گا سو تو آ جا اور میری خاطر ان لوگوں پر لعنت کر 18 بلعام نے بلق کے خادموں کو جواب دیا اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مجھے دے تو بھی میں خداوند اپنے خدا کے حکم سے تجاوز نہیں کر سکتا کہ اے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں 19 سو تم بھی آج رات یہیں ٹھہرو تاکہ میں دیکھوں کہ خداوند مجھے اور کیا کہتا ہے 20 اور خدا نے رات کو بلعام کے پاس آ کر کہا کہ اگر یہ آدمی تجھے بلانے کے لیے آئے ہوئے ہیں تو تو اٹھکر ان کے ساتھ جا مگر جو بات میں تجھ سے کہوں اسی پہ عمل کرنا 21 سو بلعام اٹھا اور اپنی گدھی پر زین کس کر موآب کے امرا کے ہمراہ چلا 22 اور اسکے جانے کے سبب سے خدا کا غضب اس پر بھڑکا اور خداوند کا فرشتہ اس سے مزاہمت کرنے کے لیے راستہ روک کر کھڑا ہو گیا وہ تو اپنی گدھی پر سوار تھا اور اس کے ساتھ دو ملازم تھے 23 اور اس گدھی نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لیے کھڑا ہے تب گدھی راستہ چھوڑ کر ایک طرف ہو گئی اور کھیت میں چلی گئی سو بلعام نے گدھی کو مارا تاکہ اسے راستہ پر لائے۔ 24 تب خداوند کا فرشتہ ایک نیچی راہ میں جا کھڑا ہو جو کہ تاکستانوں میں بیچ سے ہو کر نکلتی تھی اور اس کی دونوں طرف دیواریںٰ تھیں 25 گدھی خداوند کے فرشتہ کو دیکھ کر دیوار سے جا لگی اور بلعام کے پاؤں کو دیوار کے ساتھ پچا دیا سو اس نے پھر اسے مارا 26 تب خداوند کا فرشتہ آگے بڑھ کر ایک ایسے تنگ مقام میں کھڑا ہو گیا جہاں دہنی یا بائیں طرف مڑنے کی جگہ نہ تھی 27 پھر جو گدھی نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا تو بلعام کو لیے ہوئے بیٹھ گئی پھر تو بلعام جھلا اٹھا اور اس نے اپنی گدھی کولاٹھی سے مارا 28 تب خداوند نے گدھی کی زبان کھول دی اور اس نے بلعام سے کہا کہ میں نے تیرے ساتھ کیا کیا ہے کہ تو مجھے تین بار مارا؟ 29 بلعام بے گدھی سے کہا اس لیے کہ تو نے مجھے چڑایا کاش ! میرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو میں تجھے ابھی مار ڈالتا 30 گدھی نے بلعام سے کہا کیا میں تیری وہی گدھی نہیں ہو ں جس پر تو اپنی ساری عمر آ ج تک سوار ہوتا آیا ہے؟ کیا میں تیرے ساتھ پہلے کبھی ایسا کرتی تھی ؟ اس نے کہا نہیں 31 تب خداوند نے بلعام کی آنکھیں کھولیں اور اس نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لیے ہوئے کھڑا ہے سو اس نے اپنا سر جھکا لیا اور اوندھا ہو گیا 32 خداوند کے فرشتہ نے اسے کہا کہ تو نے اپنی گدھی کو تین بار کیوں مارا؟ دیکھ میں تجھ سے مزاحمت کرنے کو آیا ہو ں اس لیے کہ تیری چال میری نظر میں ٹیڑھی ہے 33 اور گدھی نے مجھکو دیکھا اور تین بار میرے سامنےسے مڑ گئی اگر وہ میرے سامنے سے نہ ہٹتی تو میں ضرور تجھے مار ہی ڈالتا اور اسکو جیتی چھوڑ دیتا 34 بلعام نے خداوند کے فرشتہ سے کہا کہ مجھ سے خطا ہوئی ہے کیونکہ مجھے معلوم نہ تھا کہ تو میرا راستہ روک ےکھڑا ہے سو اگرا ب تجھے برا لگتا ہے تو میں لوٹ جاتا ہوں 35 خداوند کے فرشتہ نے بلعام سے کہا تو ان آدمیوں کے ساتھ ہی چلا جا لیکن فقط وہی بات کہنا جو میں تجھ سے کہوں سو بلعام بلق کے امرا کے ساتھ گیا 36 بج بلق نے سنا بلعام آ رہا ہے تو اس کے استقبا ل کے لیے موآب کے اس ہر تک گیا جو ارنون کی سرحد پر اس کی حدود کے انتہائی حصہ پر واقعہ تھا 37 تب بلق نے بلعام سے کہا کیا میں نے بڑی امید کے ساتھ تجھے نہیں بلوا بھیجا تھا ؟ پھر تو میرے پاس کیوں نہ چلا آیا کیا میں اس قابل نہیں کہ تجھے عالیٰ منصب پر ممتاز کروں ؟ 38 بلعام نے بلق کو جواب دیا دیکھ میں تیرے پاس آ تو گیا ہو ں پر کیا میری اتنی مجال ہے کہ میں کچھ بولوں؟ جو بات خدا میرے منہ میں ڈالے گا وہی میں کہو ں گا 39 اور بلعام بلق کے ساتھ چلا گیا اور وہ قریت حصات میں پہنچے 40 بلق نے بیل اور بھیڑوں کی قربانی گذرانی اور بلعام اور ان امرا کے پاس جو اس کے ساتھ تھے قربانی کا گوشت بھیجا 41 دوسرے دن صبح بلق بلعام کو ساتھ لے کر اسے بعل کے بلند مقاموں پر لے گیا وہاں سے اس نے دور دور کے اسرائیلیوں کو دیکھا۔
کل 36 ابواب, معلوم ہوا باب 22 / 36
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References