انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. پھِر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ یہ نہِیں ہو سکتا کہ ٹھوکریں نہ لگیں لیکِن اُس پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے لگیں!.
2. اِن چھوٹوں میں سے ایک کو ٹھوکر کھِلانے کی بہ نِسبت اُس شَخص کے لِئے یہ مُفِید ہوتا کہ چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جاتا اور وہ سُمندر میں پھینکا جاتا۔
3. خَبردار رہو! اگر تیرا بھائِی گُناہ کرے تو اُسے ملامت کر۔ اگر تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر۔
4. اور اگر وہ ایک دِن میں سات دفعہ تیرا گُناہ کرے اور ساتوں دفعہ تیرے پاس پھِر آ کر کہے کہ تَوبہ کرتا ہُوں تو اُسے مُعاف کر۔
5. اِس پر رَسُولوں نے خُداوند سے کہا ہمارے اِیمان کو بڑھا۔
6. خُداوند نے کہا کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوتا اور تُم اِس تُوت کے دَرخت سے کہتے کہ جڑ سے اُکھڑ کر سُمندر میں جا لگ تو تُمہاری مانتا۔
7. مگر تُم میں سے اَیسا کَون ہے جِس کا نَوکر ہل جوتتا یا گلہ بانی کرتا ہو اور جب وہ کھیت سے آئے تو اُس سے کہے کہ جلد آ کر کھانا کھانے بَیٹھ۔
8. اور یہ نہ کہے کہ میرا کھانا تیّار کر اور جب تک مَیں کھاؤں پِیُوں کمر باندھ کر میری خِدمت کر۔ اُس کے بعد تُو خُود کھا پی لینا؟
9. کیا وہ اِس لِئے اُس نَوکر کا احسان مانیگا کہ اُس نے اُن باتوں کی جِن کا حُکم ہُؤا تعمِیل کی؟
10. اِسی طرح تُم بھی جب اُن سب باتوں کی جِن کا تُمہیں حُکم ہُؤا تعمِیل کر چُکو تو کہو کہ ہم نِکمّے نَوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وُہی کِیا ہے۔
11. اور اَیسا ہُؤا کہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے وہ سامریہ اور گلِیل کے بیچ سے ہوکر جا رہا تھا۔
12. اور ایک گاؤں میں داخِل ہوتے وقت دَس کوڑھی اُس کو مِلے۔
13. اُنہوں نے دُور کھڑے ہوکر بُلند آواز سے کہا اَے یِسُوع! اَے صاحِب! ہم پر رحم کر۔
14. اُس نے اُنہِیں دیکھ کر کہا جاؤ۔ اپنے تئِیں کاہِنوں کو دِکھاؤ اور اَیسا ہُؤا کہ وہ جاتے جاتے پاک صاف ہوگئے۔
15. پھِر اُن میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ شِفا پا گیا بُلند آواز سے خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا لَوٹا۔
16. اور مُنہ کے بل یِسُوع کے پاؤں پر گِر کر اُس کا شُکر کرنے لگا اور وہ سامری تھا۔
17. یِسُوع نے جواب میں کہا کیا دسوں پاک صاف نہ ہُوئے؟ پھِر وہ نَو کہاں ہیں؟
18. کیا اِس پردیسی کے سِوا اَور نہ نِکلے جو لَوٹ کر خُدا کی تمجِید کرتے؟
19. پھِر اُس سے کہا اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا ہے۔
20. جب فرِیسِیوں نے اُس سے پُوچھا کہ خُدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ خُدا کی بادشاہی ظاہِر طور پر نہ آئے گی۔
21. اور لوگ یہ نہ کہیں گے کہ دیکھو یہاں ہے! یا وہاں ہے! کِیُونکہ دیکھو خُدا کی بادشاہی تُمہارے درمِیان ہے۔
22. اُس نے شاگِردوں سے کہا وہ دِن آئیں گے کہ تُم کو اِبنِ آدم کے دِنوں میں سے ایک دِن کو دیکھنے کی آرزُو ہو گی اور نہ دیکھو گے۔
23. اور لوگ تُم سے کہنیں گے دیکھو وہاں ہے! یا دیکھو یہاں ہے! مگر تُم چلے نہ جانا نہ اُن کے پِیچھے ہو لینا۔
24. کِیُونکہ جَیسے بِجلی آسمان کی ایک طرف سے کَوند کر دُوسری طرف چمکتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم اپنے دِن میں ظاہِر ہوگا۔
25. لیکِن پہلے ضرُور ہے کہ وہ دُکھ اُٹھائے اور اِس زمانہ کے لوگ اُسے ردّ کریں۔
26. اور جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا تھا اُسی طرح اِبنِ آدم کے دِنوں میں بھی ہوگا۔
27. کہ لوگ کھاتے پِیتے تھے اور اُن میں بیاہ شادِی ہوتی تھی۔ اُس دِن تک جب نُوح کَشتی میں داخِل ہُؤا اور طُوفان نے آ کر سب کو ہلاک کِیا۔
28. اور جَیسا لُوط کے دِنوں میں ہُؤا تھا کہ لوگ کھاتے پِیتے اور خرِید و فروخت کرتے اور دَرخت لگاتے اور گھر بناتے تھے۔
29. لیکِن جِس دِن لُوط سدُوم سے نِکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کِیا۔
30. اِبنِ آدم کے ظاہِر ہونے کے دِن بھی اَیسا ہی ہوگا۔
31. اُس دِن جو کوٹھے پر ہو اور اُس کا اسباب گھر میں ہو وہ اُسے لینے کو نہ اُترے اور اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ پِیچھے کو نہ لَوٹے۔
32. لُوط کی بِیوی کو یاد رکھّو۔
33. جو کوئی اپنی جان بَچانے کی کوشِش کرے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی اُسے کھوئے وہ اُس کو زِندہ رکھّے گا۔
34. مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس رات دو آدمِی ایک چار پائی پر سَوتے ہوں گے۔ ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔
35. دو عَورتیں ایک ساتھ چکّی پِستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔
36. [دو آدمِی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ ]
37. اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے خُداوند! یہ کہاں ہوگا؟ اُس نے اُن سے کہا جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ بھی جمع ہوں گے۔
کل 24 ابواب, معلوم ہوا باب 17 / 24
1 پھِر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ یہ نہِیں ہو سکتا کہ ٹھوکریں نہ لگیں لیکِن اُس پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے لگیں!. 2 اِن چھوٹوں میں سے ایک کو ٹھوکر کھِلانے کی بہ نِسبت اُس شَخص کے لِئے یہ مُفِید ہوتا کہ چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جاتا اور وہ سُمندر میں پھینکا جاتا۔ 3 خَبردار رہو! اگر تیرا بھائِی گُناہ کرے تو اُسے ملامت کر۔ اگر تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر۔ 4 اور اگر وہ ایک دِن میں سات دفعہ تیرا گُناہ کرے اور ساتوں دفعہ تیرے پاس پھِر آ کر کہے کہ تَوبہ کرتا ہُوں تو اُسے مُعاف کر۔ 5 اِس پر رَسُولوں نے خُداوند سے کہا ہمارے اِیمان کو بڑھا۔ 6 خُداوند نے کہا کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوتا اور تُم اِس تُوت کے دَرخت سے کہتے کہ جڑ سے اُکھڑ کر سُمندر میں جا لگ تو تُمہاری مانتا۔ 7 مگر تُم میں سے اَیسا کَون ہے جِس کا نَوکر ہل جوتتا یا گلہ بانی کرتا ہو اور جب وہ کھیت سے آئے تو اُس سے کہے کہ جلد آ کر کھانا کھانے بَیٹھ۔ 8 اور یہ نہ کہے کہ میرا کھانا تیّار کر اور جب تک مَیں کھاؤں پِیُوں کمر باندھ کر میری خِدمت کر۔ اُس کے بعد تُو خُود کھا پی لینا؟ 9 کیا وہ اِس لِئے اُس نَوکر کا احسان مانیگا کہ اُس نے اُن باتوں کی جِن کا حُکم ہُؤا تعمِیل کی؟ 10 اِسی طرح تُم بھی جب اُن سب باتوں کی جِن کا تُمہیں حُکم ہُؤا تعمِیل کر چُکو تو کہو کہ ہم نِکمّے نَوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وُہی کِیا ہے۔ 11 اور اَیسا ہُؤا کہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے وہ سامریہ اور گلِیل کے بیچ سے ہوکر جا رہا تھا۔ 12 اور ایک گاؤں میں داخِل ہوتے وقت دَس کوڑھی اُس کو مِلے۔ 13 اُنہوں نے دُور کھڑے ہوکر بُلند آواز سے کہا اَے یِسُوع! اَے صاحِب! ہم پر رحم کر۔ 14 اُس نے اُنہِیں دیکھ کر کہا جاؤ۔ اپنے تئِیں کاہِنوں کو دِکھاؤ اور اَیسا ہُؤا کہ وہ جاتے جاتے پاک صاف ہوگئے۔ 15 پھِر اُن میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ شِفا پا گیا بُلند آواز سے خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا لَوٹا۔ 16 اور مُنہ کے بل یِسُوع کے پاؤں پر گِر کر اُس کا شُکر کرنے لگا اور وہ سامری تھا۔ 17 یِسُوع نے جواب میں کہا کیا دسوں پاک صاف نہ ہُوئے؟ پھِر وہ نَو کہاں ہیں؟ 18 کیا اِس پردیسی کے سِوا اَور نہ نِکلے جو لَوٹ کر خُدا کی تمجِید کرتے؟ 19 پھِر اُس سے کہا اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا ہے۔ 20 جب فرِیسِیوں نے اُس سے پُوچھا کہ خُدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ خُدا کی بادشاہی ظاہِر طور پر نہ آئے گی۔ 21 اور لوگ یہ نہ کہیں گے کہ دیکھو یہاں ہے! یا وہاں ہے! کِیُونکہ دیکھو خُدا کی بادشاہی تُمہارے درمِیان ہے۔ 22 اُس نے شاگِردوں سے کہا وہ دِن آئیں گے کہ تُم کو اِبنِ آدم کے دِنوں میں سے ایک دِن کو دیکھنے کی آرزُو ہو گی اور نہ دیکھو گے۔ 23 اور لوگ تُم سے کہنیں گے دیکھو وہاں ہے! یا دیکھو یہاں ہے! مگر تُم چلے نہ جانا نہ اُن کے پِیچھے ہو لینا۔ 24 کِیُونکہ جَیسے بِجلی آسمان کی ایک طرف سے کَوند کر دُوسری طرف چمکتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم اپنے دِن میں ظاہِر ہوگا۔ 25 لیکِن پہلے ضرُور ہے کہ وہ دُکھ اُٹھائے اور اِس زمانہ کے لوگ اُسے ردّ کریں۔ 26 اور جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا تھا اُسی طرح اِبنِ آدم کے دِنوں میں بھی ہوگا۔ 27 کہ لوگ کھاتے پِیتے تھے اور اُن میں بیاہ شادِی ہوتی تھی۔ اُس دِن تک جب نُوح کَشتی میں داخِل ہُؤا اور طُوفان نے آ کر سب کو ہلاک کِیا۔ 28 اور جَیسا لُوط کے دِنوں میں ہُؤا تھا کہ لوگ کھاتے پِیتے اور خرِید و فروخت کرتے اور دَرخت لگاتے اور گھر بناتے تھے۔ 29 لیکِن جِس دِن لُوط سدُوم سے نِکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کِیا۔ 30 اِبنِ آدم کے ظاہِر ہونے کے دِن بھی اَیسا ہی ہوگا۔ 31 اُس دِن جو کوٹھے پر ہو اور اُس کا اسباب گھر میں ہو وہ اُسے لینے کو نہ اُترے اور اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ پِیچھے کو نہ لَوٹے۔ 32 لُوط کی بِیوی کو یاد رکھّو۔ 33 جو کوئی اپنی جان بَچانے کی کوشِش کرے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی اُسے کھوئے وہ اُس کو زِندہ رکھّے گا۔ 34 مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس رات دو آدمِی ایک چار پائی پر سَوتے ہوں گے۔ ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ 35 دو عَورتیں ایک ساتھ چکّی پِستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔ 36 *دو آدمِی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ 37 اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے خُداوند! یہ کہاں ہوگا؟ اُس نے اُن سے کہا جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ بھی جمع ہوں گے۔
کل 24 ابواب, معلوم ہوا باب 17 / 24
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References