انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور اُس نے لاؔبن کے بیٹیوں کی یہ باتیں سُنیں کہ یعؔقوب نے ہمارے باپ کا سب کُچھ لے لیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدَولت اُسکی یہ ساری شان و شوکت ہے۔
2. اور یعؔقوب نے لاؔبن کے چہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُسکا رُخ پہلے سے بدلا ہُوا ہے۔
3. اور خُداوند نے یعؔقوب سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اور اپنے رشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا۔
4. تب یعقؔوب نے رؔاخل اور لؔیاہ کو مَیدان میں جہاں اُسکی بھیڑ بکریاں تھیں بُلوایا ۔
5. اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہوں کہ تمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُوا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔
6. تم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدور بھر تمہارے باپ کی خِدمت کی ہے ۔
7. لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دُھوکا دیکر دس بار میری مزدوری بدلی پر خُدا نے اُسکو مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔
8. جب اُس نے یہ کہا کہ چِتلے بچے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھار یدار بچے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریان چِتلے بچے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاریدار بچے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریوں نے دھاریدار بچے دِئے۔
9. یوُں خُدا نے تمہارے باپ کے جانور لیکر مُجھے دیدئے۔
10. اور جب بھیڑ بکریاں گا بھن ہُوئیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو داریدار چتلے اورچتکبرے ہیں ۔
11. اور خُدا کے فرشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعؔقوب ! مَیں نے کہا مَیں حاضرِ ہوں ۔
12. تب اُس نے کہا کہ اب توُ اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاریدار چِتلے اور چتکبرے ہیں کیونکہ جو کُچھ لاؔبن تجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا ۔
13. مَیں بیؔت ایل کا خُدا ہُوں جہاں تُو نے ستُون پر تیل ڈالا اور میری مَنت مانی ۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نکل کر اپنی زادبُوم کو لَوٹ جا۔
14. تب رؔاخل اور لَیاؔہ نے اُسے جواب دیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا بخرہ یامیراث ہے؟۔
15. کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اپس نے ہمکو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے روپے بھی کھا بیٹھا۔
16. اِسلئے اب جو دَولت کُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے ۔ پس جو کُچھ خُدا نے تجھ سے کہا ہے وہی کر۔
17. تب یعؔقوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچوں اور بیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔
18. اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹھاکیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فؔدّان ارام میں اُجرت میں مِلے تھے لیکر چلا تا کہ مُلکِ کنعان میں اپنے باپ اِضحاؔق کے پاس جائے۔
19. اور لاؔبن اپنی بھیڑوں کو پسم کترنے کو گیا ہُوا تھا۔ سو راؔخل اپنے باپ کے بُتوں کو چُرالے گئی۔
20. اور یعقؔوب لاؔبن ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔
21. سو وہ اپنا سب کُچھ لیکر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوِ جلؔعاد کی طرف کِیا۔
22. اور تیسرے دِن لاؔبن کو خبر ہوئی کہ یعؔقوب بھاگ گیا۔
23. تب اُس نے اپنے بھائیوں کو ہمرا لیکر سات منزل تک اُسکا تعاقب کیا اور جلؔعاد کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا ۔
24. اور رات کو خُدا لاؔبن ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس سے کہا خبردار تو یعؔقوب کر بُرایا بھلا کُچھ نہ کہنا۔
25. اور لاؔبن یعؔقوب کے برابر جا پہنچا اور یعقؔوب نے اپنا خیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا ۔ سو لاؔبن نے بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ جِلؔعاد کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لیا۔
26. تب لاؔبن نے یؑقوب سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسیرکی گئی ہے؟
27. تُو چھپ کر کیون بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مجے کچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تجھے خوشی خوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے بجاتے روانہ کرتا؟۔
28. اور مجھے اپنے بیٹوں اور نیٹیوں کو چومنے بھی نہ دیا؟ یہ تُو نے بیہودہ کام کیا ۔
29. مُجھ میں اِتنا مقدور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہ کہ خبردار تُو یعؔقوب کو بُرا یا بھلا کچھ نہ کہنا ۔
30. خیر! اب تپو چلا آیا تو چلا آیا کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بہت مُشتاق ہے لین میرے بُتوں کو کیوں چُرالایا؟۔
31. تب یعقوب نے لاؔبن سے کہ ااِسلئِے کہ مَیں ڈرا کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں تو اپنی بیٹیوں کی جبرا! مُجھ سے چھین نہ لے۔
32. اب جِسکے پاس تجھےتیرے بُت مِلیں وہ جیتا نہیں بچیگا۔ تیرا جو کُچھ میرے پاس نِکلے اُسے اِن بھائیوں کے آگے پہچان کر لیلے کیونکہ یعؔقوب کو معلوم نہ تھا کہ رؔاخِل اُن بُتوں کو چُرالائی ہے ۔
33. چُنانچہ لاؔبن یعقؔوب اور لِؔیاہ اور دونوں لَونڈیوں کے خِیموں میں گیا پر اُنکو وہاں نہ پایا تب وہ لؔیاہ کے خیمہ سے نکل کر رؔاخِل کے خَیمہ میں داخِل ہُوا۔
34. اور رؔاخِل اُن بُتوں کو لیکر اور اُنکو اُونٹ کے کحاہ وہ میں رکھ کر اُن پر بَیٹھ گئی تھی اور لاؔبن نے سارے خَیمہ میں ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا پر اُنکو نہ پایا ۔
35. تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بُزرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مِیں نے تیرے آگے اُٹ نہیں سکتی کیونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عورتوں کا ہُوا کر تا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُسکو نہ مِلے ۔
36. تب یعؔقوب نے غضبناک ہو کر لاؔبن کو ملامت کی اور یعقؔوب لاؔبن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُو نے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کیا؟۔
37. تُو نے جو میرا سارا اسباب ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمیان اِنصاف کریں ۔
38. مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گِرا اور نہ تیرے ریوڑ کے مینڈے میں نے کھائے۔
39. جِسے درندوں نے پھاڑا مِیں اُسے تیرے پاس نہ لایا۔ اُسکا نقصان مِیں نے سہا ۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُونے مجھ سے طلب کیا۔
40. میرا ھال یہ رہا کہ مِیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مرا اور میری آنکھو سے نیند دُور رہتی تھی۔
41. مِیں بیس برس تک تیرے گھر میں رہا۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹیوں کی خاطِر اور چھ برس تک تیری بھیڑبکریوں کی خاطِر تیری خدِمت کی اور تُو نے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔
42. اگر میرے باپ کا خُدا ابرؔہام کامعبود جِسکا رُعب اِضؔحاق مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضرور ہی تپو اب مُجھے خالی ہتھ جانے دیتا ۔ خُدا نے میری مُصیبت اور میرے ہاتھوں کی محنت دیکھی ہے اور کل رات تجھے ڈانٹا بھی۔ ۔
43. تب لاؔبن نے یعقؔوب کو جواب دِیا کہ یہ بیٹیاں میری اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں بلکہ جو کُچھ تُجھے دِکھائی دیتا ہے وہ سہب میرا ہی ہے ۔ سو میں آج کے دِن اپنی ہی بیٹیوں سے یا اُنکے لڑکوں سے جو اُنکے ہوئے کیا کرسکتا ہوں؟۔
44. پس اب آکہ مَیں اور تُو دونوں مِل کر آپس میں ایک عہد بانڈھیں اور وُہی میرے اور تیرے درمیان گواہ رہے ۔
45. اور یعقوب نے ایک پتھر لیکر اُسے ستون کی طرح کھڑا کیا۔
46. اور یعؔقوب نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ پتھر جمع کرو۔ اُنہوں نے پتھر جمع کرکے ڈھیر لگا دیا اور وہیں اُس ڈھیر کے پاس اُنہوں نے نے کھانا کھایا۔
47. اور لاُبن نے اُسکا نام یحبر شاہُدو تھا اور یعؔقوب نے جِلعؔاد رکھاّ۔
48. اور لاؔبن نے کہا کہ یہ ڈھیر آج کے دِن میرے اور تیرے درمیان گواہ ہو۔ اِسی لئےِ جلؔعاد رکّھا گیا۔
49. اور مِصؔفاہ بھی کیونکہ لاؔبن نے کہا کہ جب ہم ایک دُوسرے سے غیر حاضر ہوں تو خُداوند میرے اور تیرے بیچ نِگرانی کرتا رہے۔
50. اگر تُو میری بیٹیوں کو دُکھ دے اور اُنکے سِوا اور بیویاں کرے تو کوؑی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ہے پر دیکھ خُدا میرے اور تیرے بیچ میں گواہ ہے ۔
51. لاؔبن نے یعقؔوب سے یہ بھی کہا کہ اِس ڈھیر کو دیکھ اور اِس ستُون کو دیکھ جو مَیں نے اپنے اور تیرے بیچ میں کھڑا کیا ہے۔
52. یہ ڈھیر گواہ ہو اور یہ سُتون گواہ ہو۔ ضرر پہنچانے کے لِئے نہ تو مَیں اِس ڈھیر سے اُدھر تیری طرف تجاوز کروں اور نہ تو اِس ڈھیر اور ستُون سے اِدھر میری طرف تجاوز کرے۔
53. ابؔرہام کا خُدا اور نؔحُور کا خُدا اور اُنکے باپ کا خُدا ہمارے بیچ میں اِنصاف کرے اور یعقوب نے اُس ذات کی قِسم کھائی جسکا رُعب ُسکا باپ اِؔضحاق مانتا تھا۔
54. تب یعؔقوب نے وہیں پہاڑ پر قُربانی چڑھائی اور اپنے بھائیوں کو کھانے پر بُلایا اور اُنہوں نے کھانا کھایا اور رات پہاڑ پر کاٹی۔
55. اور لابن صبُح سویرے اُٹھا اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کو چُوما اور اُنکو دُعا دیکر روانہ ہو گیا اور اپنے مکان کولَوٹا۔
کل 50 ابواب, معلوم ہوا باب 31 / 50
1 اور اُس نے لاؔبن کے بیٹیوں کی یہ باتیں سُنیں کہ یعؔقوب نے ہمارے باپ کا سب کُچھ لے لیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدَولت اُسکی یہ ساری شان و شوکت ہے۔ 2 اور یعؔقوب نے لاؔبن کے چہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُسکا رُخ پہلے سے بدلا ہُوا ہے۔ 3 اور خُداوند نے یعؔقوب سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اور اپنے رشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا۔ 4 تب یعقؔوب نے رؔاخل اور لؔیاہ کو مَیدان میں جہاں اُسکی بھیڑ بکریاں تھیں بُلوایا ۔ 5 اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہوں کہ تمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُوا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔ 6 تم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدور بھر تمہارے باپ کی خِدمت کی ہے ۔ 7 لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دُھوکا دیکر دس بار میری مزدوری بدلی پر خُدا نے اُسکو مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔ 8 جب اُس نے یہ کہا کہ چِتلے بچے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھار یدار بچے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریان چِتلے بچے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاریدار بچے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریوں نے دھاریدار بچے دِئے۔ 9 یوُں خُدا نے تمہارے باپ کے جانور لیکر مُجھے دیدئے۔ 10 اور جب بھیڑ بکریاں گا بھن ہُوئیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو داریدار چتلے اورچتکبرے ہیں ۔ 11 اور خُدا کے فرشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعؔقوب ! مَیں نے کہا مَیں حاضرِ ہوں ۔ 12 تب اُس نے کہا کہ اب توُ اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاریدار چِتلے اور چتکبرے ہیں کیونکہ جو کُچھ لاؔبن تجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا ۔ 13 مَیں بیؔت ایل کا خُدا ہُوں جہاں تُو نے ستُون پر تیل ڈالا اور میری مَنت مانی ۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نکل کر اپنی زادبُوم کو لَوٹ جا۔ 14 تب رؔاخل اور لَیاؔہ نے اُسے جواب دیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا بخرہ یامیراث ہے؟۔ 15 کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اپس نے ہمکو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے روپے بھی کھا بیٹھا۔ 16 اِسلئے اب جو دَولت کُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے ۔ پس جو کُچھ خُدا نے تجھ سے کہا ہے وہی کر۔ 17 تب یعؔقوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچوں اور بیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔ 18 اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹھاکیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فؔدّان ارام میں اُجرت میں مِلے تھے لیکر چلا تا کہ مُلکِ کنعان میں اپنے باپ اِضحاؔق کے پاس جائے۔ 19 اور لاؔبن اپنی بھیڑوں کو پسم کترنے کو گیا ہُوا تھا۔ سو راؔخل اپنے باپ کے بُتوں کو چُرالے گئی۔ 20 اور یعقؔوب لاؔبن ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔ 21 سو وہ اپنا سب کُچھ لیکر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوِ جلؔعاد کی طرف کِیا۔ 22 اور تیسرے دِن لاؔبن کو خبر ہوئی کہ یعؔقوب بھاگ گیا۔ 23 تب اُس نے اپنے بھائیوں کو ہمرا لیکر سات منزل تک اُسکا تعاقب کیا اور جلؔعاد کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا ۔ 24 اور رات کو خُدا لاؔبن ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس سے کہا خبردار تو یعؔقوب کر بُرایا بھلا کُچھ نہ کہنا۔ 25 اور لاؔبن یعؔقوب کے برابر جا پہنچا اور یعقؔوب نے اپنا خیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا ۔ سو لاؔبن نے بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ جِلؔعاد کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لیا۔ 26 تب لاؔبن نے یؑقوب سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسیرکی گئی ہے؟ 27 تُو چھپ کر کیون بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مجے کچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تجھے خوشی خوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے بجاتے روانہ کرتا؟۔ 28 اور مجھے اپنے بیٹوں اور نیٹیوں کو چومنے بھی نہ دیا؟ یہ تُو نے بیہودہ کام کیا ۔ 29 مُجھ میں اِتنا مقدور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہ کہ خبردار تُو یعؔقوب کو بُرا یا بھلا کچھ نہ کہنا ۔ 30 خیر! اب تپو چلا آیا تو چلا آیا کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بہت مُشتاق ہے لین میرے بُتوں کو کیوں چُرالایا؟۔ 31 تب یعقوب نے لاؔبن سے کہ ااِسلئِے کہ مَیں ڈرا کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں تو اپنی بیٹیوں کی جبرا! مُجھ سے چھین نہ لے۔ 32 اب جِسکے پاس تجھےتیرے بُت مِلیں وہ جیتا نہیں بچیگا۔ تیرا جو کُچھ میرے پاس نِکلے اُسے اِن بھائیوں کے آگے پہچان کر لیلے کیونکہ یعؔقوب کو معلوم نہ تھا کہ رؔاخِل اُن بُتوں کو چُرالائی ہے ۔ 33 چُنانچہ لاؔبن یعقؔوب اور لِؔیاہ اور دونوں لَونڈیوں کے خِیموں میں گیا پر اُنکو وہاں نہ پایا تب وہ لؔیاہ کے خیمہ سے نکل کر رؔاخِل کے خَیمہ میں داخِل ہُوا۔ 34 اور رؔاخِل اُن بُتوں کو لیکر اور اُنکو اُونٹ کے کحاہ وہ میں رکھ کر اُن پر بَیٹھ گئی تھی اور لاؔبن نے سارے خَیمہ میں ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا پر اُنکو نہ پایا ۔ 35 تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بُزرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مِیں نے تیرے آگے اُٹ نہیں سکتی کیونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عورتوں کا ہُوا کر تا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُسکو نہ مِلے ۔ 36 تب یعؔقوب نے غضبناک ہو کر لاؔبن کو ملامت کی اور یعقؔوب لاؔبن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُو نے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کیا؟۔ 37 تُو نے جو میرا سارا اسباب ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمیان اِنصاف کریں ۔ 38 مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گِرا اور نہ تیرے ریوڑ کے مینڈے میں نے کھائے۔ 39 جِسے درندوں نے پھاڑا مِیں اُسے تیرے پاس نہ لایا۔ اُسکا نقصان مِیں نے سہا ۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُونے مجھ سے طلب کیا۔ 40 میرا ھال یہ رہا کہ مِیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مرا اور میری آنکھو سے نیند دُور رہتی تھی۔ 41 مِیں بیس برس تک تیرے گھر میں رہا۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹیوں کی خاطِر اور چھ برس تک تیری بھیڑبکریوں کی خاطِر تیری خدِمت کی اور تُو نے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔ 42 اگر میرے باپ کا خُدا ابرؔہام کامعبود جِسکا رُعب اِضؔحاق مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضرور ہی تپو اب مُجھے خالی ہتھ جانے دیتا ۔ خُدا نے میری مُصیبت اور میرے ہاتھوں کی محنت دیکھی ہے اور کل رات تجھے ڈانٹا بھی۔ ۔ 43 تب لاؔبن نے یعقؔوب کو جواب دِیا کہ یہ بیٹیاں میری اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں بلکہ جو کُچھ تُجھے دِکھائی دیتا ہے وہ سہب میرا ہی ہے ۔ سو میں آج کے دِن اپنی ہی بیٹیوں سے یا اُنکے لڑکوں سے جو اُنکے ہوئے کیا کرسکتا ہوں؟۔ 44 پس اب آکہ مَیں اور تُو دونوں مِل کر آپس میں ایک عہد بانڈھیں اور وُہی میرے اور تیرے درمیان گواہ رہے ۔ 45 اور یعقوب نے ایک پتھر لیکر اُسے ستون کی طرح کھڑا کیا۔ 46 اور یعؔقوب نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ پتھر جمع کرو۔ اُنہوں نے پتھر جمع کرکے ڈھیر لگا دیا اور وہیں اُس ڈھیر کے پاس اُنہوں نے نے کھانا کھایا۔ 47 اور لاُبن نے اُسکا نام یحبر شاہُدو تھا اور یعؔقوب نے جِلعؔاد رکھاّ۔ 48 اور لاؔبن نے کہا کہ یہ ڈھیر آج کے دِن میرے اور تیرے درمیان گواہ ہو۔ اِسی لئےِ جلؔعاد رکّھا گیا۔ 49 اور مِصؔفاہ بھی کیونکہ لاؔبن نے کہا کہ جب ہم ایک دُوسرے سے غیر حاضر ہوں تو خُداوند میرے اور تیرے بیچ نِگرانی کرتا رہے۔ 50 اگر تُو میری بیٹیوں کو دُکھ دے اور اُنکے سِوا اور بیویاں کرے تو کوؑی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ہے پر دیکھ خُدا میرے اور تیرے بیچ میں گواہ ہے ۔ 51 لاؔبن نے یعقؔوب سے یہ بھی کہا کہ اِس ڈھیر کو دیکھ اور اِس ستُون کو دیکھ جو مَیں نے اپنے اور تیرے بیچ میں کھڑا کیا ہے۔ 52 یہ ڈھیر گواہ ہو اور یہ سُتون گواہ ہو۔ ضرر پہنچانے کے لِئے نہ تو مَیں اِس ڈھیر سے اُدھر تیری طرف تجاوز کروں اور نہ تو اِس ڈھیر اور ستُون سے اِدھر میری طرف تجاوز کرے۔ 53 ابؔرہام کا خُدا اور نؔحُور کا خُدا اور اُنکے باپ کا خُدا ہمارے بیچ میں اِنصاف کرے اور یعقوب نے اُس ذات کی قِسم کھائی جسکا رُعب ُسکا باپ اِؔضحاق مانتا تھا۔ 54 تب یعؔقوب نے وہیں پہاڑ پر قُربانی چڑھائی اور اپنے بھائیوں کو کھانے پر بُلایا اور اُنہوں نے کھانا کھایا اور رات پہاڑ پر کاٹی۔ 55 اور لابن صبُح سویرے اُٹھا اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کو چُوما اور اُنکو دُعا دیکر روانہ ہو گیا اور اپنے مکان کولَوٹا۔
کل 50 ابواب, معلوم ہوا باب 31 / 50
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References