انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور جب یہوآس سلطنت کرنے لگا تو سات برس کا تھا ۔ اور یاہو کے ساتویں برس یہوآس بادشاہ ہوا اور اُس نے یروشلیم میں چالیس برس سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر سبع کی تھی ۔
2. اور یہوآس نے اِس تمام عرصہ میں جب تک یہویدع کا ہن اُسکی تعلیم و تربیت کرتا رہا وہی کام کیا جو خداوند کی نظر میں ٹھیک تھا ۔
3. تو بھی اونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے ۔
4. اور یہوآس نے کاہنوں سے کہا کہ مُقدس کی ہوئی چیزوں کی سب نقدی جو رائج سِکہ میں خداوند کے گھر میں پہنچائی جاتی ہے یعنی اُن لوگوں کی نقدی جو ہر ایک اپنی خُوشی سے خُداوند کے گھر میں لاتا ہے ۔
5. اِس سب کو کاہن اپنے اپنے جان پہچان سے لیکر اپنے پاس رکھ لیں اور ہیکل کی دراڑوں کی جہاں کہیں کوئی دراڑ مِلے مرمت کریں ۔
6. (6-8) لیکن یہوآس کے تئیسیویں سال تک کاہنوں نے منظور کر لیا کہ نہ تو لوگوں سے نقدی لیں اور نہ ہیکل کی دراڑوں کی مرمت کریں ۔
7.
8.
9. تب یہویدع کا ہن نے ایک صندوق لیکر اُس کے سر پوش میں ایک سوراخ کیا اور اُسے مذبح کے پاس رکھا ایسا کہ خُداوند کی ہیکل میں داخل ہوتے وقت وہ دہنی طرف پڑتا تھا اور جو کاہن دروازہ کے نگہبان تھے وہ سب نقدی جو خُداوند کے گھر میں لائی جاتی تھی اُسی میں ڈال دیتے تھے ۔
10. اور جب وہ دیکھتے تھے کہ صندوق میں بہت نقدی ہو گئی ہے تو بادشاہ کا مُنشی اور سردار کاہن اوپر آکر اُسے تھیلیوں میں باندھتے تھے اور اُس نقدی کو جو خُداوند کے گھر میں ملتی تھی گِن لیتے تھے ۔
11. اور وہ اُس نقدی کو جو تول لی جاتی تھی اُنکے ہاتھوں میں سونپ دیتے تھے جو کام کرنے والے یعنی خُداوند کی ہیکل کے ناظر تھے اور وہ اُسے بڑھیوں اور معماروں پر جو خُداوند کے گھر کا کام بناتے تھے ۔
12. اور راجوں اور سنگ تراشو ں پر خُداوند کی ہیکل کی دراڑوں کی مرمت کے لیے لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر خریدنے میں اور اُن سب چیزوں پر جو ہیکل کی مرمت کے لیے استعمال میں آتی تھیں خرچ کرتے تھے ۔
13. لیکن جو نقدی خُداوند کی ہیکل میں لائی جاتی تھی اُس سے خُداوند کی ہیکل کے لیے چاندی کے پیالے یا گُلگیر یا دیچگے یا نرسنگے یعنی سونے کے برتن یا چاندی کے برتن نہ بنائے گئے۔
14. کیونکہ یہ نقدی کاریگروں کو دی جاتی تھی اور اِسی سے اُنہوں نے خُداوند کی ہیکل کی مرمت کی ۔
15. ماسِوا اِس کے جن لوگوں کے ہاتھ وہ اِس نقدی کو سپرد کرتے تھے تاکہ وہ اُسے کاریگروں کو دیں اُن سے وہ اُسکا کچھ حساب نہیں لیتے تھے ِس لیے کہ وہ دیانت سے کام کرتے تھے ۔
16. اور جُرم کی قُربانی کی نقدی اور خطا کی قُربانی کی نقدی خُداوندکی ہیکل میں نہیں لائی جاتی تھی ۔ وہ کاہنوں کی تھی ۔
17. تب شاہِ ارام حزائیل نے چڑھائی کی اور جات سے لڑ کر اُسےلے لیا ۔ پھر حزائیل نے یروشلیم کا رُخ کیا تاکہ اُس پر چڑھائی کرے ۔
18. تب شاہِ یہوداہ یہوآس نے سب مُقدس چیزیں جنکو اُسکے باپ دادا یہوسفط اور یہورام اور اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہوں نے نذر کیا تھا اور اپنی مُقدس چیزوں کو اور سب سونا جو خُداوند کی ہیکل کے خزانوں اور بادشاہ کے قصر میں مِلا لیکر شاہِ ارام حزائیل کو بھیج دیا ۔
19. اور یوآس کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟
20. اور اُسکے خادموں نے اُٹھ کر سازش کی اور یوآس کو مِلو کے محل میں جو سِلا کی اُترائی پر ہے قتل کیا ۔
21. یعنی اُس کے خادموں یوُسکار بن سماعت اور یہو زبد بن شومیر نے اُسے مار ا اور وہ مر گیا اور اُنہوں نے اُسے اُسکے باپ دادا کے ساتھ داود کے شہر میں دفن کیا اور اُسکا بیٹا امصیاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔
کل 25 ابواب, معلوم ہوا باب 12 / 25
1 اور جب یہوآس سلطنت کرنے لگا تو سات برس کا تھا ۔ اور یاہو کے ساتویں برس یہوآس بادشاہ ہوا اور اُس نے یروشلیم میں چالیس برس سلطنت کی ۔ اُسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر سبع کی تھی ۔ 2 اور یہوآس نے اِس تمام عرصہ میں جب تک یہویدع کا ہن اُسکی تعلیم و تربیت کرتا رہا وہی کام کیا جو خداوند کی نظر میں ٹھیک تھا ۔ 3 تو بھی اونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے ۔ 4 اور یہوآس نے کاہنوں سے کہا کہ مُقدس کی ہوئی چیزوں کی سب نقدی جو رائج سِکہ میں خداوند کے گھر میں پہنچائی جاتی ہے یعنی اُن لوگوں کی نقدی جو ہر ایک اپنی خُوشی سے خُداوند کے گھر میں لاتا ہے ۔ 5 اِس سب کو کاہن اپنے اپنے جان پہچان سے لیکر اپنے پاس رکھ لیں اور ہیکل کی دراڑوں کی جہاں کہیں کوئی دراڑ مِلے مرمت کریں ۔ 6 (6-8) لیکن یہوآس کے تئیسیویں سال تک کاہنوں نے منظور کر لیا کہ نہ تو لوگوں سے نقدی لیں اور نہ ہیکل کی دراڑوں کی مرمت کریں ۔ 7 8 9 تب یہویدع کا ہن نے ایک صندوق لیکر اُس کے سر پوش میں ایک سوراخ کیا اور اُسے مذبح کے پاس رکھا ایسا کہ خُداوند کی ہیکل میں داخل ہوتے وقت وہ دہنی طرف پڑتا تھا اور جو کاہن دروازہ کے نگہبان تھے وہ سب نقدی جو خُداوند کے گھر میں لائی جاتی تھی اُسی میں ڈال دیتے تھے ۔ 10 اور جب وہ دیکھتے تھے کہ صندوق میں بہت نقدی ہو گئی ہے تو بادشاہ کا مُنشی اور سردار کاہن اوپر آکر اُسے تھیلیوں میں باندھتے تھے اور اُس نقدی کو جو خُداوند کے گھر میں ملتی تھی گِن لیتے تھے ۔ 11 اور وہ اُس نقدی کو جو تول لی جاتی تھی اُنکے ہاتھوں میں سونپ دیتے تھے جو کام کرنے والے یعنی خُداوند کی ہیکل کے ناظر تھے اور وہ اُسے بڑھیوں اور معماروں پر جو خُداوند کے گھر کا کام بناتے تھے ۔ 12 اور راجوں اور سنگ تراشو ں پر خُداوند کی ہیکل کی دراڑوں کی مرمت کے لیے لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر خریدنے میں اور اُن سب چیزوں پر جو ہیکل کی مرمت کے لیے استعمال میں آتی تھیں خرچ کرتے تھے ۔ 13 لیکن جو نقدی خُداوند کی ہیکل میں لائی جاتی تھی اُس سے خُداوند کی ہیکل کے لیے چاندی کے پیالے یا گُلگیر یا دیچگے یا نرسنگے یعنی سونے کے برتن یا چاندی کے برتن نہ بنائے گئے۔ 14 کیونکہ یہ نقدی کاریگروں کو دی جاتی تھی اور اِسی سے اُنہوں نے خُداوند کی ہیکل کی مرمت کی ۔ 15 ماسِوا اِس کے جن لوگوں کے ہاتھ وہ اِس نقدی کو سپرد کرتے تھے تاکہ وہ اُسے کاریگروں کو دیں اُن سے وہ اُسکا کچھ حساب نہیں لیتے تھے ِس لیے کہ وہ دیانت سے کام کرتے تھے ۔ 16 اور جُرم کی قُربانی کی نقدی اور خطا کی قُربانی کی نقدی خُداوندکی ہیکل میں نہیں لائی جاتی تھی ۔ وہ کاہنوں کی تھی ۔ 17 تب شاہِ ارام حزائیل نے چڑھائی کی اور جات سے لڑ کر اُسےلے لیا ۔ پھر حزائیل نے یروشلیم کا رُخ کیا تاکہ اُس پر چڑھائی کرے ۔ 18 تب شاہِ یہوداہ یہوآس نے سب مُقدس چیزیں جنکو اُسکے باپ دادا یہوسفط اور یہورام اور اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہوں نے نذر کیا تھا اور اپنی مُقدس چیزوں کو اور سب سونا جو خُداوند کی ہیکل کے خزانوں اور بادشاہ کے قصر میں مِلا لیکر شاہِ ارام حزائیل کو بھیج دیا ۔ 19 اور یوآس کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟ 20 اور اُسکے خادموں نے اُٹھ کر سازش کی اور یوآس کو مِلو کے محل میں جو سِلا کی اُترائی پر ہے قتل کیا ۔ 21 یعنی اُس کے خادموں یوُسکار بن سماعت اور یہو زبد بن شومیر نے اُسے مار ا اور وہ مر گیا اور اُنہوں نے اُسے اُسکے باپ دادا کے ساتھ داود کے شہر میں دفن کیا اور اُسکا بیٹا امصیاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔
کل 25 ابواب, معلوم ہوا باب 12 / 25
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References