انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

مرقس باب 14

1 دو دِن کے بعد فسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سَردار کاِہن اور فِقیہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ 2 کِیُونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہِیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔ 3 جب وہ بیت عنیّاہ میں شمعُون کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مرمر کے عِطر دان میں لائی اور عِطر دان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔ 4 مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہوکر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائِع کِیا گیا؟۔ 5 کِیُونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زیادہ کو بِک کر غِریبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔ 6 یِسُوع نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کِیُوں دِق کرتے ہو؟اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ 7 کِیُونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمُہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکِن مَیں تمُہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ 8 جو کُچھ وہ کرسکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بَدَن پر پہلے ہی سے عِطر ملا۔ 9 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کِہیں اِنجیل کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نےکِیا اِس کی یاد گاری میں بیان کِیا جائے گا۔ 10 پِھر یہُوداہ اِسکریوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سَردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کردے۔ 11 وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پاکر اُسے پکڑوا دے۔ 12 عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لئِے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟۔ 13 اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میںجاؤ۔ ایک شَخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تمُہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہولینا۔ 14 اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤُں کہاں ہے؟۔ 15 وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالا خانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وَہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔ 16 پَس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جیَسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح کو تیّار کِیا۔ 17 جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔ 18 اور جب وہ بَیٹھے کھارہے تھے تو یِسُوع نے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔ 19 وہ دِلگیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟۔ 20 اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔ 21 کِیُونکہ اِبنِ آدم تو جیَسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکِن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے!اگر وہ آدمِی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔ 22 اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور بَرکَت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بَدَن ہے۔ 23 پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔ 24 اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بہُتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔ 25 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔ 26 پِھر گیت گا کر باہِر زَیتُون کے پہاڑ پر گئے 27 اور یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاو گے کِیُونکہ لکِھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مار دوُں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہوجائیں گی۔ 28 مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔ 29 پطرس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکِن مَیں نہ کھاؤُں گا۔ 30 یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔ 31 لیکِن اُس نے بہُت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تُو بھی تیرا اِنکار ہر گزر نہ کرُوں گا۔ اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔ 32 پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔ 33 اور پطرس اور یَعقُوب اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہو نے لگا۔ 34 اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پہُنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔ 35 اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہوسکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔ 36 اور کہا اَے ابّا!اَے باپ!تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹالے تُو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہِیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔ 37 پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرس سے کہا اَے شمعُون تُو سوتا ہے؟ کِیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟۔ 38 جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔ 39 وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔ 40 اور پِھر آ کر اُنہِیں سوتے پایا کِیُونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھِیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔ 41 پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اَب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آپہُنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدم گہُنگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔ 42 اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آپہُنچا ہے۔ 43 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فِی الفَور یہُوداہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے ہُوئے سَردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بُزُرگوں کی طرف سے آپہُنچی۔ 44 اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہِیں یہ نِشان دِیا تھا جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑکر حِفاظت سے لے جانا۔ 45 وہ آ کر فِی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اُے ربّی!اور اُس کے بو سے لِئے۔ 46 اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ 47 اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تکوار کھینچ کر سَردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑادِیا۔ 48 یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟۔ 49 مَیں ہر روز تمُہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہِیں پکڑا۔ لیکِن یہ اِسلئِے ہُؤا ہے کہ نِوشتے پُورے ہوں۔ 50 اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ 51 مگر ایک جوان اپنے ننگے بَدَن پر مِہین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہولِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ 52 مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔ 53 پِھر وہ یِسُوع کو سَردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سَردار کاہِن اور بُزُرگ اور فقِیہ اُس کے ہاں جمع ہوگئے۔ 54 اور پطرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سَردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اَندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ 55 اور سَردار کاہِن اور سب صدر عدالت والے یِسُوع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈھُونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ 56 کِیُونکہ بہُتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکِن اُن کی گواہِیاں مُتَّفِق نہ تھِیں۔ 57 پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ۔ 58 ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بناہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ 59 لیکِن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتفِّق نہ نِکلی۔ 60 پِھر سَردار کاہِن نے بیِچ میں کھڑے ہوکر یِسُوع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہِیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔ 61 مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سَردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس سُتُودہ کا بَیٹا مسِیح ہے؟۔ 62 یِسُوع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم ابِن آدم کو قادِرِ مُطلَق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔ 63 سَردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کرکہا اَب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟۔ 64 تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔ 65 تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکَّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔ 66 جب پطرس نیچے صحن میں تھا تو سَردار کاہِن کی لَونڈیوں میں سے ایک وہاں آئی۔ 67 اور پطرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُوع کے ساتھ تھا۔ 68 اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سَمَجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہِر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔ 69 وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پُھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔ 70 مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کِیُونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔ 71 مگر وہ لعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمِی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہِیں جانتا۔ 72 اور فِی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرس کو وہ بات جو یِسُوع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ روپڑا۔
1 دو دِن کے بعد فسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سَردار کاِہن اور فِقیہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ .::. 2 کِیُونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہِیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔ .::. 3 جب وہ بیت عنیّاہ میں شمعُون کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مرمر کے عِطر دان میں لائی اور عِطر دان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔ .::. 4 مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہوکر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائِع کِیا گیا؟۔ .::. 5 کِیُونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زیادہ کو بِک کر غِریبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔ .::. 6 یِسُوع نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کِیُوں دِق کرتے ہو؟اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ .::. 7 کِیُونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمُہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکِن مَیں تمُہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ .::. 8 جو کُچھ وہ کرسکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بَدَن پر پہلے ہی سے عِطر ملا۔ .::. 9 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کِہیں اِنجیل کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نےکِیا اِس کی یاد گاری میں بیان کِیا جائے گا۔ .::. 10 پِھر یہُوداہ اِسکریوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سَردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کردے۔ .::. 11 وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پاکر اُسے پکڑوا دے۔ .::. 12 عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لئِے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟۔ .::. 13 اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میںجاؤ۔ ایک شَخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تمُہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہولینا۔ .::. 14 اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤُں کہاں ہے؟۔ .::. 15 وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالا خانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وَہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔ .::. 16 پَس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جیَسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح کو تیّار کِیا۔ .::. 17 جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔ .::. 18 اور جب وہ بَیٹھے کھارہے تھے تو یِسُوع نے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔ .::. 19 وہ دِلگیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟۔ .::. 20 اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔ .::. 21 کِیُونکہ اِبنِ آدم تو جیَسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکِن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے!اگر وہ آدمِی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔ .::. 22 اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور بَرکَت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بَدَن ہے۔ .::. 23 پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔ .::. 24 اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بہُتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔ .::. 25 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔ .::. 26 پِھر گیت گا کر باہِر زَیتُون کے پہاڑ پر گئے .::. 27 اور یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاو گے کِیُونکہ لکِھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مار دوُں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہوجائیں گی۔ .::. 28 مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔ .::. 29 پطرس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکِن مَیں نہ کھاؤُں گا۔ .::. 30 یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔ .::. 31 لیکِن اُس نے بہُت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تُو بھی تیرا اِنکار ہر گزر نہ کرُوں گا۔ اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔ .::. 32 پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔ .::. 33 اور پطرس اور یَعقُوب اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہو نے لگا۔ .::. 34 اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پہُنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔ .::. 35 اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہوسکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔ .::. 36 اور کہا اَے ابّا!اَے باپ!تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹالے تُو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہِیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔ .::. 37 پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرس سے کہا اَے شمعُون تُو سوتا ہے؟ کِیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟۔ .::. 38 جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔ .::. 39 وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔ .::. 40 اور پِھر آ کر اُنہِیں سوتے پایا کِیُونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھِیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔ .::. 41 پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اَب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آپہُنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدم گہُنگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔ .::. 42 اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آپہُنچا ہے۔ .::. 43 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فِی الفَور یہُوداہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے ہُوئے سَردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بُزُرگوں کی طرف سے آپہُنچی۔ .::. 44 اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہِیں یہ نِشان دِیا تھا جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑکر حِفاظت سے لے جانا۔ .::. 45 وہ آ کر فِی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اُے ربّی!اور اُس کے بو سے لِئے۔ .::. 46 اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ .::. 47 اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تکوار کھینچ کر سَردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑادِیا۔ .::. 48 یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟۔ .::. 49 مَیں ہر روز تمُہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہِیں پکڑا۔ لیکِن یہ اِسلئِے ہُؤا ہے کہ نِوشتے پُورے ہوں۔ .::. 50 اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ .::. 51 مگر ایک جوان اپنے ننگے بَدَن پر مِہین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہولِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ .::. 52 مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔ .::. 53 پِھر وہ یِسُوع کو سَردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سَردار کاہِن اور بُزُرگ اور فقِیہ اُس کے ہاں جمع ہوگئے۔ .::. 54 اور پطرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سَردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اَندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ .::. 55 اور سَردار کاہِن اور سب صدر عدالت والے یِسُوع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈھُونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ .::. 56 کِیُونکہ بہُتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکِن اُن کی گواہِیاں مُتَّفِق نہ تھِیں۔ .::. 57 پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ۔ .::. 58 ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بناہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ .::. 59 لیکِن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتفِّق نہ نِکلی۔ .::. 60 پِھر سَردار کاہِن نے بیِچ میں کھڑے ہوکر یِسُوع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہِیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔ .::. 61 مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سَردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس سُتُودہ کا بَیٹا مسِیح ہے؟۔ .::. 62 یِسُوع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم ابِن آدم کو قادِرِ مُطلَق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔ .::. 63 سَردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کرکہا اَب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟۔ .::. 64 تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔ .::. 65 تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکَّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔ .::. 66 جب پطرس نیچے صحن میں تھا تو سَردار کاہِن کی لَونڈیوں میں سے ایک وہاں آئی۔ .::. 67 اور پطرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُوع کے ساتھ تھا۔ .::. 68 اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سَمَجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہِر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔ .::. 69 وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پُھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔ .::. 70 مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کِیُونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔ .::. 71 مگر وہ لعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمِی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہِیں جانتا۔ .::. 72 اور فِی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرس کو وہ بات جو یِسُوع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ روپڑا۔
  • مرقس باب 1  
  • مرقس باب 2  
  • مرقس باب 3  
  • مرقس باب 4  
  • مرقس باب 5  
  • مرقس باب 6  
  • مرقس باب 7  
  • مرقس باب 8  
  • مرقس باب 9  
  • مرقس باب 10  
  • مرقس باب 11  
  • مرقس باب 12  
  • مرقس باب 13  
  • مرقس باب 14  
  • مرقس باب 15  
  • مرقس باب 16  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References